خود نمائی کا شوق کہاں لے آیا ؟
آج خواتین جن مسائل سے دو چار ہیں اس کی ذمہ دار وہ خود ہیں ۔ نت نئے فیشن عجیب و غریب لباس ، میک اپ ، غرض اپنی اصل قدروں کو ، فطری حسن کو تباہ و برباد کر کے ، ایک دوسرے سے منفرد نظر آنے کی دوڑ نے انھیں آج کہاں لا کھڑا کر دیا ہے ؟
ہم خواتین اصل مقام سے بھٹک چکی ہیں ۔ ہم نے جو راہ اپنائی ہے وہ ہمیں تباہی و بربادی کے دہانے پر لے آئی ہے ۔ خود نمائی کا شوق ہمیں کہاں سے کہاں لے آیا ۔ کاش ہم یہ بات سمجھ جائیں کہ یہ عریاں فیشن اپنانا ہمارا کام نہیں ہے ۔ لباس کو تن ڈھانپنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے مگر آج کل کے لباس کو لباس کہنا عجیب لگتا ہے ۔
عجیب سے عجیب انداز کے لباس بڑے ذوق و شوق سے خواتین میں مقبولیت پا رہے ہیں ۔ آج کی خواتین کو شکایت ہے کہ انھیں تحفظ نہیں دیا جاتا ۔ گھر سے تنہا بازار تک نہیں جا سکتیں ۔ مگر سوچنے کا مقام ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ قیمتی لباس ، زیورات سے مزین بے پردہ خواتین سے اچکے پرس ہی چھینیں گے، لفنگے فقرے ہی چست کریں گے ۔
نت نئے فیشن اور بڑھتی ہوئی آزادی ہمیں ہمارا اصل مقام سے دور لے جانے کی کوشش میں ہے ۔
فیشن ضرور کریں مگر ایسا کہ جس سے بے حیائی یا عریانی نہ پھیلے ۔آج کل کی نئی نسل نجانے کونسے فیشن کے پیچھے بھاگ رہی ہے ۔
اگر ترقی کرنا ہی ہے تو تعلیم کے میدان میں کریں ، سائنسی ایجادات کریں ۔
اسکولس ، کالجس کے بچیوں نے بھی جدید فیشن اپنانے میں بڑی پھرتی دکھائی ہے ۔ کاش وہ اس طرح کی تیزی عملی میدان میں بھی دکھائیں ۔
اگر ہم اتنی ہی توجہ اپنے بچوں ، اپنے گھروں کو دیں تو بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔
ہمیں رک کر سوچنا چاہیے کہ ہم کونسی راہیں اپنا رہے ہیں ، ہمارے لئے بہتر کیا ہے ، اور ہمیں کیا کرنا چاہیئے کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ جدید راہیں ہم سے ہماری شناخت ہی چھین لیں ۔
نرگس جہاں