واصف خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دے - واصف علی واصف

عتیق منہاس

محفلین
خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دے
دل کو بجھا کے شہرِ تمنا اجال دے
اپنے عمل کا آپ ہی اچھا سا نام رکھ
کم ظرفئ نگاہ کو حسن ِ مآل دے
کچھ اور ہی طرح سے ہوتی ہیں صورتیں
تاریخ جن کو اپنے لیئے خدوخال دے
اپنے سکونِ قلب کا کچھ اہتمام کر
اس خانہٴ خدا سے کدورت نکال دے
تیرہ شبی حدود سے باہر نکل گئی
واصف تُو اپنے دور کا سورج اچھال دے
واصف علی واصف
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب انتخاب۔ شریکِ محفل کرنے کا بہت شکریہ۔ یہ مصرع بھی دیکھیے گا شاید یہ ایسے ہونا چاہیے۔
"اس خانۂ خدا سے کدورت نکال دے"
 
Top