مجر م کون
؟
دوسری طرف حکومت پاکستان فوراَ اس کا الزام پاکستانی طالبان پر ڈال دیتی ہے۔آج کے اس زمانے میں دشمنوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار ،میڈیا،ہے جو اس وقت یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ہماری حکومت امریکہ کی اتحادی ہے اس لیے وہ امریکہ کی ہر ممکن اور ناممکن مدد میں ہمہ وقت تیار رہتی ہے اس لیے جونہی کویی بم دھماکہ یا خود کش حملہ ہوتا ہے اس کا الزام بغیر تحقیق و تفتیش کے پاکستانی طالبان پر عائد کیا جاتا ہے۔اور اس مین ملکی وغیر ملکی میڈیا بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔اور تیار شدہ بیانات میڈیا پر چلائے جاتے ہیں ،حکومت حملے کے فوری بعد طالبان راہنماوں سے تصدیقی رابطہ کرتی ہے اور طالبان راہنماوں کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے پر مبینہ تصدیقی بیان میڈیا کر چلایا جاتا ہے۔حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے،حکومت مواصلاتی رابطے کے وقت ان راہنماوں کے مقام کا پتا چلا سکتی ہے جہان سے وہ بات کر رہے ہوتے ہیں ،جس کی مثال طالبان راہنما ء ملا نیک محمد کی ہے جنہیں ٹیلی مواصلات رابطے کے دوران ٹریس کرتے ہوئے گایئڈڈ مزائل کا نشانہ بنایا گیا تھا۔حکومت اب بھی اسی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے طالبان راہنماوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتی۔ ۔ ۔ ؟یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو طالبان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے اور عوام کو دھوکے میں رکھ کر کچھ کا کچھ دکھایا جا رہا ہے۔کیا طالبان اتنے فارغ ہیں کہ ہر دھماکے پر حکومت کے رابطے پر میسر ہوتے ہیں اور ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں ۔حالانکہ انہیں بھی پتا ہے کہ یہ بیانات میڈیا پر دکھائے جایئں گے ،جس کی وجہ سے عوام ان کے خلاف مشتعل ہوں گے،ایسا کوئی مرزا قادیانی جیسا نادان اور احمق تو کر سکتا ہے لیکن امریکی افوج کو ناکوں چنے چبوانے والوں سے کیا ایسی امید رکھی جا سکتی ہے۔۔ ۔ ؟میڈیا پر جو کچھ دکھایا جاتا ہے، ٹیکنالوجی کے اس دور میں وہ بنانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ ۔ ۔ کسے معلوم ہے مولوی عمر (طالبان راہنمائ)کی تصویر کے پیچھے کون بولتا ہے۔ ۔ ۔ ؟یا جو ویڈیو بی بی سی ، سی این این، اور دوسرے چینلوں پر دکھائی جاتی ہیں وہ ،ہالی وڈ فلموں کی طرح کے شاہکار نہیں ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ ؟
عوام ایسے مسلسل ،پروپیگنڈہ، کو سن سن کر لاشعوری طور پر ،ہپناٹایئزڈ، ہو چکے ہیں اور اپنی صالاحیتوں اور وسائل سے حقیقت تک پہنچنے کا سوچتے ہی نہیں ۔
