خیبرپختونخوا اور فاٹا میں مزید11پولیو کیس سامنے آ گئے

خیبرپختونخوا اور فاٹا میں مزید11پولیو کیس سامنے آ گئے
ظاہر شاہ شیرازی تاریخ اشاعت 06 ستمبر, 2014

540a0f0f02faf.jpg

540a0f0f02faf.jpg

فائل فوٹو
پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام علاقوں فاٹا میں مزید 11 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی جس سے پولیو سے متاثرہ بچوں کی مجموعی تعداد میں 138 ہو گئی ہے۔

سرکاری ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کیسز کا اندراج صحت سے متعلق اتھارٹیز اور پولیو پروگرام کے پاس ہوا ہے جن میں صوبہ خیبر پختونخوا میں تین اور فاٹا (فیڈریلی ایڈمنسٹریٹیو ٹرائبل ایریا) میں آٹھ کیس سامنے آئے ہیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ فاٹا میں خیبر ایجنسی میں سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے جن کی تعداد 4 ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں دو اور جنوبی وزیرستان میں دو کیس درج ہوئے ہیں، بنوں میں دو کیس اور ٹانک میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔

سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ دہائیوں کے مشاہدے کے مطابق سب سے زیادہ کیس جولائی سے دسمبر کے مہینوں میں سامنے آتے ہیں۔

2013 میں ستمبر کے مہینے کے اختتام تک 31 کیس سامنے آئے تھے جبکہ رواں برس اب تک 138 کیسز کا اندراج ہو چکا ہے جس میں فاٹا سرفہرست ہے جہاں 102 بچوں میں پولیو کی تشخیص ہوئی جبکہ خیبر پختونخوا میں 23، سندھ میں 11 ، پنجاب اور بلوچستان میں ایک ایک کیسز سامنے آئے۔

فاٹا میں درج ہونے والے کیسز میں 64 شمالی وزیر ستان، 25 خیبر ایجنسی، 11 جنوبی وزیرستان اور بنوں کے 2 کیس شامل ہیں۔

فاٹا اور خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ان علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال نازک ہے۔

قبل ازیں خیبر ایجنسی کی انتظامیہ نے دعوی کیا تھا کہ باڑہ سے پولیو کے پی تھری وائرس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے البتہ پولیو پی ون وائرس موجود ہے۔

ایجنسی کی انتظامیہ کی جانب سے پولیو کی انسداد کے لیے 8 ستمبر سے ویکسی نیشن مہم شروع کی جا رہی ہے۔

پشاور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ نے بتایا کہ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے خیبر ایجنسی کے متعلق ہمیشہ منفی تاثر دیا جاتا رہا ہے لیکن ایجنسی کے بہت سارے علاقے اب بھی انسداد پولیو ٹیموں کی پہنچ سے دور ہیں انہیں مسائل کے باعث اب پولیو کے خاتمے کے لیے خصوصی مہمات چلائی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر ایجنسی سے پولیو کے پی تھری وائرس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے البتہ پی ون پولیو وائرس موجود ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے اس مہم کے رضا کاروں کے لیے خصوصی مراعتی پیکج میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ بھی ٹیموں کے ارکان کو خصوصی معاوضہ دے گی، اس مہم کے دوران سخت سیکیورٹی کے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔

شہاب علی شاہ نے بتایا کہ امن عامہ کی صورتحال کے باعث خیبر ایجنسی کے بہت سارے علاقے اب بھی پہنچ سے دور ہیں البتہ سیکیورٹی فورسز اور دیگر اداروں کے تعاون سے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی جس سے ایجنسی میں پی تھری وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
http://urdu.dawn.com/news/1009235/
 
Top