آداب صائمہ شاہ بہنا! اب ہم لکھتے وقت ہمیشہ یہ خیال رکھیں گے کہ ہماری بہنا اور دیگر خاموش قاری بھی ہمیں پڑھ رہے ہیں اور خوش ہورہے ہیں۔میں قاری ہوں خلیل بھائی بلکہ خاموش قاری
پڑھتی سب کچھ ہوں مہر لگاؤں نہ لگاؤں
آداب! پسندیدگی پر تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔محمد خلیل الرحمٰن خوشگوار لمحات ایک جگہ سمیٹنے کا خیال بہت اچھوتا اور اچھا لگا۔
آدابخوبصورت دھاگہ۔
جناب ڈاکٹر عزیز الرحمٰن صاحب ( مدیر رسالہ "تعمیرِ افکار") اورباپ فقیر منش آدمی تھے ( جن کی سادہ زندگی اور محیر العقل کارناموں پر کتاب لکھ ماری ہے، جو تقریباً مکمل ہے۔ یعنی لکھ چکے ہیں، بس ایک عدد پبلشر کا ملنا باقی ہے)
تو صاحبو! گویا یوں ہم نے اپنی مرضی کے بغیر اپنے آپ کو تلاشِ معاش میں کھودیا۔ اگر آج الہ دین کا چراغ ہمارے پاس ہوتا اور ہمیں تلاشِ معاش میں یوں در بدر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑتیں تو آج ہم بھی لکھاری ہوتے۔ اب تو ہم ہیں اور ہماری عزیز ترین سہیلی ردی کی ٹوکری ہے۔جو کچھ لکھتے ہیں ، اس کی نذر کردیتے ہیں۔
ہم تہی دامنوں کے پاس تو کچھ بھی نہیں۔
ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو
جو عمر سے ہم نے بھر پایا، سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشتِ خاکِ جگر، ساغر میں ہے خونِ حسرتِ مئے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا، لو جام الٹائے دیتے ہیں
-President
شکریہ خلیل، ویسے مجھ سے پہلے میری طرف سے سمیع اللہ شکریہ ادا کر چکے ہیں۔
میں پرنٹ پبلشر تو نہیں، برقی پبلشر کہہ سکتے ہو۔ اس لئے اپنی تخلیقات ترتیب کر کے بھجوا دو مجھے۔
ڈاکٹر صاحب سے ایک بار تفصیلی ملاقات ہوئی تھی۔ بہت عظیم انسان ہیں۔ اللہ ان کے وقت میں برکتیں ڈالے اور انہیں آسانیاں عطا فرمائے۔ آمین!جناب ڈاکٹر عزیز الرحمٰن صاحب ( مدیر رسالہ "تعمیرِ افکار")
خوشگوار لمحات تو کم ہونے کے باوجود سرمائہء حیات ہوتے ہیں عائشہ صدیقہ بٹیا! اور غم بھول جانے کے لیے ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ میاں نے ہم انسانوں کی یادداشت کمزور رکھی ہے۔خوشگوار لمحات اتنے کم کیوں ہوتے خلیل سر؟
اگلی لڑی ہم کھولیں گے" فصل غم کا گوشوارہ"
لا حول و لا قوۃ الا باللہ! کیا اردو ادب اتنا حساس ہے کہ اس میں طنز و مزاح کی بھی گنجائش نہیں؟ یہاں تو ایسے احتجاجی مراسلے دیکھنے کو ملے گویا کسی لا دین نے کسی مذہبی مجلس میں وجود خدا سے انکار کی کاری ضرب لگا دی ہو۔ اس لڑی کے مقفل ہونے کا سبب کم از کم ہماری سمجھ میں نہیں آیا۔
یہ غلط بات ہے انسان اپنی کی ہوئی غلطیوں ، گناھوں اور اپنے ساتھ ہوئے سانحے کو کبھی بھی نہیں بھولتایہی وجہ ہے کہ اللہ میاں نے ہم انسانوں کی یادداشت کمزور رکھی ہے۔
آپ کی ہوئی نہیں ہے نا بھائی جی اس لیے آپ کی "وَکھیوں" میں سے بھی "ہاسے" نکل نکل جا رہے ہیں، جب ہو گئی تو انہی جگہوں سے دردیں نکلا کریں گییہ غلط بات ہے انسان اپنی کی ہوئی غلطیوں ، گناھوں اور اپنے ساتھ ہوئے سانحے کو کبھی بھی نہیں بھولتا
مثال کے طور پر شادی ہاہاہاہا
محمد وارث بھائی کچھ روشنی ڈالیں ان نقطہ ہر
ہاہاہاآپ کی ہوئی نہیں ہے نا بھائی جی اس لیے آپ کی "وَکھیوں" میں سے بھی "ہاسے" نکل نکل جا رہے ہیں، جب ہو گئی تو انہی جگہوں سے دردیں نکلا کریں گی
ہو؟اور محفل زعفران زار بن گئی۔
واہ کیا بات ہے ہم نے یہ تحریر اب دیکھی اور اس کے مضامین سے جنم لینے والی تحریریں پہلے دیکھ لیں ۔
بہت خوب لکھا ہے آپ نے۔
بہت مبارک ہو آپ کو۔
ہم تو یہاں اس خیال سے آئے تھے کہ ایک عدد مبارکباد کا دھاگہ ہے لیکن یہاں تو لطف آ گیا۔ نہ آتے تو افسوس ہی ہوتا۔
محسن حجازی کے اتنے مختصر مضمون کا اتنا طولانی جواب !
یہ غلط بات ہے انسان اپنی کی ہوئی غلطیوں ، گناھوں اور اپنے ساتھ ہوئے سانحے کو کبھی بھی نہیں بھولتا
مثال کے طور پر شادی ہاہاہاہا
محمد وارث بھائی کچھ روشنی ڈالیں ان نقطہ ہر