امریکہ صرف بلند بانگ دعوے ہی کر سکتا ہے ۔اگر وہ آسمان پر بیٹھ کر زمین سے سوئی تلاش کر سکتا ہے تواس جناتی قوت سے ، ملامحمد عمر اور شیح اسامہ کو کیوں نہیں ڈھونڈ سکتا۔ ۔ ۔ ؟ کیا وہ سوئی سے بھی باریک ہیں کہ نظر نہیں آتے۔ ۔ ۔ ؟اگر اس کے پاس کوئی ایسی ٹکنالوجی ہے تو افغانستان میں سات آٹھ سال میں پتھروں پے سر کیوں پھوڑ رہا ہے۔ ۔ ۔ ۔؟نام نہاد دشت گردوں کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ ۔ ۔ ۔ ؟حقیقت یہ ہے کہ یہ دعوے بازیاں ہالی وڈ فلموں میں تو جچ سکتی ہیں ۔ حقیقی طور پر ان کا وجود کوئی نہیں ہے۔یہ صرف کھوکھلے دعوے ہیں ۔اگر ان پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو حقیقت چھپی نہیں رہ سکتی۔یہ ہالی وڈ کے قصے ہیں جن سے مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ خیال راسخ کیا جاتا ہے کہ امریکی ناقابل شکست ہیں ،حالانکہ عراق و افغانستان میں اصلیت کھل کر سامنے آ چکی ہے،جہاں سے روزانہ درجنوں تابوت اتحادی ملکوں میں ارسال کیے جاتے ہیں ۔
حربی فنون کے ماہر جانتے ہیں کہ ،پروپیگنڈہ، جنگی حکمت عملی میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس کا استعمال آج مجاہدین کے خلاف کیا جا رہا ہے،یہودیوں کا یہی ہتھیار آج سب سے موثر جا رہا ہے،وہ جب چاہیں جہاں چاہیں اور جس وقت چاہیں اس کا استعمال اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے کرتے ہیں ۔
مزا تو تب ہے کہ مجاہدین کو بھی ،میڈیا میسر ہو تاکہ وہ دنیا پر اپنا موقف واضع کر سکیں ۔یہی تو یہودیوں ،نصرانیوں کی کامیابی کا راز ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں وہی ڈالا جاتا ہے جن میں ان کے مفاد پوشیدہ ہوں ۔
ایسے حالات میں پاکستان دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیاں بھی پاکستان میں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں جن میں سرفہرست امریکی ،سی آئی اے ،اسرایئلی ایجنسی ، موساد، اور بھارتی خفیہ ایجنسی ،را، ہیں ۔اور ان تمام ایجنسیون کا اپنے مقاصد کے لیے گٹھ جوڑ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
چند دن پہلے قبایلی علاقوں سے جو ہندو پکڑے گئے ہیں آپ ان کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ۔ ۔؟یقیناّوہ ،را، کے شکاری تھے جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے ،شکار کی تلاش میں تھے۔
پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ عوام اب اپنی آنکھیں کھول لیں ۔ورنہ یہ وقت بھی آ سکتا ہے۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاو گے پاکستا ں والو
تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
عوام کو ایسے حکمرانوں کی آس چھوڑ دینی چاہیے جو انہیں خود ان کے گھروں میں آ کر جگایئں گے ۔بلکہ اقتدار کی کرسی تک جو بھی پہنچے گا عوام کی اجتماعی بے حسی آنے والے کی ناجائز حواہشات کی تکمیل کے راستے کھول دے گی۔
عوام کو چاہیے کہ ،غیروں ،کے پھیلائے جانے والے ،پروپیگنڈہ،کو آنکھیں بند کر کے تسلیم کرنے کی بجائے،اپنی صالاحیتوں اور وسائل کو بروکار لا کر حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سمجھنے والوں کے لیے تو ،محترمہ ایون ریڈلی(اسلامی نام،مریم) اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے واقعات ہی آنکھیں کھولنے کے لیے کا فی ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم!
