خود کش حملوں کے جواز میں طالبان کے دلائل

مہوش علی

لائبریرین
پہلے مرتبہ طالبان کے آفیشل ویب سائیٹ سے خود کش حملوں کے جواز میں دلائل پڑھنے کو ملے کہ جس کو طالبان کے حمایت یافتہ حضرات کافی فخر سے نیٹ پر پیش کرتے نظر آئے۔

مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ دلائل خاصے بوگس ہیں، اور کوئی بھی ذی الشعور شخص اگر پہلے طالبان اور خود کش حملوں کے معاملے میں کسی شک و شبہ کا شکار ہو گا بھی، تو طالبان کے ان دلائل کو پڑھنے کے بعد اسے طالبان کے گمراہ ہونے میں ہرگز کوئی شک باقی نہیں رہ جائے گا۔

طالبان نے اس طویل آرٹیکل میں فقط 3 روایات ہی پیش کی ہیں۔ اس طویل آرٹیکل کو پڑھنے کی زحمت سے بچانے کی خاطر ان 3 روایات کو نیچے ہائی لائیٹ کر دیا گیا ہے۔


Hits: 5
1528471_598118466909934_668787148_n.jpg


1509701_598118470243267_317771528_n.jpg


1505050_598118473576600_577905245_n.jpg


995016_598118500243264_171085982_n.jpg


1531982_598118536909927_1661220244_n.jpg


1521501_598118540243260_1245224357_n.jpg


page6output.jpg
 
آخری تدوین:

مہوش علی

لائبریرین

کوئی جا کر ان جنونی پاگلوں کو سمجھائے کہ جس طرح خود کش حملوں میں تم نے شہریوں کو مارنا حلال کر لیا ہے، اسی طرح اگر دوسروں نے تمہیں مارنا شروع کر دیا تو تمہارا اور معصوم شہریوں کا حشر نشر ہو جائے گا۔

افغانستان میں ہم یہ دیکھ چکے ہیں جب یہ طالبان اپنی عورتوں، بچوں اور شہری آبادی کو امریکی طیاروں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر خود پہاڑوں پر اچھلتے، چھپتے، فرار ہوتے پھر رہے تھے۔

وہ تو دعا دیں انسانیت کے عالمی ضمیر کو کہ جس نے امریکی طیاروں کے آگے بندھ باندھا کہ وہ شہری آبادی پر بم نہ برسائے۔

طالبان خود کش حملے کر کے امریکا کو نہیں، بلکہ انسانیت کے اس عالمی ضمیر کو کمزور کر رہے ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے کہ حماس نے اسرائیلی کنڈر گارڈن کے بچوں پر خود کش حملے شروع کر دیے، اور جواب میں اسرائیل نے کھل کر فلسطین کی شہری آبادی پر بمباری کرنا شروع کر دی اور عالمی ضمیر اسرائیل کو نہیں روک سکا۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اسرائیل نے مار مار کر حماس کا بھرکس نکال دیا ہے اورا آج 2 سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا کہ حماس نے اسرائیل پر آخری خود کش حملہ کیا تھا۔

اللہ کی پناہ ہے۔ یہ انتہا سے زیادہ بوگس دلائل ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ طالبان اور انکے حمایتی جو کہ مذہب کے ٹھیکیدار بنتے ہیں، انہیں مذہب کا اتنا بھی علم نہیں جو ایسے بوگس دلائل پر انہوں نے خون کے دریا بہا دیے۔

طالبان تو مذہبی جنونی ہیں، مگر ان سے زیادہ قصوروار مکتب دیوبند کے علمائے حق ہیں جو کہ اس طالبانی فتنے کے خلاف اپنی زبانیں بند کیے بیٹھے ہیں اور انکے اس بوگس دلائل کا کوئی رد نہیں کرتے، اور نہ ہی عوام کو اس فتنے سے آگاہ کرتے ہیں۔
 
اتنی لمبی تحریر پڑھنے سے اکتاہٹ ہو رہی ہے اگر خلاصہ یا مختصر ہوتا یا صرف اہم نکات ہوتے تو آسانی ہو جاتی۔
لیکن بہرحال پاکستانی کے متعدد جید علماء متعدد دفعہ خودکش حملوں کے حرام ہونے کا فتوی دے چکے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
کوئی صاحب علم ان دلائل کا اردو ترجمہ کر دے اور لاکھ دعائیں پائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ارے یہ تو مہوش آئی ہیں۔

آج کیسے راستہ بھول پڑیں؟

یہ محفل انٹرنیٹ پر میرا وطن ہے۔
جیسا کہ ہم حالات کے تحت کبھی کبھار بیرون ممالک شفٹ ہو جاتے ہیں، مگر وطن کی محبت ہر وقت دل میں رہتی ہے، یہی صورتحال اس محفل اور اسکے لیے دل میں بسی محبت کی ہے۔
 

