یہاں مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ مبینہ توہین رسالت پر مبنی ایک فلم جو یوٹیوب کے علاوہ دیگر پلیٹ فارمز پر بھی اپلوڈ کی گئی کے جواب میں حکومت پاکستان نے یوٹیوب بلاک کردی اور شاید ابھی تک بلاک ہی ہے۔ جبکہ فیس بک اور موبائل فونز جو ہمارے نوجوانوں اور نونہالان کے مابین تمام تر اخلاقی برائیوں کی جڑ ہے کو آج تک کسی حکومتی ادارے نے چھو کر نہی دیکھا۔بہت سچ لکھا ہے جو سچ کے ساتھ ساتھ بہت تلخ بھی ہے
اس ناقابل تردید سچی بات کو کسی فتویٰ فیکٹری میں بھجوا کر آپکے لیئے ایک تازہ فتوے کا انتظام کرتا ہوںسختی کر کے آپ کسی کو مسلمان تو نہیں بنا سکتے البتہ منافق ضرور بنا دیتے ہیں
ہمارے ہاں جولائی 2008 میں 4 ڈالر فی گیلن سے اب 3 ڈالر فی گیلن قیمت ہے۔
یقین کریں مجھے تو ارضِ پاکستان میں تھری جی اور فور جی کے اجراء نے مزید پریشان کر دیا ہے۔ اگر آپ کے کوئی جاننے والے چھوٹے/ٹین ایجر ہیں جو پرائیویٹ کالجز میں پڑھتے ہیں اور آپ سے کچھ بے تکلفی رکھتے تو شاید آپ جان پائیں کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ سب ہی خراب ہے، لیکن حالات تسلی بخش نظر نہیں آ رہے۔ پہلے تو صرف فون تھا، اب تو سمارٹ فون کے ساتھ ساتھ تھری جی، فور جی نے نیا اندیشہ کھڑا کر دیا ہے۔یہاں مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ مبینہ توہین رسالت پر مبنی ایک فلم جو یوٹیوب کے علاوہ دیگر پلیٹ فارمز پر بھی اپلوڈ کی گئی کے جواب میں حکومت پاکستان نے یوٹیوب بلاک کردی اور شاید ابھی تک بلاک ہی ہے۔ جبکہ فیس بک اور موبائل فونز جو ہمارے نوجوانوں اور نونہالان کے مابین تمام تر اخلاقی برائیوں کی جڑ ہے کو آج تک کسی حکومتی ادارے نے چھو کر نہی دیکھا۔
میں ایک دن پاکستانی چائلڈ اسٹارز پر کچھ پڑھ رہا تھا کہ اچانک یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ فیس بک پر 6،7 سال تک کے بچوں کے باقاعدہ پروفائلز موجود ہیں جہاں واہیات اقسام کی تصاویر، فلمیں بکثرت پوسٹ ہوتی رہتی ہیں۔ جبکہ یہی کام یہاں ناروے جیسے نام نہاد "فحش اور آزاد" معاشرے میں سختی سے بین ہے۔ اسکول میں اگر کہیں کوئی پرائمری کا بچہ فیس بک استعمال کرتے پکڑا جائے تو والدین کی کھچائی کی جاتی ہے۔ اور کلاس رومز اور پبلک اسکولزمیں موبائل فون لیکر آنا سختی سے منع ہے۔ اساتذہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سے فون چھین کر لیجاتے ہیں اور چھٹی کے وقت واپس کرتے ہیں۔
جی اسمیں آپکے الطاف بھائی کی تعریف نہیں کی گئیردی کالم
پاکستان میں فوری طور پر انٹرنیٹ پر پابندی لگا دینی چاہئیےیقین کریں مجھے تو ارضِ پاکستان میں تھری جی اور فور جی کے اجراء نے مزید پریشان کر دیا ہے۔ اگر آپ کے کوئی جاننے والے چھوٹے/ٹین ایجر ہیں جو پرائیویٹ کالجز میں پڑھتے ہیں اور آپ سے کچھ بے تکلفی رکھتے تو شاید آپ جان پائیں کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ سب ہی خراب ہے، لیکن حالات تسلی بخش نظر نہیں آ رہے۔ پہلے تو صرف فون تھا، اب تو سمارٹ فون کے ساتھ ساتھ تھری جی، فور جی نے نیا اندیشہ کھڑا کر دیا ہے۔