پیاسا بھائی بات تو آپ کی ٹھیک ہے جیسا کہ سارا میڈیا یہودیوں کے قبضے میں ہے اور وہ اپنے مفادات کے لئے میڈیا کو استعمال کرتے ہیں۔۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مُٹھی بھر یہودیوں نے ساری دنیا کے میڈیا کو قبضہ میں لے رکھا ہے اور بہت سارے مسلمان کچھ نہیں کر سکتے۔۔۔ یہودیوں کا جو دل میں آتا ہے کرتے ہیں۔۔۔ اب دیکھا جائے تو انہوں نے ایسا کیسے کر لیا؟؟؟
سیدھی سی بات ہے سب سے پہلے تو انہوں نے منظم ہونے کی راہ ہموار کی ہو گی۔ پھر علم کے حصول پر زور دیا ہو گا تاکہ وہ دنیا کے ہر شعبے کو سمجھ سکیں اور ہر شعبے میں اپنے پاؤں جما سکیں۔ پھر انہوں نے اپنی معیشت بھی بہتر کی ہو گی کیونکہ دنیا کے کسی بھی کام میں بے شک پیسا سب کچھ نہیں ہوتا لیکن بہت کچھ ضرور ہوتا ہے۔ کیا یہودیوں کو یہ سب کام باقی دنیا نے آسانی سے کرنے دیا ہو گا تو اس کا جواب یقیناً "نہیں" میں ہی ہو گا کیونکہ اس بات کی تاریخ گواہ ہے۔۔۔ خیر اتنا کچھ کرنے کے بعد انہوں نے میڈیا پر قبضہ بھی کر لیا۔۔۔ کیونکہ میڈیا پر قبضہ کے ایک گواہ تو پیاسا بھائی آپ اور آپ کا یہ تھریڈ بھی ہے۔۔۔
اگر آپ دیکھیں کہ یہ سب یہودیوں نے کہاں سے سیکھا؟ اور اُن کے ذہن اتنے تیز کیسے ہو گے کہ وہ دنیا کو اپنی انگلیوں پر نچا رہے ہیں؟؟؟ اس بات کے جواب میں آپ کیا کہتے ہیں؟؟؟ ویسے مجھے اس بات کو جواب دیتے ہوئے شرم آ رہی ہے۔۔۔ کیونکہ میرے خیال میں یہ سب کچھ نہ سہی لیکن بہت باتیں ضرور انہوں نے "اسلام" سے سیکھی ہونگی۔
اگر آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کو پڑھیں یعنی اسلام کے ابتدائی دور کو پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سب سے پہلے تبلیغ کی، پھر مسلمان کو منظم کیا، بے شمار مشکلات و تکالیف برداشت کیں، چھپ کر عبادات کیں، گھاٹیوں میں زندگی گزاری، مشکل حالات کو چھوڑ کر چپ چاپ رات کے اندھیرے میں مدینہ ہجرت کی، وہاں جا کر عبادات کے ساتھ ساتھ معیشت کو بہتر کرنے کے لئے محنت کی، مسلمان کیونکہ اُس وقت کمزور تھے اس لئے غیر مسلموں سے معاہدے کیے جو کہ ظاہری طور پر کفار کے حق میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تب تک مسلمانوں کو تنگ کرنے والوں کے خلاف اعلانِ جنگ نہیں کیا۔ جب کفار نے اعلانِ جنگ کیا یعنی جنگِ بدر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی کیونکہ اگر جنگ نہ ہوتی تو کفار مُٹھی بھر مسلمانوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے۔۔۔ مسلمانوں نے جنگ بدر میں حملہ نہیں بلکہ اپنا اور اپنی چھوٹی سی ریاست کا دفاع کیا تھا۔۔۔ خیر مسلمانوں کو فتح ہوئی یعنی اپنا اور اپنی ریاست کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئے۔ پھر مسلمانوں نے علم و ترقی کی طرف زور دیا۔ مسلمانوں کی ہر ممکن کوشش ہوتی کہ جنگ نہ ہو اور وہ ایک بار طاقت پکڑ لیں اور آخر وہ وقت آیا کہ مسلمان ایک عظیم طاقت بن کر اُبھرے اور کفارِ مکہ میں مقابلہ تک کی طاقت نہ تھی اور مکہ بغیر خون بہائے فتح ہو گیا۔۔۔
