فرخ منظور
لائبریرین
غزل
خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا
یہ الگ بات کہ ممکن نہیں ایسا ہونا
دیکھتا اور نہ ٹھہرتا تو کوئی بات بھی تھی
جس نے دیکھا ہی نہیں اس سے خفا کیا ہونا
تجھ سے دوری میں بھی خوش رہتا ہوں پہلے کی طرح
بس کسی وقت برا لگتا ہے تنہا ہونا
یوں مری یاد میں محفوظ ہیں ترے خد و خال
جس طرح دل میں کسی شے کی تمنّا ہونا
زندگی معرکۂ روح و بدن ہے مشتاق
عشق کے ساتھ ضروری ہے ہوس کا ہونا
(احمد مشتاق)
خیر اوروں نے بھی چاہا تو ہے تجھ سا ہونا
یہ الگ بات کہ ممکن نہیں ایسا ہونا
دیکھتا اور نہ ٹھہرتا تو کوئی بات بھی تھی
جس نے دیکھا ہی نہیں اس سے خفا کیا ہونا
تجھ سے دوری میں بھی خوش رہتا ہوں پہلے کی طرح
بس کسی وقت برا لگتا ہے تنہا ہونا
یوں مری یاد میں محفوظ ہیں ترے خد و خال
جس طرح دل میں کسی شے کی تمنّا ہونا
زندگی معرکۂ روح و بدن ہے مشتاق
عشق کے ساتھ ضروری ہے ہوس کا ہونا
(احمد مشتاق)