خود کش حملے . . بم دھماکے. . . . مجرم کون. . ؟

مغزل

محفلین
پیاسے صاحب۔۔ میں نے سارے مراسلے پڑھے اور مجھے بڑے افسوس کے ساتھ
آپ کے علم، آپ کے عمل، آپ کے مہذب ہونے، آپ کے لکیر کے فقیر ہونے اور آپ
کی ذہنی صحت کی خرابی پر شک نہیں رہا ۔

بلکہ یقین آگیا ہے۔/
مجھے ہمت علی سے اس طرح کی بات کی امید نہیں تھی۔
لیکن انسان شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری میں ایسی حرکت کرگزرتا ہے۔
(جوقابل معافی ہے) مگر اس پر اصرار ایک جرم ہے۔

رہی بات سیدہ جی کی اول تو مہوش بی بی نے تمام ترمعاملہ کھول کر بیان کردیا ہے
مگر آپ اور حواری مسلسل میرے اس مراسلے کے پہلے پیرائے کی طرح کا برتاؤ کر رہے ہیں۔
مزید یہ بھی کہ آپ کون ہوتے ہیں یہ مشورہ (بالجبر) دینے والے کہ ایک منتظم کو
کیا مراسلہ اور کیا بات کہاں کرنی چاہیئے۔۔۔ یہ اس فورم میں آزادیء اظہار ہی ہے کہ
آپ ایسی موشگافیاں کرتے پھرتے ہیں ۔۔ وگرنہ دوسرے کسی فورم میں آپ کب کے
خارج کردیئے گئے ہوتے۔۔

لہذا اپنے ’’ اسلام ‘‘ کا صحیح استعمال کیجئے کسی کی اور اپنی سلامتی خطرے میں
مت ڈالیئے۔۔ اور اپنے ’’ نظریات‘‘ کو پیش کیجئے ۔ تھوپیئے نہیں ۔۔

والسلام
عاقب نااندیش
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

یہودیوں ،نصرانیوں کی کامیابی کا راز ہے کہ میڈیا کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں وہی ڈالا جاتا ہے جن میں ان کے مفاد پوشیدہ ہوں ۔

"مغربی ميڈيا کا پروپيگينڈا" ايک ايسی اصطلاح ہے جس کا استعمال پاکستانی ميڈيا پر خاصہ مقبول ہے۔ اس سوچ کو تقويت اس حقيقت سے بھی ملتی ہے کہ امريکی ميڈيا عمومی طور پر دنيا بھر ميں مقبول ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ امريکی ميڈيا پر جس مواد سے ايک مخصوص نقطہ نظر کی حمايت ہوتی ہے اسے استعمال کرنے ميں پاکستانی ميڈيا کوئ قباحت محسوس نہيں کرتا۔ مثال کے طور پر کچھ عرصہ پہلے جيو ٹی وی پر 911 کے واقعات کو سازش قرار دينے والی ايک دستاويزی فلم "لوز چينج" اردو ترجمے کے ساتھ چلائ گئ۔ ليکن اس کے مقابلے ميں اگر کوئ ايسی دستاويزی فلم تيار کی جائے جس ميں "لوز چينجز" ميں اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں ديا جائے تو اسے "مغربی ميڈيا کاپروپيگينڈا" قرار ديا جاتا ہے۔

جب آپ "ميڈيا پروپيگينڈا" اور امريکی اور يہودی لابی کے نقطہ نظر کی تشہير کی بات کرتے ہيں تو آپ تصوير کا دوسرا رخ يکسر نظرانداز کر ديتے ہین۔ کيا پاکستانی ميڈيا پر امريکی نقطہ نظر اور اميج غير جانب دار انداز ميں پيش کيا جاتا ہے ؟

ميں آپ کو ايک چھوٹی سی مثال ديتا ہوں۔ 8 ستمبر کو لاہور ميں امريکی قونصليٹ کے پرنسپل آفيسر برائن ڈی ہنٹ نے پنجاب کے انسپکٹر جرنل آف پوليس شوکت جاويد کو پچاس ہزار ڈالرز کی امداد کا چيک ديا تا کہ راجن پور کے علاقے ميں سيلاب سے متاثرہ علاقوں ميں پوليس کی مدد کی جا سکے۔

http://img363.imageshack.us/my.php?image=090808picturekz5.jpg

کسی بھی اخبار ميں اس بات کا کوئ ذکر نہيں تھا۔ اسی روز ايک شاہراہ پر چاليس پچاس نوجوانوں کی جانب سے امريکی پرچم نذر آتش کرنے کا "واقعہ" رونما ہوا جس کی تصاوير تمام اخبارات کے پہلے صفحے پر موجود تھيں۔