پیاسا بھائی ذرا سوچیں آخر یہ سب کیوں کیا گیا؟؟؟ یہ سب اللہ کا حکم، وقت اور حالات کی ضرورت اور امتِ مسلمہ کو مشکل حالات کا طریقہ کار بتانا تھا۔۔۔
پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہو طالبان پہاڑوں میں لڑنے کی بجائے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر چلیں۔ سب سے پہلے امتِ مسلمہ میں تبلیغ کریں، امت کو منظم کریں، علم حاصل کریں، اگر کفار تنگ کرتے ہیں تو اُن سے معاہدے کریں، نہ کہ جواب میں یہ کہیں کہ یہ ہمارا مہمان (مہمان چاہے لاکھوں بے گناہ انسانوں کا قاتل ہو) ہے ہم اس کو آپ کے حوالے نہیں کر سکتے جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو معاہدے میں یہ یہاں تک لکھا تھا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر ہمارا بندہ کفارِ مکہ کے پاس چلا جائے تو وہ واپس نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی کفارِ مکہ سے جان چھڑا کر مدینہ آ جائے تو اسے واپس کر دیا جائے گا۔۔۔
پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہو طالبان لڑائی پر اتنی محنت کرنے کی بجائے پاکستان کے کونے کونے تک علم پہنچائیں۔ سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنائیں۔ جہاں مذہب و سائنس کا علم پڑھایا جائے۔ مسلمانوں میں اتنا علم ہو کہ وہ سائنس میں خود سے وہ شاہکار کریں جو امریکہ یا یہودی کر رہے ہیں۔ پیاسا بھائی کیا ہی اچھا ہوتا اگر یہ انٹرنیٹ کسی مسلمان نے بنایا ہوتا، اور اس طرح کی بے شمار سائنسی ایجادات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاش کہ آج کوئی یہودی اس بات میں تڑپ رہا ہوتا کہ سارا میڈیا مسلمانوں کے قبضہ میں ہے۔۔۔
پیاسا بھائی ذرا سوچیں۔۔۔ آخر یہودیوں نے بھی تو میڈیا پر قبضہ کیا،،، آخر وہ بھی انسان ہیں،،، ہٹلر جیسی وقت کی عظیم طاقت اُن کی دشمن تھی اور لاکھوں یہودیوں کو ہٹلر نے قتل کیا۔۔۔ لیکن پھر بھی یہودی ایک کونے میں لگ گئے۔۔۔ لڑنے کی بجائے علم و ترقی میں پر زور دیا اور آج سارا میڈیا اُن کے قبضہ میں ہے۔۔۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ جو یہودیوں نے دنیا پر قبضہ کرنے کے لئے کیا ہے کچھ ایسا طریقہ ہی ہمارے پیارے مذہب اسلام نے ہمیں بتایا ہے۔
/////////////////////////////
اب اگر آپ یہ کہیں کہ جیسے جنگِ بدر پر مسلمانوں نے اپنا دفاع کرنے کے لئے جنگ کی تھی ویسے ہی آج طالبان کر رہے ہیں تو صد افسوس۔۔۔
سب سے پہلی بات کہ پہلے تو طالبان جنگِ بدر میں لڑنے والے صحابہ جیسا یا اُن کے قریب ترین یا رتی بھر اُن جیسا ایمان اپنے اندر پیدا کریں۔
