محسن نقوی خوشبو ہے، دھنک ہے چاندنی ہے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
غزل
خوشبو ہے، دھنک ہے چاندنی ہے
وہ اچھے دِنوں کی شاعری ہے

بھیگے ہوئے پھُول حرف اُس کے
رِم جِھم کی زباں میں بولتی ہے

ہاتوں میں تھکن ہے شام جیسی
لہجے میں سَحر کی تازگی ہے

یہ اُس کی صدا کا بھولپن ہے!
یا شمعِ سخن پگھل رہی ہے؟

چہرے یہ حیا کا روپ، جیسے
دریا میں شفق سی گھُل گئی ہے

آنکھوں میں گلاب کھِل رہے ہیں
کیا جانے وہ کب سے جاگتی ہے؟

برسا ہے خمار چاندنی کا!
یا اُس کی جبیں دَمک اُٹھی ہے؟

کیا جانے وہ کیسے مُسکرائی؟
ہیرے سے کرن سی چھَن پڑی ہے!

چہرے پہ بکھر کے زُلف اُس کی
سوُرج سے خراج مانگتی ہے

وہ محوِ خرام یوں ہے۔۔ جیسے
اِک شاخ ہوا سے کھیلتی ہے

پَل بھر کو سَرک گیا جو آنچل
کلیوں کی طرح سمٹ گئی ہے

پروا ہی نہیں ا ُسے کسی کی
اپنے سے وہ کتنی اجنبی ہے!

آئینہ ہی دیکھتا ہے اُس کو
آئینہ کہاں وہ دیکھتی ہے؟

وہ غنچہ دَہن "سکوت زادی"
کھلنے پہ بھی کم ہی بولتی ہے

میں اُس کے بغیر کچھ نہ سوچوں
شاید وہ یہ بات سوچتی ہے

میں اُس کی انا کا بانکپن ہوں
وہ میری غزل کی دلکشی ہے

میں گرم رتوں کی لَو کا موسم
وہ سَرد رتوں کی سادگی ہے

اے خَلوتَیانِ مہ جبیناں!
وہ آپ ہی اپنی آگہی ہے!

اے مُشتریانِ حُسنِ عالَم
وہ دونوں جہاں سے قیمتی ہے

میں اُس کی رفاقتوں پہ نازاں
محسنؔ وہ غرورِ دوستی ہے

سو بار میں اُس سے کھو گیا ہوں
ہنستی ہوئی پھر سے مل گئی ہے

محسنؔ یہ نہ کُھل سکے گا مجھ پہ
وہ فن ہے کہ فن کی زندگی ہے!
(محسن نقوی)
(طلوعِ اشک)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محسنؔ یہ نہ کُھل سکے گا مجھ پہ


وہ فن ہے کہ فن کی زندگی ہے!


واہ ۔ ۔ سبحان اللہ ۔ ۔ بہت خوبصورت انتخاب

شکریہ زبیر صاحب کہ آپ "رختِ شب" میں سے میری ایک پسندیدہ غزل پسند آئی۔
چھوٹی بحر میں ایک بہت پیاری غزل ہے اور مقطع واقعی بہت پیارا ہے۔
 

طارق شاہ

محفلین
بلال اعظم صاحب!
بہت خوب انتخاب ہے
محسن نقوی صاحب کی اس خوبصورت غزل مسلسل کے بہت سی داد قبول کریں
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت شاداں رہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال اعظم صاحب!
بہت خوب انتخاب ہے
محسن نقوی صاحب کی اس خوبصورت غزل مسلسل کے بہت سی داد قبول کریں
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت شاداں رہیں

شکریہ طارق صاحب
مجھے تو پسندیدہ کلام میں آپ کے جوابات پڑھنے سے زیادہ مزہ آتا ہے، جس طرح کے آپ جوابات لکھتے ہیں نت نئے طریقوں سے۔
 

طارق شاہ

محفلین
شکریہ طارق صاحب
مجھے تو پسندیدہ کلام میں آپ کے جوابات پڑھنے سے زیادہ مزہ آتا ہے، جس طرح کے آپ جوابات لکھتے ہیں نت نئے طریقوں سے۔
بہت نوازش بلال اعظم صاحب!
ایک تو یکسانیت کا ڈر یعنی پڑھنے والے یا جسے جواب لکھا گیا ہے کی محسوسات کے کھو جانے کا خوف
دوسری بات یہ مد نظر رہتی ہے کے کسی طرح بھی کہیں یہ محسوس نہ کیا جائے کہ جواب رسمی یا عادتاََ لکھا گیا ہے
کہ جواب قابلِ اعتنا امور پر ہی ہوتا ہے
ممنون ہوں اس بابت اظہار پر ، تشکّر
بہت شاداں رہیں
 
Top