اسی طرح اگر آپ محض گزشتہ چند روز کی مثاليں ديکھ ليں۔ 9 ستمبر کو يو – ايس – ايڈ کے مالی تعاون اور امداد سے پاکستان کے کمپيوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کے نظام اور يو ايس ايڈ پاکستان کے دفتر جمہوريت و حکمرانی کی امداد سے 22 اگست کو پنجاب اور سرحد اسمبليوں کی ويب سائٹس کے اجراء کے منصوبے پايہ تکميل کو پہنچے۔ يہ دونوں منصوبے پی – ايل – ايس – پی کا حصہ تھے جس کے ليے مجموعی طور پر 18 ملين ڈالرز کی رقم فراہم کی گئ۔ ليکن پاکستانی ميڈيا پر اس کا کوئ ذکر نہيں تھا۔


http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799353&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799354&da=y

يہ محض چند چھوٹی سی مثاليں ہيں ليکن يہ اس حقيقت کو سمجھنے کے ليے کافی ہيں کہ پاکستانی ميڈيا کن باتوں کو خبر کا درجہ دينا ضروری سمجھتا ہے۔

آپ پاکستان کے ميڈيا، اخبارات ورسائل، کتابيں، ٹی وی پروگرامز، فلميں، اخباری کالم اور ٹی وی ٹاک شوز کا ايک سرسری جائزہ ليں اور خود فيصلہ کريں کہ کيا ان ميں کبھی امريکی نقطہ نظر بھی بيان کيا جاتا ہے؟ آج پاکستان کے درجنوں ٹی وی چينلز پر حالات حاضرہ کے بے شمار پروگراموں ميں ہر خبر کو مختلف زاويوں سے پيش کيا جاتا ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں پاکستانی ميڈيا اور اخبارات کا تفصيلی مطالعہ کروں۔ بہت کم مواقعوں پر مجھے امريکہ نقطہ نظر يا کسی موضوع کے حوالے سے عوممی تاثر کے برعکس امريکہ حکومت کا سرکاری اور غير جانب دار موقف دکھائ ديتا ہے۔ ميں يہ نہيں کہتا کہ ميڈيا کو عوام کی رائے پر اثرانداز ہونا چاہيے ليکن متضاد رائے بھی سامنے آنی چاہيے تاکہ جذباتيت سے ہٹ کر ايک متوازن رائے قائم کی جا سکے۔

مغربی ميڈيا کے يکطرفہ رويے کے بارے ميں بہت کچھ کہا جاتا ہے مگر حقيقت يہ ہے کہ ميں آپ کو ايسی کئ مشہور دستاويزی فلموں اور نيوز رپورٹس کے حوالے دے سکتا ہوں جس ميں امريکی حکومت اور اس کی پاليسيوں پر کھل کر تنقيد کی جاتی ہے۔ يہ فلميں نہ صرف امريکہ کے قريب تمام نشرياتی اداروں پر چلتی ہیں بلکہ ہالی وڈ کے بڑے سٹوڈيوز کے ذريعے دنيا بھر ميں نمائش کے ليے پيش کی جاتی ہيں۔ کچھ ہدايت کار تو ايسے بھی ہيں جنھوں نے ہميشہ امريکی حکومت پر تنقيد ہی کو اپنی فلموں کا موضوع بنايا ہے اور اسی بنياد پر شہرت حاصل کی ہے۔ اس ضمن ميں مائيکل مور کی مثال دی جا سکتی ہے۔ کيا آپ پاکستانی ميڈيا پر کسی ايسی دستاويزی فلم يا نيوز رپورٹ کی مثال دے سکتے ہيں جس ميں يو – ايس – ايڈ کی امداد سے جاری فاٹا ميں ترقياتی منصوبوں سے عوام کو آگاہ کيا گيا ہو؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://usinfo.state.gov
 