جنگِ بدر کے سپہ سالار جیسی پالیسی تیار کریں۔
جنگِ بدر میں مسلمان تقریباً 313 تھے اور کفار تقریباً ایک ہزار۔ کیا آپ کو لگتا ہے آج طالبان اور امریکہ کا تناسب بھی ویسا ہی ہے؟
جنگِ بدر میں امتِ مسلمہ جتنی منظم تھی کیا آج اُتنی یا رتی بھر بھی اُتنی منظم ہے؟
کیا جنگِ بدر کی طرح آج جنگ طالبان پر مسلط کی گئی ہے یا اسامہ کی خاطر داری میں لی گئی ہے؟
کیا جنگِ بدر کے مجاہدین نے حالتِ جنگ میں کسی بے گناہ مسلمان تو دور کسی بے گناہ کافر کو مارا تھا؟
جب مسلمان مکہ میں تھے۔ آخر اُس وقت انہوں نے کفار سے جنگ کیوں نہ کی۔ جنگِ بدر میں اگر اللہ تعالٰی مدد دے سکتا ہے تو مکہ میں کیوں نہیں؟؟؟
میرے بھائی میرا ایمان ہے کہ سب ہو سکتا تھا لیکن اصل چیز امتِ مسلمہ کی تربیت اور آنے والے وقتوں میں مشکل حالات کا کیسا سامنا کرنا ہے یہ سب سیکھانا مقصود تھا۔
ویسے اگر مسلمان چاہتے تو جیسے مکہ سے ہجرت کی تھی یا چھپ کر رہتے تھے ایسے ہی جب کفارِ مکہ نے مدینہ پر حملہ کیا تھا تو مسلمان کر سکتے تھے یعنی مدینہ سے ادھر ادھر ہو جاتے لیکن میرا تھوڑا سا علم جو کہتا ہے وہ یہ کہ مکہ میں مسلمانوں کی تعداد دشمن کے مقابلے میں بہت کم تھی اور مدینہ میں تعداد بھی کچھ زیادہ ہو گئی تھی اور سب سے بڑ کر مسلمانوں نے ایک منظم ریاست چاہے چھوٹی ہی سہی لیکن ایک ریاست بنا لی تھی۔۔۔ اسی طرح ہم کو چاہئے کہ سب سے پہلے ہم پاکستان کو ایک منظم ریاست و ترقی یافتہ ریاست بنائیں۔ لیکن یہاں حال یہ ہے کہ کچھ لوگ لڑنے کو تیار ہیں تو کچھ مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک بحرانوں کا شکار ہے، حکومت کا کوئی اعتبار نہیں کب کیا ہو جائے۔ اس لئے سب سے پہلے پاکستان کی حکومت و عوام بہتر ہو۔ ترقی ہو تاکہ ہم کسی کا مقابلہ کرنے کے قابل بھی تو ہوں۔
پیاسا بھائی میں بھی کہتا ہوں جہاد زندہ باد، میں بھی اسلام کے لئے مرنے کو تیار ہوں لیکن خدا کے لئے سمجھیں ابھی لڑنے کا وقت نہیں امتِ مسلمہ کو تبلیغ کرنے، منظم کرنے، علم دینے، ٹیکنالوجی وغیرہ سیکھانے کا وقت ہے۔ ہم کیسے امریکہ یا روس کے بنائے ہوئے ہتھیاروں سے اُن ہی کے خلاف لڑ سکیں گے؟؟؟ ہمیں خود اپنے بازوں کی طاقت پر چلنا ہو گا۔ اب دیکھو پاکستان نے بغیر جنگ کے تھوڑی بہت تکالیف برداشت کر کے ایٹم بم بنا لیا ہے۔ ہمیں ایسے ہی باقی سب کام کرنے ہونگے پھر خود بخود ہم دنیا پر قبضہ کر جائیں گے۔
امریکہ ہم پر حکومت کرے یا نہ کرے لیکن ہم ذہنی طور پر امریکہ کے غلام ہیں ہم اس وقت امریکہ کے محتاج ہیں کیونکہ ہم امداد اُس سے لیتے ہیں، ہم ٹیکنالوجی اُس سے لیتے ہیں۔ ہم تو مشکل حالات میں اللہ تعالٰی کی طرف دیکھنے کی بجائے امریکہ کی طرف دیکھتے ہیں۔
