نوید ناظم
محفلین
انسان خوش رہنا چاہتا ہے اور اپنی خوشی کے حصول کے لیے دکھوں کے اندر سے گزرتا رہتا ہے۔ یہ دوڑتا ہے' بھاگتا ہے اور مسرتیں تلاش کرتا ہوا حسرتوں تک جا پہنچتا ہے۔ نئی خوشیوں کی آرزو اسے نئے غموں سے متعارف کرواتی ہے۔ حاصل کی آرزو میں صرف آرزو حاصل ٹھہرتی ہے اور یوں انسان ڈھیر ساری آرزوئیں سینے میں دفن کیے اپنے مدفن تک جا پہنچتا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو زندگی کا سفر آرزو ہی کا سفر ہے، کوئی زندگی میں کچھ شامل کرنا چاہتا ہے کہ بڑا ضروری ہے اورکوئی زندگی سے کچھ نکالنا چاہتا ہے کہ بہت غیر ضروری ہے...کوئی دنیا حاصل کرنا چاہتا ہے تو کوئی دنیا سے نکلنا چاہتا ہے، ہر انسان اپنے اپنے مزاج میں گردش کر رہا ہے- پل بھر ہنستا ہے پھر روتا ہے، کچھ دیر کو روتا ہے پھر ہنستا ہے۔ یہ کامیابی کے خواب دیکھتا ہے کہ اسے لگتا ہے یہی خوشی کا رستہ ہے ،مگر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ کامیابی اسے بند گلی کی طرف لے جاتی ہے، ایسے کہ جیسے کوئی کمسن بچہ تتلی کے پیچھے دوڑتے ہوئے اپنا رستہ کھو بیٹھے۔ ہر کامیاب انسان خوش ہو یہ ضروری نہیں ،کامیابی انسان کو ہمشہ خوشی نہیں بخشتی بلکہ کئی بار ایک کامیابی حاصل کرنے کے لیے انسان کتنی ہی ناکامیوں سے گزر جاتا ہے، کئی مخلص دوست پیچھے رہ جاتے ہیں، کئی شناسا چہرے دھندلا جاتے ہیں، انسان وطن سے بے وطن ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔ غریب الوطن کامیاب ہو بھی جائے تو خوش نہیں رہ سکتا' خوشی اپنوں کے ساتھ رہنے کا نام ہے۔ اسی طرح زندگی کے اور شعبے بھی ہیں جو انسان کو خوشی کا سراب دکھاتے ہیں اور غم کے اندر سے گزارتے ہیں۔ اصل میں انسان اس وقت خوش ہو سکتا ہے جب وہ خوشی کے پیچھے ضدی بچے کی طرح بھاگنا بند کر دے۔۔۔۔ جو نہیں ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرے، لیکن وہ حاصل نہ بھی ہو تب بھی اسے اپنی محرومی خیال نہ کرے۔۔۔ یہ چیزوں کی محبت سے آزاد ہو جائے، اشیاء اس کی سہولت کے لیے ہیں، اس کی محبت کے لیے نہیں۔۔۔۔ اگر انسان لوہے کو رنگ روغن کر کے، اینٹ گارے کو چمکا کر اس سے محبت کر لے تو ایسی صورت میں خوشی میسر کہاں ہو گی، بھلے وہ اس حاصل کا نام لگژری کار اور فرنیشڈ ہوم ہی کیوں نہ رکھ لے ۔۔۔۔ خوش رہنے کے لیے اپنے حالات پر خوش رہنا ضروری ہے۔ انسان کا اپنے اندر رہنے والے انسان کا دوست ہونا ضروری ہے، اپنے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔۔۔۔ اس کے لیے یہ ادراک ضروری ہے کہ کوئی خوشی دائمی نہیں سوائے اپنے محبوب کے وصل کے!!