امکانات

محفلین
"مغربی ميڈيا کا پروپيگينڈا" ايک ايسی اصطلاح ہے جس کا استعمال پاکستانی ميڈيا پر خاصہ مقبول ہے۔ اس سوچ کو تقويت اس حقيقت سے بھی ملتی ہے کہ امريکی ميڈيا عمومی طور پر دنيا بھر ميں مقبول ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ امريکی ميڈيا پر جس مواد سے ايک مخصوص نقطہ نظر کی حمايت ہوتی ہے اسے استعمال کرنے ميں پاکستانی ميڈيا کوئ قباحت محسوس نہيں کرتا۔ مثال کے طور پر کچھ عرصہ پہلے جيو ٹی وی پر 911 کے واقعات کو سازش قرار دينے والی ايک دستاويزی فلم "لوز چينج" اردو ترجمے کے ساتھ چلائ گئ۔ ليکن اس کے مقابلے ميں اگر کوئ ايسی دستاويزی فلم تيار کی جائے جس ميں "لوز چينجز" ميں اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب Url]http://usinfo.state.gov[/url]

امریکہ کھلاتا منہ سے اور نکلواتا ناک کے ذریعے سے ہے جن چینوک ہیلی کاپٹر ز نے زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی کام کیا آج وہ بمباری کر رہے ہیں جو امدا د امریکہ نے زلزلہ کے لیے دی وہ ایندھن کی مد میں واپس کر لی سوال یہ ہے کہ امریکہ کی ایڈوانس ٹیکا نالوجی کہان گئی بمباری آ خر عام لوگوں پر ہی کیوں ہوتی ہے جب لوگ مریں گے تو پاکستانی میڈیا ان کی کوریج کر ے گا ہر ملک کا میڈیا محب وطن ہوتا ہے امریکی موقف کی اشاعت کرکے میڈیا عوام کو جھوٹ تو دکھلا نہیں‌سکتا ہم نے کبھی یہ توقع نہیں کی امریکی میڈیا ہمارا موقف شائع کر ے کیا آپ پاکستان کو امریکی کالونی سمجھتے ہیں جو آپ اور آپ کاامریکہ چاہے وہ ہی چھا پا جائے امریکہ کی بنیاد ہی ظلم پڑی ہے ریڈ انڈین کا قتل عام کر کے امریکی قابض ہوئے ظلم کی یہ خصلت آج بر سوں بعد بھی موجود ہے امریکہ کو امریکہ رہنے دیں حاجی محمد شریف نہ بنائیں اتنی شرافت امریکیوں کو بھی پسند نہیں
 

مہوش علی

لائبریرین
"مغربی ميڈيا کا پروپيگينڈا" ايک ايسی اصطلاح ہے جس کا استعمال پاکستانی ميڈيا پر خاصہ مقبول ہے۔ اس سوچ کو تقويت اس حقيقت سے بھی ملتی ہے کہ امريکی ميڈيا عمومی طور پر دنيا بھر ميں مقبول ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ امريکی ميڈيا پر جس مواد سے ايک مخصوص نقطہ نظر کی حمايت ہوتی ہے اسے استعمال کرنے ميں پاکستانی ميڈيا کوئ قباحت محسوس نہيں کرتا۔ مثال کے طور پر کچھ عرصہ پہلے جيو ٹی وی پر 911 کے واقعات کو سازش قرار دينے والی ايک دستاويزی فلم "لوز چينج" اردو ترجمے کے ساتھ چلائ گئ۔ ليکن اس کے مقابلے ميں اگر کوئ ايسی دستاويزی فلم تيار کی جائے جس ميں "لوز چينجز" ميں اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں ديا جائے تو اسے "مغربی ميڈيا کاپروپيگينڈا" قرار ديا جاتا ہے۔

جب آپ "ميڈيا پروپيگينڈا" اور امريکی اور يہودی لابی کے نقطہ نظر کی تشہير کی بات کرتے ہيں تو آپ تصوير کا دوسرا رخ يکسر نظرانداز کر ديتے ہین۔ کيا پاکستانی ميڈيا پر امريکی نقطہ نظر اور اميج غير جانب دار انداز ميں پيش کيا جاتا ہے ؟