ہمیں سب سے پہلے خود پر اور اللہ تعالٰی پر بھروسہ کرنا سیکھنا اور ایک دوسرے کو سیکھانا ہو گا۔ ہمیں خود سے ٹیکنالوجی اور دیگر ضروریاتِ زندگی حاصل کرنا ہوں گی۔۔۔ پھر امریکہ اور کفار جو ہمارے ملک اور اسلام کے خلاف ہیں کی ایسی کی تیسی۔۔۔
ذرا سوچو! اگر آج امریکہ اور باقی دنیا ہمارے لوگ جو اُن کے ملک میں ہیں واپس بھیج دے، ہمارے طالب علموں پر اپنے دروازے بند کر دے، ہمیں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور جدید سائنس جیسی ٹیکنالوجی نہ دے۔۔۔ تو ہم کیا کریں گے۔۔۔ بھائی ذرا سوچو ادویات سے لے کر سوئی دھاگہ تک ہم خود سے نہیں بنا سکتے۔ اور چلیں ہیں امریکہ کا مقابلہ کرنے۔۔۔ بے شک امریکہ کوئی خدا نہیں لیکن پھر بھی مقابلے کے لئے کوئی تیاری تو ہونی چاہئے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا جب مکہ میں مسلمانوں پر ظلم ہوتا تھا تو اُس وقت بھی مسلمان لڑ سکتے تھے اور شہید ہو سکتے تھے۔ لیکن ایک منظم ریاست بنانے اور طاقت وار ہونے تک انتظار کیا اور چھپ کر عبادات کیں۔۔۔
ہمیں چاہئے کہ ہمیں جو اسلامی ریاست پاکستان کی صورت میں ملی ہے ہم اسے منظم و ترقی یافتہ بنائیں نہ کہ دوسری دنیا کے لئے راہ جاتے امریکہ سے پنگا لیتے پھریں اور جب ہم منظم اور ترقی یافتہ ہو جائیں گے پھر اگر ہمیں کسی نے تنگ کیا تو منہ توڑ جواب دیں گے۔۔۔
//////////////////////////////
ویسے آپ کیا سمجھتے ہیں طالبان امریکہ کا مقابلہ اپنے بنائیں ہوئے ہتھیاروں سے کر رہے ہیں تو مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ میں اس پر کیا کہوں؟؟؟ روس یا کوئی بھی امریکہ یا پاکستان سے بدلہ لینے کے لئے طالبان کا استعمال کر رہا ہے۔۔۔ چلیں مان لیا کہ طالبان اپنے بل بوتے پر امریکہ کا مقابلہ کر رہے ہیں تو جو امریکہ کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور بقول آپ کے امریکہ کو ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں وہ میڈیا پر قبضہ کیوں نہیں کر سکتے۔ اور اگر امریکہ کمزور ہے یعنی طالبان طاقتور ہیں تو پھر طالبان تو آسانی سے اپنا میڈیا تیار کر سکتے ہیں۔ بقول آپ کے کہ میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے تو جو طالبان امریکہ سے لڑ کر ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں کیا وہ اتنے پاگل ہیں کہ میڈیا جیسی طاقت کا انداز نہیں کر پا رہے بلکہ انہیں تو چاہئے کہ باقی جنگ کے ساتھ ساتھ میڈیا کی جنگ بھی لڑیں۔ اگر طالبان کے پاس اتنی ٹیکنالوجی ہے کہ وہ امریکہ کے جہاز گرا سکتے، امریکی افواج کو مار سکتے ہیں یعنی ناکوں چنے چبوا سکتے ہیں تو پھر صرف ایک امریکہ کے سیٹ لائٹ پر قبضہ کریں یا خود سے اپنا بھیجیں اور صرف ایک عدد ٹی وی چینل تو شروع کریں تاکہ وہ بھی میڈیا کی لڑائی لڑ سکیں۔ جیسے امریکہ کا ایک ایجنٹ یہاں فورم پر آتا ہے ویسے طالبان کا کوئی ایجنٹ آنا کوئی مشکل کام تو نہیں جبکہ طالبان خود رابطہ کے لئے کوئی نہ کوئی جدید وائرلیس ٹیکنالوجی استعمال تو کرتے ہوں گے۔ اگر طالبان اتنی بڑی تنظیم جو امریکہ سے لڑ سکتی ہے کو چلا سکتے ہیں تو انٹرنیٹ اور باقی میڈیا تک کیوں نہیں پہنچ سکتے۔ تنظیم کو چلانے کے لئے انٹرنیشنل بنکوں سے پیسے کی آمدورفت ہو سکتی ہے نئے لوگ تنظیم میں بھرتی ہو سکتے ہیں تو میرا نہیں خیال میڈیا تک پہنچنا مشکل کام ہو۔ اگر ایف ایم ریڈیو سرحدی علاقوں میں شروع ہو سکتے ہیں تو پھر آپ خود سوچیں مزید کیا کیا ہو سکتا ہے۔
جب آپ ہم اور طالبان جانتے ہیں کہ اصل لڑائی میڈیا کی لڑائی ہے تو پھر حضرت طالبان میڈیا کی لڑائی کیوں نہیں لڑتے۔ فضول لڑائی میں وقت اور جانیں کیوں برباد کر رہے ہیں اصل لڑائی کی طرف آئیں۔۔۔ طالبان بچاروں کو تو آج تک یہ پتہ نہیں چلا کہ کبھی وہ کسی ایجنسی کے ہاتھ استعمال ہوتے ہیں تو کبھی کسی کے ہاتھ۔
پیاسا بھائی آپ کو یاد ہو گا جب بینظیر بھٹو کا قتل ہوا تو حکومت نے الزام بیت اللہ محسود پر لگایا لیکن اگر سارا میڈیا حکومت اور باقی لوگوں کے ہاتھ میں تھا تو بیت اللہ محسود نے الزام کی تردید کیسے کی۔ اگر سارا میڈیا امریکہ کے ہاتھ میں ہے تو ڈاکٹر عافیہ کے بارے میں آپ کو اور ہم کو کیسے پتہ چلا۔ پیاسا بھائی اسی طرح اور بھی بہت سی باتیں ہیں۔
//////////////////////////////////////
پیاسا بھائی یہ سب باتیں میرے نظریات ہیں اور جو میں سمجھتا ہوں وہ میں نے کہہ دیا ہے۔ میری آپ سے یا باقی کسی سے بھی کوئی بحث نہیں اور نہ ہی میرا کسی سے کوئی سوال ہے اور جو باتیں میں نے سوالات کی صورت میں کیں ہیں وہ بس اپنے نظریات بیان کرنے کے لئے کئے ہیں۔ اور نہ ہی میں اپنے نظریات کسی پر مسلط کر رہا ہوں۔ جو میں سمجھتا تھا وہ میں نے آپ دوستوں تک پہنچا دیا مزید آپ لوگ خود بہتر تحقیق کر سکتے ہیں۔ ہاں ایک بات میں کہتا جاؤں کہ میں یہ نہیں کہتا کہ امریکہ ٹھیک ہے اور وہ جو کر رہا ہے وہ سب ٹھیک ہے۔ لیکن میرے بھائی امریکہ کے جواب میں جو طالبان کر رہے ہیں وہ کسی طرح بھی مناسب اور اسلام کے لئے بہتر نہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں محفل پر مجھ جیسے کئی لوگ ہوں جو امریکہ کی خارجہ پالیسی سے تنگ ہوں اور انہیں غلط کہتے ہوں لیکن میرے بھائی ہمیں امریکہ کا مقابلہ ایسے نہیں کرنا جیسے طالبان کر رہے ہیں بلکہ ہمیں پہلے تیاری کرنی ہو گی۔ اپنے لوگوں کو شعور دینا ہوگا۔ ترقی کرنی ہو گی۔ علم کی شمع روشن کرنی ہو گی اپنوں کو اپنوں کا خون بہانے کی بجائے پیار سے سینے لگانا ہو گا، منظم ہو کر ایک جان بننا ہو گا پھر امریکہ کی ہمارے بارے میں خارجہ پالیسیاں خود بخود ٹھیک ہو جائیں گیں۔ کیونکہ شیر کو دیکھ کر کوئی چوہا آنکھیں نہیں نکالتا۔۔۔
والسلام