خاور بلال
محفلین
اب میرے دوسرے بازو پہ وہ شمشیر ہے جو
اس سے پہلے بھی میرا نصف بدن کاٹ چکی
پھر اسی بندوق کی گولی ہے میری سمت کہ جو
اس سے پہلے بھی میری شہہ رگ کا لہو چاٹ چکی
پھر وہی آگ در آئی ہے میری گلیوں میں
پھر میرے صحن میں بارود کی بو پھیلی ہے
پھر سے تو کون ہے، میں کون کا آپس میں سوال
پھر وہی سوچ میانِ من و تو پھیلی ہے
اس سے پہلے بھی تو پیمان وفا ٹوٹے تھے
شیشہ دل کی طرح آئنہ جاں کی طرح
اس سے پہلے بھی تو ایسی ہی گھڑی آئی تھی
صبح وحشت کی طرح شام غریباں کی طرح
نعرہ حب وطن مال تجارت کی طرح
جنس ارزاں کی طرح دین خدا کی باتیں
ضدی پائوں سے مستانہ روی روٹھ گئی
مرمریں ہاتھوں پہ جل بجھا انگار حنا
شبنمی آنکھوں میں فرقت زدہ کاجل رویا
شاخِ باز کیلئے زلف کا بادل رویا
اس سے پہلے بھی ہوا چاند محبت کا دونیم
نوک دشنہ سے کھنچی تھی میری مٹی پہ لکیر
آج ایسا نہیں ایسا نہیں ہونے دینا
اے میرے سوختہ جانو، میرے پیارے لوگو
اب کے گر زلزلے آئے تو قیامت ہوگی
میرے دلگیر، میرے درد کے مارے لوگو
کسی قاتل، کسی ظالم کسی غاصب کیلئے
خود کو تقسیم نہ کرنا میرے پیارے لوگو
(یہ نظم میری ڈائری میں لکھی تھی لیکن شاعر کا نام نہیں تھا، کوئی ساتھی نام بتا سکیں تو بہتر ہے)
اس سے پہلے بھی میرا نصف بدن کاٹ چکی
پھر اسی بندوق کی گولی ہے میری سمت کہ جو
اس سے پہلے بھی میری شہہ رگ کا لہو چاٹ چکی
پھر وہی آگ در آئی ہے میری گلیوں میں
پھر میرے صحن میں بارود کی بو پھیلی ہے
پھر سے تو کون ہے، میں کون کا آپس میں سوال
پھر وہی سوچ میانِ من و تو پھیلی ہے
اس سے پہلے بھی تو پیمان وفا ٹوٹے تھے
شیشہ دل کی طرح آئنہ جاں کی طرح
اس سے پہلے بھی تو ایسی ہی گھڑی آئی تھی
صبح وحشت کی طرح شام غریباں کی طرح
نعرہ حب وطن مال تجارت کی طرح
جنس ارزاں کی طرح دین خدا کی باتیں
ضدی پائوں سے مستانہ روی روٹھ گئی
مرمریں ہاتھوں پہ جل بجھا انگار حنا
شبنمی آنکھوں میں فرقت زدہ کاجل رویا
شاخِ باز کیلئے زلف کا بادل رویا
اس سے پہلے بھی ہوا چاند محبت کا دونیم
نوک دشنہ سے کھنچی تھی میری مٹی پہ لکیر
آج ایسا نہیں ایسا نہیں ہونے دینا
اے میرے سوختہ جانو، میرے پیارے لوگو
اب کے گر زلزلے آئے تو قیامت ہوگی
میرے دلگیر، میرے درد کے مارے لوگو
کسی قاتل، کسی ظالم کسی غاصب کیلئے
خود کو تقسیم نہ کرنا میرے پیارے لوگو
(یہ نظم میری ڈائری میں لکھی تھی لیکن شاعر کا نام نہیں تھا، کوئی ساتھی نام بتا سکیں تو بہتر ہے)