ميں آپ کو ايک چھوٹی سی مثال ديتا ہوں۔ 8 ستمبر کو لاہور ميں امريکی قونصليٹ کے پرنسپل آفيسر برائن ڈی ہنٹ نے پنجاب کے انسپکٹر جرنل آف پوليس شوکت جاويد کو پچاس ہزار ڈالرز کی امداد کا چيک ديا تا کہ راجن پور کے علاقے ميں سيلاب سے متاثرہ علاقوں ميں پوليس کی مدد کی جا سکے۔

http://img363.imageshack.us/my.php?image=090808picturekz5.jpg

کسی بھی اخبار ميں اس بات کا کوئ ذکر نہيں تھا۔ اسی روز ايک شاہراہ پر چاليس پچاس نوجوانوں کی جانب سے امريکی پرچم نذر آتش کرنے کا "واقعہ" رونما ہوا جس کی تصاوير تمام اخبارات کے پہلے صفحے پر موجود تھيں۔

اسی طرح اگر آپ محض گزشتہ چند روز کی مثاليں ديکھ ليں۔ 9 ستمبر کو يو – ايس – ايڈ کے مالی تعاون اور امداد سے پاکستان کے کمپيوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کے نظام اور يو ايس ايڈ پاکستان کے دفتر جمہوريت و حکمرانی کی امداد سے 22 اگست کو پنجاب اور سرحد اسمبليوں کی ويب سائٹس کے اجراء کے منصوبے پايہ تکميل کو پہنچے۔ يہ دونوں منصوبے پی – ايل – ايس – پی کا حصہ تھے جس کے ليے مجموعی طور پر 18 ملين ڈالرز کی رقم فراہم کی گئ۔ ليکن پاکستانی ميڈيا پر اس کا کوئ ذکر نہيں تھا۔


http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799353&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799354&da=y

يہ محض چند چھوٹی سی مثاليں ہيں ليکن يہ اس حقيقت کو سمجھنے کے ليے کافی ہيں کہ پاکستانی ميڈيا کن باتوں کو خبر کا درجہ دينا ضروری سمجھتا ہے۔

آپ پاکستان کے ميڈيا، اخبارات ورسائل، کتابيں، ٹی وی پروگرامز، فلميں، اخباری کالم اور ٹی وی ٹاک شوز کا ايک سرسری جائزہ ليں اور خود فيصلہ کريں کہ کيا ان ميں کبھی امريکی نقطہ نظر بھی بيان کيا جاتا ہے؟ آج پاکستان کے درجنوں ٹی وی چينلز پر حالات حاضرہ کے بے شمار پروگراموں ميں ہر خبر کو مختلف زاويوں سے پيش کيا جاتا ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں پاکستانی ميڈيا اور اخبارات کا تفصيلی مطالعہ کروں۔ بہت کم مواقعوں پر مجھے امريکہ نقطہ نظر يا کسی موضوع کے حوالے سے عوممی تاثر کے برعکس امريکہ حکومت کا سرکاری اور غير جانب دار موقف دکھائ ديتا ہے۔ ميں يہ نہيں کہتا کہ ميڈيا کو عوام کی رائے پر اثرانداز ہونا چاہيے ليکن متضاد رائے بھی سامنے آنی چاہيے تاکہ جذباتيت سے ہٹ کر ايک متوازن رائے قائم کی جا سکے۔

مغربی ميڈيا کے يکطرفہ رويے کے بارے ميں بہت کچھ کہا جاتا ہے مگر حقيقت يہ ہے کہ ميں آپ کو ايسی کئ مشہور دستاويزی فلموں اور نيوز رپورٹس کے حوالے دے سکتا ہوں جس ميں امريکی حکومت اور اس کی پاليسيوں پر کھل کر تنقيد کی جاتی ہے۔ يہ فلميں نہ صرف امريکہ کے قريب تمام نشرياتی اداروں پر چلتی ہیں بلکہ ہالی وڈ کے بڑے سٹوڈيوز کے ذريعے دنيا بھر ميں نمائش کے ليے پيش کی جاتی ہيں۔ کچھ ہدايت کار تو ايسے بھی ہيں جنھوں نے ہميشہ امريکی حکومت پر تنقيد ہی کو اپنی فلموں کا موضوع بنايا ہے اور اسی بنياد پر شہرت حاصل کی ہے۔ اس ضمن ميں مائيکل مور کی مثال دی جا سکتی ہے۔ کيا آپ پاکستانی ميڈيا پر کسی ايسی دستاويزی فلم يا نيوز رپورٹ کی مثال دے سکتے ہيں جس ميں يو – ايس – ايڈ کی امداد سے جاری فاٹا ميں ترقياتی منصوبوں سے عوام کو آگاہ کيا گيا ہو؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://usinfo.state.gov

