اے خان
محفلین
اوروں کا نہیں معلوم میری رائے میں ان ہی کہ وجہ سے ہے کائنات میں رنگخدا کا خوف کریں بھیا۔۔۔۔لگتا ہے آپ نے لمبی زبان والیوں کے بارے میں رائے نہیں آج تک سنی۔۔۔کیسی ہوتی ہے۔۔۔۔
اوروں کا نہیں معلوم میری رائے میں ان ہی کہ وجہ سے ہے کائنات میں رنگخدا کا خوف کریں بھیا۔۔۔۔لگتا ہے آپ نے لمبی زبان والیوں کے بارے میں رائے نہیں آج تک سنی۔۔۔کیسی ہوتی ہے۔۔۔۔
جی آپ کی بات درست ہے، بے شک ہر خیر اللہ کی طرف سے ہے۔۔۔محنت تو ہر معاملہ میں کرنی لازم ہے، مگر عطا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے۔
شکرگزاری کا مقام ہیں جتنی بھی خوبیاں انسان میں موجود ہیں۔ چاہے پیدائئشی تھیں، یا محنت کی گئی۔
بیان یا ظاہر کرنا اور خود تعریفی دو مختلف باتیں ہیں۔
ظاہر کرن یہ ہے کہ الحمد للہ میں حافظ قرآن ہوں۔
اور اپنی تعریف کرنا یہ کہ میرا کمال اور میری ہمت ہے کہ میں حافظ قرآن ہوں۔
باقی میرا یہ تبصرہ مزید وضاحت کے لیے۔
خود تعریفی اور تحدیثِ نعمت میں فرق نیت کا ہے۔تحدیثِ نعمت کا کیا مطلب ہے؟
کسی نعمت کے بیان سے قبل الحمد للہ کہنے سے کیا مراد ہے؟
بہت شکریہخود تعریفی اور تحدیثِ نعمت میں فرق نیت کا ہے۔
خود تعریفی یا خود ستائی میں اپنی تعریف اور واہ واہ مطلوب ہے۔
تحدیثِ نعمت میں شکرگزاری اور ترغیب مطلوب ہے۔
آسان الفاظ میں تحدیثِ نعمت کا کیا مطلب ہوگا؟
یعنی نعمت کا تذکرہ لوگوں کی ترغیب کے لیے ہو رہا ہے، یا شکرگزاری کے جذبات کے اظہار کے لیے ہو رہا ہے، تو تحدیثِ نعمت ہے۔تحدیثِ نعمت میں شکرگزاری اور ترغیب مطلوب ہے۔
تاکہ شکرگزاری کا جذبہ غالب رہے، خود نمائی نہ آ جائے۔کسی نعمت کے تذکرہ سے قبل الحمد للہ کہنے سے کیا مراد ہے؟
۱) تحدیثِ نعمت کا کیا مطلب ہے؟
۲) کسی نعمت کے بیان سے قبل الحمد للہ کہنے سے کیا مراد ہے؟
خود کو نمایاں کرنا، ایسے افعال کرنا جس سے ظاہر ہو کہ دوسروں کو حقیر و کمتر سمجھتا ہے یا کم از کم خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے۔ عام فہم انداز میں اس کو اترانا کہتے ہیں۔ حضرت لقمان اپنے بیٹے کو اسی اتراہٹ سے بچنے کی وصیت کرتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں یوں نقل فرماتے ہیں:خود نمائی سے کیا مراد ہے؟