arifkarim
معطل
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک مسجد میں خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم پچاس افراد ہلاک اور ایک سو پچہتر کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
جمرود کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ فضل قادر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ خودکش حملہ اتنا شدید تھا کہ پوری مسجد زمین بوس ہو گئی اور اس کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ تحصیل جمرود سے تقریباً پانچ کلومیٹر مغرب کی جانب بگیاڑئی کے علاقے میں مسجد بگیاڑئی میں جمعہ کی نماز کے وقت خود کش حملہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق درجنوں لوگ مسجد کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
دھماکے کے بعد مسجد کے دروازے سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے مسجد زمین بوس ہو گئی۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ صحن میں موجود لوگ بھی گر گئے۔ میں خود تو معمولی زخمی ہوا ہوں لیکن میں نے بیس لاشیں تو خود دیکھی ہیں
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت تین سو کے قریب نمازی مسجد میں موجود تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق مسجد کے قریب خاصہ دار فورس کی ایک چیک پوسٹ موجود ہے اور اس مسجد میں زیادہ تر خاصہ دار فورس کے اہلکار ہی نماز کے لیے آتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کی ہے۔
خاصہ دار فورس کے اہلکار اور عینی شاہد نور محمد نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعہ کی نماز کی نیت باندھنے سے قبل ایک زور دار دھماکا ہوا۔
’میں نماز کے لیے مسجد کے صحن میں کھڑا تھا کیونکہ میں تھوڑی دیر میں پہنچا اور مجھے مسجد کے اندر جگہ نہ ملی۔ دھماکے کے بعد مسجد کے دروازے سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے مسجد زمین بوس ہو گئی۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ صحن میں موجود لوگ بھی گر گئے۔ میں خود تو معمولی زخمی ہوا ہوں لیکن میں نے بیس لاشیں تو خود دیکھی ہیں۔‘
ایک مقامی صحافی نے بھی بی بی سی کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے نمازیوں کے درمیان اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ خودکش حملہ آور پہلے ہی سے مسجد میں موجود تھا۔
واضح رہے کہ خیبر ایجنسی سے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے لیے رسد لے جانے والے قافلے گزرتے ہیں جس پر پہلے بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اس علاقے میں مسجد پر حملہ ہوا ہے۔
(بی بی سی سے ماخوز)
جمرود کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ فضل قادر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
مقامی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ خودکش حملہ اتنا شدید تھا کہ پوری مسجد زمین بوس ہو گئی اور اس کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے۔
مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ تحصیل جمرود سے تقریباً پانچ کلومیٹر مغرب کی جانب بگیاڑئی کے علاقے میں مسجد بگیاڑئی میں جمعہ کی نماز کے وقت خود کش حملہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق درجنوں لوگ مسجد کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
دھماکے کے بعد مسجد کے دروازے سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے مسجد زمین بوس ہو گئی۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ صحن میں موجود لوگ بھی گر گئے۔ میں خود تو معمولی زخمی ہوا ہوں لیکن میں نے بیس لاشیں تو خود دیکھی ہیں
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت تین سو کے قریب نمازی مسجد میں موجود تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق مسجد کے قریب خاصہ دار فورس کی ایک چیک پوسٹ موجود ہے اور اس مسجد میں زیادہ تر خاصہ دار فورس کے اہلکار ہی نماز کے لیے آتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کی ہے۔
خاصہ دار فورس کے اہلکار اور عینی شاہد نور محمد نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعہ کی نماز کی نیت باندھنے سے قبل ایک زور دار دھماکا ہوا۔
’میں نماز کے لیے مسجد کے صحن میں کھڑا تھا کیونکہ میں تھوڑی دیر میں پہنچا اور مجھے مسجد کے اندر جگہ نہ ملی۔ دھماکے کے بعد مسجد کے دروازے سے آگ کے شعلے اٹھنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے مسجد زمین بوس ہو گئی۔ یہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ صحن میں موجود لوگ بھی گر گئے۔ میں خود تو معمولی زخمی ہوا ہوں لیکن میں نے بیس لاشیں تو خود دیکھی ہیں۔‘
ایک مقامی صحافی نے بھی بی بی سی کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے نمازیوں کے درمیان اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ خودکش حملہ آور پہلے ہی سے مسجد میں موجود تھا۔
واضح رہے کہ خیبر ایجنسی سے افغانستان میں موجود نیٹو فورسز کے لیے رسد لے جانے والے قافلے گزرتے ہیں جس پر پہلے بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اس علاقے میں مسجد پر حملہ ہوا ہے۔
(بی بی سی سے ماخوز)