میں چاہتی ہوں کہ ہر ملک کا میڈیا اتنا آزاد اور غیر جانبدار ہو کہ اُسکی سب سے پہلی ترجیح "ملکی مفادات" کے نام پر کی جانے والی ناانصافیوں اور ڈسانفارمیشن وغیرہ کی بجائے "انسان دوستی" ہو، اور جو لوگ، تنظیمیں مثبت اور انسان دوست کام کر رہے ہیں انکی زیادہ سے زیادہ کوریج دی جائے۔
مگر افسوس کہ میڈیا میں صرف سنسنی پھیلانے والی اور نفرتیں پیدا کرنے والی خبریں ہی زیادہ مقبول ہوتی ہیں۔

اور یہ بیماری صرف میرے ملک کے میڈیا اور قوم کو ہی نہیں، بلکہ ہر ہر ملک کے میڈیا اور قوم کو ہے۔

بہرحال اس میں فرق یہ ہے کہ میرے ملک کے میڈیا میں یہ چیز کچھ زیادہ ہے اور شاید ترقی یافتہ اور زیادہ مہذب و پڑھے لکھے معاشروں میں کچھ کم۔

یہ بات میرے لیے تو کم از کم تشویش کا باعث ہے کہ میری قوم کو ہر کوئی "امریکہ مخالف" نعرے لگا کر مکمل طور پر بہکا سکتا ہے۔ اور یہ دشمنی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ واقعی میں فواد صاحب بالکل صحیح کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کی مثبت چیزوں کو بھی منفی اور سازشی طریقے سے پیش کر کے نفرتیں پھیلائی جاتی ہیں۔ اور ایسا کرتے ہوئے ہم اپنے گریبان میں جھانکنا بالکل پسند نہیں کرتے۔

مثلا امریکہ کو اتنا زیادہ مطعون کیا گیا کہ روسی افواج کی واپسی کے بعد امریکہ نے پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیا۔
مگر یہی قوم [میری قوم] وہ ہے کہ جس کی اکثریت سب سے پہلے اپنے ہی پاکستانی خون کو بنگہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں اکیلا چھوڑ کر مفرور ہے۔ تو پھر یہ قوم کس منہ سے امریکہ کو اکیلا چھوڑ دینے کا الزام لگاتی ہے۔
 

کاشف رفیق

محفلین
مگر یہی قوم [میری قوم] وہ ہے کہ جس کی اکثریت سب سے پہلے اپنے ہی پاکستانی خون کو بنگہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں اکیلا چھوڑ کر مفرور ہے۔ تو پھر یہ قوم کس منہ سے امریکہ کو اکیلا چھوڑ دینے کا الزام لگاتی ہے۔

گو کہ یہ تھریڈ اس موضوع پر نہیں لیکن بات سے بات نکلی ہے تو ایک سوال حاضر خدمت ہے۔

جس سیاسی پارٹی کے منشور میں یہ مسئلہ آگے آگے رہتا تھا، اب تو وہ کافی عرصہ سے حکومت میں ہے۔ ان بے بس مہاجرین کی واپسی کیلئے کیوں کوشش نہیں کی جاتی ہے؟ کیا یہ ووٹ اور ہمدردی حاصل کرنے کیلئے صرف جزباتی نعرے و کاغذی بیانات ہی تھے؟
 

مہوش علی

لائبریرین
گو کہ یہ تھریڈ اس موضوع پر نہیں لیکن بات سے بات نکلی ہے تو ایک سوال حاضر خدمت ہے۔

