خیال و خواب کی دنیا تھی تم تھے
کسی مہتاب کی دنیا تھی تم تھے
( شکریہ آپ نے مشورہ پر غور کیا ، اب ٹھیک ہے ۔۔ ماشا اللہ)
تلاشِ یار میں نکلے تھے ہم تو
کسی حجاب کی دنیا تھی تم تھے
( یہاں پھر سے غلطی ہے ، کہ ایک رکن کم پڑ رہا ہے ، یعنی حجاب کو حج جاب پڑھنے سے وزن میں آتا ہے ،جب صحیح تلفظ حجاب ہے۔۔ یوںکیجیے کہ ’’کسی حجاب ‘‘ کی جگہ ’’مگر احباب‘‘ کر لیجے ۔ ، بات بن جائے گی ۔۔۔ مصرع یوں ہوجائے گا، ۔۔ ’’ مگر احباب کی دنیا تھی ، تم تھے‘‘ )
نشے میں جھومتا قاتل سراپہ ---------( سراپا ۔۔ یوں ہے درست کرلیجے، )
کسی شراب کی دنیا تھی تم تھے
( یہاں بھی اوپر والے شعر جیسی غلطی ہے ، لیکن اسے ایک رعایت کے ساتھ وزن میں لایا جاسکتا ہے ، دیکھیے ’’ شر ‘‘ اور ’’ آب ‘‘ ملکر لفظ ’’ شراب ‘‘ بنا۔۔ اگر ضرورتِ شعری کے تحت دوبارہ ۔ الگ کر دیا جائے تو وزن پورا ہوجائے گا۔۔ اب مصرعے کی شکل یوں ہوگی۔ (
کسی ’’ شر آب ‘‘ کی دنیا تھی تم تھے ) ۔۔۔ ایک بات کہ ’’ شر آب ‘‘ کو اسی طرح واوین میں رکھیں تو پڑھنے والے کو بھی اندازہ رہے گا کہ ضرورتِشعری کے تحت یہ لفظ لکھا گیا ہے ۔
کہیں زر تو کہیں جواہر بکھرے -------- یہ مصرع بھی گڑبڑ کررہا ہے اسے یوں کر لیجے ’’ کہیں زر تو جواہر ہیںکہیںپر ‘‘
کسی نواب کی دنیا تھی تم تھے -------------- ( نواب کا خوب تلفظ استعمال کیا ہے ۔ بہت خوب ماشا اللہ )
زمانہ تو بدل جاتا ہے اظہر
کسی آداب کی دنیا تھی تم تھے
ہاں ٹھیک ہے ۔۔ ماشا اللہ ۔
ایک بات کہ میں کوئی استاد نہیں ، بس آپ کا دوست ہوں جو مجھے معلوم ہے وہ بتانے کی کوشش کی ، محفل کے اساتذہ کرام الف عین اور وارث صاحبان ہیں ، جو فی الحال کسی مصروفیت کی بنا پر نہیں آسکے ، ممکن ہے جلد آجائیں ۔ اللہ آپ کو خوش رکھے ، کوشش کیجے کہ
’’ تعارف ‘‘ کی لڑی میں اپنا تعارف پیش کیجے ۔ ربط یہ ہے ، والسلام ،