ساقی۔

محفلین
یہ تو افغان طالبان کی ویب سائٹ ہے۔ میں سمجھا تھا پاکستان کے جعلی طالبان کی بات ہورہی ہے۔
میں بھی یہی سمجھا تھا پر یہ تو مجاہدین کی ویب سائٹ ہے ۔
چلو مہوش کی اس جانب درانہ پوسٹ کے ذریعے کچھ اچھی چیز مل گئی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سلام ہے ان بھائیوں کی عقلوں پر جو ابھی تک حامد میر کے اس شوشے پر آمنا صدقنا کہتے ہوئے ایمان لائے ہوئے ہیں کہ افغان طالبان اور ہیں جبکہ پاکستانی طالبان کوئی اور۔
جی ہاں! یہ حامد میر ہی ہے جس نے سب سے پہلے یہ شوشہ چھوڑا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ افغانی طالبان اور پاکستان طالبان میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں اور تمام کے تمام پاکستانی طالبان نے ملا عمر کے ہاتھ پر بیعت کی ہوئی ہے اور وہ ملا عمر کو "امیر المومنین" مانتے ہیں۔

سوات کے ملا فضل اللہ کو جب پاک فوج نے سوات میں ذلیل و خوار کر کے شکست دی تو اس نے پاکستان سے فرار ہو کر افغانستان میں سیدھا ملا عمر کی گود میں جا کر دم لیا۔

اور محسود کی ہلاکت کے بعد جب تحریک طالبان پاکستان کے امیر کے چناؤ کا وقت آیا تو افغانی ملا عمر کے حکم سے ہی یہ امارت محسود قبیلے سے نکال کر سوات کے ملا فضل اللہ کو دی گئی، حالانکہ وہ اس وقت پاکستان میں موجود تک نہ تھا بلکہ افغانستان میں ہی موجود تھا، مگر ملا عمر کے حکم پر افغانستان میں رہتے ہوئے ہی اسے تحریک طالبان پاکستان کا امیر چن لیا گیا۔

اور یہ افغان طالبان کی آفیشل ویب سائیٹ ہی خود کش حملے کرنے کو حلال بنانے کے لیے قرآن و حدیث سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔

اللہ کرے کہ ہمارے یہ بھائی اپنی آنکھیں کھول کر حقیقت جان سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہوتی ہے کہ ناداں دوستوں کی بجائے بے شک دانا دشمن عطا کر دے۔ ناداں دوست جو نقصان ہمیں پہنچا سکتے ہیں وہ 10 دشمن مل کر بھی نہیں پہنچا سکتے۔
 

دوست

محفلین
طالبان کا نام ہی صدق و دیانت اور انصاف کی علامت ہے۔ اور افغان طالبان تو پھر آپ کو پتا ہے خلافتِ راشدہ کے بعد ایک ہی تو خلافت ہوئی ہے اور وہ جناب امیر المومنین رئیس المجاہدین ملا عمر کی خلافت، جس میں امارت اسلامی افغانستان اپنے ہی ایک حصے یعنی شمالی اتحاد کے "خارجیوں" کے ساتھ برسرِ پیکار رہی۔ امارت میں انجام دئیے گئے کارہائے نمایاں میں منشیات اور پوست کی کاشت کا مکمل خاتمہ (اگرچہ آج کل "دینی" ضروریات کی وجہ سے اس کی کاشت اور تجارت حلال ہے) اور خواتین کی تعلیم کا مکمل خاتمہ شامل ہیں۔
 
ویسے ایک بات ہے
کوئی کہتا ہے کہ پاکستانی طالبان اور افغانی طالبان ایک ہیں
کوئی کہتا ہے کہ الگ الگ ہیں
اصل بات کیا ہے؟
 
ویسے ایک بات ہے
کوئی کہتا ہے کہ پاکستانی طالبان اور افغانی طالبان ایک ہیں
کوئی کہتا ہے کہ الگ الگ ہیں
اصل بات کیا ہے؟
اصل بات یہ ہے افغان طالبان غاصب فوج اور کفر کے اتحاد سے برسرپیکار ہیں، مزاحمت کی کوئی بھی تعریف اٹھا کر دیکھ لیجیے ان کا عمل درست ہی ٹھہرے گا۔ غیر ملکی قابض فوج کا مقابلہ کرنا بنیادی انسانی حق ہے اور آزادی انسان کی بنیادی ضرورت۔
 

فلک شیر

محفلین
اصل بات یہ ہے افغان طالبان غاصب فوج اور کفر کے اتحاد سے برسرپیکار ہیں، مزاحمت کی کوئی بھی تعریف اٹھا کر دیکھ لیجیے ان کا عمل درست ہی ٹھہرے گا۔ غیر ملکی قابض فوج کا مقابلہ کرنا بنیادی انسانی حق ہے اور آزادی انسان کی بنیادی ضرورت۔
اور پاکستانی طالبان؟
 
Top