جس سیاسی پارٹی کے منشور میں یہ مسئلہ آگے آگے رہتا تھا، اب تو وہ کافی عرصہ سے حکومت میں ہے۔ ان بے بس مہاجرین کی واپسی کیلئے کیوں کوشش نہیں کی جاتی ہے؟ کیا یہ ووٹ اور ہمدردی حاصل کرنے کیلئے صرف جزباتی نعرے و کاغذی بیانات ہی تھے؟

بھائی جی، نہ تو میں متحدہ کی حامی ہوں اور نہ انکی ترجمان۔ جو چیز مجھے صحیح لگتی ہے صرف اسی کو صحیح مانتی ہوں۔ اور میں نے سوائے بیان بیازی کے کچھ اور نہیں دیکھا کہ متحدہ محصورین پاکستان کی واپسی کے خلاف ہے۔ یہ اور مسئلہ ہو سکتا ہے کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد بھی بے بس ہوں۔

بہرحال یہ مسئلہ متحدہ کا نہیں، بلکہ میرا آپکا اور پورے پاکستان کا ہے۔

اور دیگر پورا پاکستان بھی ان محصورین پاکستان کے خلاف ہو جائے، تب بھی میں اکیلی ہی اس ناانصافی اور دوغلے کردار پر احتجاج کروں گی۔
 

ساجداقبال

محفلین
"مغربی ميڈيا کا پروپيگينڈا" ايک ايسی اصطلاح ہے جس کا استعمال پاکستانی ميڈيا پر خاصہ مقبول ہے۔ اس سوچ کو تقويت اس حقيقت سے بھی ملتی ہے کہ امريکی ميڈيا عمومی طور پر دنيا بھر ميں مقبول ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ امريکی ميڈيا پر جس مواد سے ايک مخصوص نقطہ نظر کی حمايت ہوتی ہے اسے استعمال کرنے ميں پاکستانی ميڈيا کوئ قباحت محسوس نہيں کرتا۔ مثال کے طور پر کچھ عرصہ پہلے جيو ٹی وی پر 911 کے واقعات کو سازش قرار دينے والی ايک دستاويزی فلم "لوز چينج" اردو ترجمے کے ساتھ چلائ گئ۔ ليکن اس کے مقابلے ميں اگر کوئ ايسی دستاويزی فلم تيار کی جائے جس ميں "لوز چينجز" ميں اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب سائنسی تحقيق کی روشنی ميں ديا جائے تو اسے "مغربی ميڈيا کاپروپيگينڈا" قرار ديا جاتا ہے۔

جب آپ "ميڈيا پروپيگينڈا" اور امريکی اور يہودی لابی کے نقطہ نظر کی تشہير کی بات کرتے ہيں تو آپ تصوير کا دوسرا رخ يکسر نظرانداز کر ديتے ہین۔ کيا پاکستانی ميڈيا پر امريکی نقطہ نظر اور اميج غير جانب دار انداز ميں پيش کيا جاتا ہے ؟

ميں آپ کو ايک چھوٹی سی مثال ديتا ہوں۔ 8 ستمبر کو لاہور ميں امريکی قونصليٹ کے پرنسپل آفيسر برائن ڈی ہنٹ نے پنجاب کے انسپکٹر جرنل آف پوليس شوکت جاويد کو پچاس ہزار ڈالرز کی امداد کا چيک ديا تا کہ راجن پور کے علاقے ميں سيلاب سے متاثرہ علاقوں ميں پوليس کی مدد کی جا سکے۔

http://img363.imageshack.us/my.php?image=090808picturekz5.jpg

کسی بھی اخبار ميں اس بات کا کوئ ذکر نہيں تھا۔ اسی روز ايک شاہراہ پر چاليس پچاس نوجوانوں کی جانب سے امريکی پرچم نذر آتش کرنے کا "واقعہ" رونما ہوا جس کی تصاوير تمام اخبارات کے پہلے صفحے پر موجود تھيں۔

