خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور ہم مناتے ہیں ‌جشنِ آزادی - اسماعیل اعجاز (خیال)

کاشفی

محفلین
جشنِ آزادی 2009
اسماعیل اعجاز (خیال) - کراچی پاکستان

خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور
عزتیں دیکھو لٹ رہی ہیں اور
کرب میں سسکیاں دبی ہیں اور
ہم مناتے ہیں‌جشنِ آزادی

چاک دامن گریباں ہے سینے کو
تشنگی میں ہیں اشک پینے کو
زندگی لڑ رہی ہے جینے کو
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

اپنے ہی ملک میں رہیں ڈر کر
موت کے کھیل ہیں جہاں گھر گھر
روز جی جی کے روز مر مر کر
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

ہم سے اک دھڑ جدا ہوا دیکھو
ہم نے خود گھر جلا دیا دیکھو
ہم پہ دشمن بھی چھا گیا دیکھو
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

جابجا کیسے کٹ گئے سب لوگ
بڑھ گئے کتنے تعصبی کے روگ
ملت مسلمہ ہے مرگِ سوگ
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

اپنی املاک ہم جلاتے ہیں
اپنی پہچان ہم مٹاتے ہیں
ہم مسلمان ہیں بھلاتے ہیں
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

ہم نے کوئی مقام نہ پایا
دنیا میں نیک نام نہ پایا
شریعت کا بھی نظام نہ پایا
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

کب تلک دھوکہ کھائیں گے ہم لوگ
"خیال" کس سمت جائیں گے ہم لوگ
کب یہ احساس پائیں گے ہم لوگ
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی

Jashn-e-Azadi-1.gif
 

مغزل

محفلین
شکریہ کاشفی صاحب ، رسید حاضر ہے ، پیش کرنے کا شکریہ ، اسماعیل صاحب دبئی میں آج کل ، ویسے کراچی میں ہمارے آپ کے پڑوسی ہیں حیدری نارتھ ناظم آباد کے رہائشی ہیں۔
 
Top