جاسم محمد
محفلین
خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم
ویب ڈیسک جمعرات 27 جون 2019
عدالت کا اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کی ہدایت فوٹو:فائل
پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے۔
جسٹس قیصر رشید نے ذمہ دار افراد کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔ عدالت نے خیبرپختونخوا کے سیکرٹری تعلیم اور ٹیکسٹ بک بورڈ کو فوری طلب کیا جس پر صوبائی سیکرٹری تعلیم پیش ہوئے۔
عدالت نے مذکورہ کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے اور طلبا کے پاس پہلے سے موجود ان کتابوں کو واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم سے کہا کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ اور ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، کیوں نہ اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے اس معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکرٹری تعلیم کو بھی طلب کرلیا۔
ویب ڈیسک جمعرات 27 جون 2019
عدالت کا اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کی ہدایت فوٹو:فائل
پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے پر درسی کتب واپس لینے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھنے کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے۔
جسٹس قیصر رشید نے ذمہ دار افراد کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔ عدالت نے خیبرپختونخوا کے سیکرٹری تعلیم اور ٹیکسٹ بک بورڈ کو فوری طلب کیا جس پر صوبائی سیکرٹری تعلیم پیش ہوئے۔
عدالت نے مذکورہ کتابوں میں قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے اور طلبا کے پاس پہلے سے موجود ان کتابوں کو واپس لینے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس قیصر رشید نے سیکرٹری تعلیم سے کہا کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ اور ذہنوں کو آلودہ کررہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، کیوں نہ اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے اس معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکرٹری تعلیم کو بھی طلب کرلیا۔