اسی طرح اگر آپ محض گزشتہ چند روز کی مثاليں ديکھ ليں۔ 9 ستمبر کو يو – ايس – ايڈ کے مالی تعاون اور امداد سے پاکستان کے کمپيوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں کے نظام اور يو ايس ايڈ پاکستان کے دفتر جمہوريت و حکمرانی کی امداد سے 22 اگست کو پنجاب اور سرحد اسمبليوں کی ويب سائٹس کے اجراء کے منصوبے پايہ تکميل کو پہنچے۔ يہ دونوں منصوبے پی – ايل – ايس – پی کا حصہ تھے جس کے ليے مجموعی طور پر 18 ملين ڈالرز کی رقم فراہم کی گئ۔ ليکن پاکستانی ميڈيا پر اس کا کوئ ذکر نہيں تھا۔


http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799353&da=y

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=799354&da=y

يہ محض چند چھوٹی سی مثاليں ہيں ليکن يہ اس حقيقت کو سمجھنے کے ليے کافی ہيں کہ پاکستانی ميڈيا کن باتوں کو خبر کا درجہ دينا ضروری سمجھتا ہے۔

آپ پاکستان کے ميڈيا، اخبارات ورسائل، کتابيں، ٹی وی پروگرامز، فلميں، اخباری کالم اور ٹی وی ٹاک شوز کا ايک سرسری جائزہ ليں اور خود فيصلہ کريں کہ کيا ان ميں کبھی امريکی نقطہ نظر بھی بيان کيا جاتا ہے؟ آج پاکستان کے درجنوں ٹی وی چينلز پر حالات حاضرہ کے بے شمار پروگراموں ميں ہر خبر کو مختلف زاويوں سے پيش کيا جاتا ہے۔ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے مجھے يہ موقع ملتا ہے کہ ميں پاکستانی ميڈيا اور اخبارات کا تفصيلی مطالعہ کروں۔ بہت کم مواقعوں پر مجھے امريکہ نقطہ نظر يا کسی موضوع کے حوالے سے عوممی تاثر کے برعکس امريکہ حکومت کا سرکاری اور غير جانب دار موقف دکھائ ديتا ہے۔ ميں يہ نہيں کہتا کہ ميڈيا کو عوام کی رائے پر اثرانداز ہونا چاہيے ليکن متضاد رائے بھی سامنے آنی چاہيے تاکہ جذباتيت سے ہٹ کر ايک متوازن رائے قائم کی جا سکے۔

مغربی ميڈيا کے يکطرفہ رويے کے بارے ميں بہت کچھ کہا جاتا ہے مگر حقيقت يہ ہے کہ ميں آپ کو ايسی کئ مشہور دستاويزی فلموں اور نيوز رپورٹس کے حوالے دے سکتا ہوں جس ميں امريکی حکومت اور اس کی پاليسيوں پر کھل کر تنقيد کی جاتی ہے۔ يہ فلميں نہ صرف امريکہ کے قريب تمام نشرياتی اداروں پر چلتی ہیں بلکہ ہالی وڈ کے بڑے سٹوڈيوز کے ذريعے دنيا بھر ميں نمائش کے ليے پيش کی جاتی ہيں۔ کچھ ہدايت کار تو ايسے بھی ہيں جنھوں نے ہميشہ امريکی حکومت پر تنقيد ہی کو اپنی فلموں کا موضوع بنايا ہے اور اسی بنياد پر شہرت حاصل کی ہے۔ اس ضمن ميں مائيکل مور کی مثال دی جا سکتی ہے۔ کيا آپ پاکستانی ميڈيا پر کسی ايسی دستاويزی فلم يا نيوز رپورٹ کی مثال دے سکتے ہيں جس ميں يو – ايس – ايڈ کی امداد سے جاری فاٹا ميں ترقياتی منصوبوں سے عوام کو آگاہ کيا گيا ہو؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://usinfo.state.gov
بہرحال اس میں فرق یہ ہے کہ میرے ملک کے میڈیا میں یہ چیز کچھ زیادہ ہے اور شاید ترقی یافتہ اور زیادہ مہذب و پڑھے لکھے معاشروں میں کچھ کم۔: از مہوش
جس چینل پر یہ صاحب امریکی مؤقف نہ پیش ہونے کا رونا رو رہے ہیں، وہاں دن میں کئی گھنٹے وائس آف امریکہ اردو کی نشریات لائیو چلتی ہیں, اب اگر ان گھنٹے دو کی نشریات میں یہ اپنا مؤقف نہیں پیش کر سکتے تو ایسا کر لیں کہ اپنے دفتر خارجہ کا ایک ترجمان پاکستان میں رکھوا لیں۔ جھوٹ بھی بولیں تو ذرا ڈھنگ کا۔
 
Top