فوری نہیں ہنگامی بنیادوں پر۔۔۔پاکستان میں فوری طور پر انٹرنیٹ پر پابندی لگا دینی چاہئیے
پاکستان میں فوری طور پر انٹرنیٹ پر پابندی لگا دینی چاہئیے
بس تھوڑی ریگو لیشن کریں والدین۔ والدین کا اتنا فرض تو بنتا ہی ہے۔فوری نہیں ہنگامی بنیادوں پر۔۔۔
یہاں مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ مبینہ توہین رسالت پر مبنی ایک فلم جو یوٹیوب کے علاوہ دیگر پلیٹ فارمز پر بھی اپلوڈ کی گئی کے جواب میں حکومت پاکستان نے یوٹیوب بلاک کردی اور شاید ابھی تک بلاک ہی ہے۔ جبکہ فیس بک اور موبائل فونز جو ہمارے نوجوانوں اور نونہالان کے مابین تمام تر اخلاقی برائیوں کی جڑ ہے کو آج تک کسی حکومتی ادارے نے چھو کر نہی دیکھا۔
میں ایک دن پاکستانی چائلڈ اسٹارز پر کچھ پڑھ رہا تھا کہ اچانک یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ فیس بک پر 6،7 سال تک کے بچوں کے باقاعدہ پروفائلز موجود ہیں جہاں واہیات اقسام کی تصاویر، فلمیں بکثرت پوسٹ ہوتی رہتی ہیں۔ جبکہ یہی کام یہاں ناروے جیسے نام نہاد "فحش اور آزاد" معاشرے میں سختی سے بین ہے۔ اسکول میں اگر کہیں کوئی پرائمری کا بچہ فیس بک استعمال کرتے پکڑا جائے تو والدین کی کھچائی کی جاتی ہے۔ اور کلاس رومز اور پبلک اسکولزمیں موبائل فون لیکر آنا سختی سے منع ہے۔ اساتذہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سے فون چھین کر لیجاتے ہیں اور چھٹی کے وقت واپس کرتے ہیں۔
یقینا ایسے مواقع پر حکومت وقت کی بھی کچھ نہ کچھ ذمہ داری بنتی ہے۔۔۔ کہ وہ ان جرائم اور برائیوں کے سد باب کے لیے کچھ کرے۔۔۔ لوگوں کو سستی اور جائز ومفید تفریح کے مواقع فراہم کرے۔۔ تاکہ لوگ فضولیات اورواہیات کی طرف نہ جائیں۔سختی کر کے آپ کسی کو مسلمان تو نہیں بنا سکتے البتہ منافق ضرور بنا دیتے ہیں
کاش یہی بات مذہب کے نام لیوا/جان لیوا جان لیں تو کیا ہی بات ہےیقینا ایسے مواقع پر حکومت وقت کی بھی کچھ نہ کچھ ذمہ داری بنتی ہے۔۔۔ کہ وہ ان جرائم اور برائیوں کے سد باب کے لیے کچھ کرے۔۔۔ لوگوں کو سستی اور جائز ومفید تفریح کے مواقع فراہم کرے۔۔ تاکہ لوگ فضولیات اورواہیات کی طرف نہ جائیں۔
جب تک آپ نعم البدل نہیں دیتے۔۔۔ پانی کو جب تک راستہ بنا کر نہیں دیں گے وہ اپنا کوئی اور راستہ ضرور بنائے گا۔
یقینا سختی اصل علاج نہیں ہے۔۔۔ ابھی یوٹیوب کو بند کرنے کی بات کریں۔۔۔ لوگوں کے پاس ایسے ایسے طریقے ہیں کہ وہ منٹوں میں ہر سائٹ کھول لیتے ہیں۔۔۔ جب تک اخلاقی تربیت نہیں ہوتی۔۔ اور ان کو یہ یقین نہیں دلایا جاتا کہ یہ چیزیں مضر ہیں۔۔ اور ذاتا وہ لوگ خود سے قائل نہ ہوں۔۔۔ ساری سختیاں بے کار ہیں۔۔۔
انٹرنیٹ ، ٹی وی اور چھری کی مانند اک آلہ اور وسیلہ ہے۔۔ چھری کےذریعے آپ حلا ل کام بھی کرسکتے ہیں۔۔ یا داعش کی طرح زندہ انسانوں کو بے دردی سے ذبح کرسکتے ہیں۔۔۔اب استعمال آپ کے ہاتھ میں ہے۔
مجھے الطاف بھائی سے کوئی لینا دینا نہیں، عارف بھائی۔ بے فکر رہیں۔جی اسمیں آپکے الطاف بھائی کی تعریف نہیں کی گئی