نیلم
محفلین
میں اکثر سوچتا ہوں کہ آج کل ایک عام انسان کے نزدیک ایمانداری کیا ہے اور احساس ذمہ داری کیا ہے۔میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کہ کیا میں ایماندار ہوں تو میرے دل سے آواز آتی ہے کہ بالکل تم "ایماندار" ہو۔لیکن ضمیر کہتا ہے کہ نہیں۔ابھی یہی جھگڑا چل رہا ہوتا ہے کہ میں کہتا ہوں چھوڑو اپنے آپ کو دوسروں کو دیکھتا ہوں کہ وہ کتنے ایماندار ہیں تو مجھے کوئی ایماندار نظر نہیں آتا۔مجھے سب لوگ برے لگتے ہیں اور اپنا آپ اچھا لگتا ہے۔ایسے لگتا ہے کہ میری سوچ اور کام سٹینڈرڈ(میعاری) ہے۔ایسا لگتا ہے جیسے صرف میں ہی صراط مستقیم پر چل رہا ہوں۔آخر مجھے ایسا کیوں لگتا ہے۔اور یہ یقیناً اس دائرے کی وجہ سے ہی ہے جو ہمارے گرد موجود ہے اور وہ دائرہ ہے "دائرہ اِختیار"۔
جب میں اپنے دائرہ اختیار میں رہتا ہوں اور جو کام کرتا ہوں مجھے لگتا ہے اس میں کوئی خامی نہیں ہے اور جب اِسی کام پر لوگوں کی تنقید سنتا ہوں تو کہتا ہوں کہ لوگ غلط ہیں۔اور جب ان کے دائرہ اختیار میں جھانکتا ہوں تو پھر بھی وہی غلط لگتے ہیں۔یہ سوچتے سوچتے جب میں سکول اور کالج کے بچے کو ذہن میں لایا تو مجھے اس بچے کا دائرہ اختیار اس بچے کی کتابیں،اس کی کلاس اور اس کی پڑھائی لگی۔جب میں نے اس بچے کے دائرے کو اس بچے کی نظر سے دیکھا تو مجھے سب کچھ درست لگا۔لیکن جب میں نے اپنی نظر سے اسے دیکھا تو وہ نقل کرتا اور اس پر فخر کرتا نظر آیا۔پڑھائ سے دل چراتا اور سکول دیر سے جاتا نظر آیا۔جب میں ایک ٹھیلے والے کا دائرہ اختیار دیکھتا ہوں تو اس کے دائرہ کی حد اس کے پھل،سبزی اور اسکا ٹھیلا ہے۔اسی دائرے میں وہ خیانت کرتا ہے اور کم لوگ ھی اُس کی مرضی کی چیز سے مُطمئِن ہوتے ہیں۔اور جدھر اسکا اختیار نہیں ہوتا ادھر چاہتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھیک ہو۔
جب میں ایک ملازمت پیشہ شخص سے ملتا ہوں تو مجھے اس کے دائرہ کی حد کا اختتام دیکھنے کے لیئے یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ اس کی ایمانداری کی باتیں کہاں سے شروع ہوتی ہیں تو مجھے اس کے اختیار کی حد کا آسانی سے پتہ چل جاتا ہے۔اور جب میں ایک تجارت پیشہ فرد پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے وہ چیزیں اس کے دائرہ اختیار میں ہوتی نظر نہیں آتیں جو وہ دوسروں میں دیکھنے کی توقع کرتا ہے۔
ہر شخص اپنے ساتھ ایک ایسا دائرہ اختیار رکھتا ہے جیسے ایک چھوٹے سے ایٹم سے لے کر نظامِ شمسی تک ہر چیز اپنے گرد دائرہ رکھتی ہے۔یہ چھوٹے چھوٹے دائرے مل کر مربوط نظام اور منظم کائنات تشکیل دیتے ہیں۔اگر ہر چیز اپنے دائرے میں درست رہے گی تو نظام بھی اچھا چلے گا۔اگر یہی اصول انسان اپنے اوپر لاگو کرے تو پورا ملک بلکہ پوری دنیا گوشہِ سکون بن جائے۔ہمیں اپنے دائرہ اختیار میں بہتری لانی ہے اور دوسروں کو بہتر کرنے کی کوشش کرنی ہے۔کیونکہ وہ دائرہ کہیں نہ کہیں سے ہمارے ساتھ جڑتا ہے۔
ہمارا دائرہ ہمارا ملک ہے،ہمارے رشتہ دار اور دوست ہیں اور وہ ذمہ داریاں ہیں جو ایک مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کی ناطے ہم پر لاگو ہوتی ہیں۔ان کو احسن طریقے سے اور ایمانداری سے سرانجام دینا ہمارا مذہبی،قومی اور ملی فریضہ ہے۔
اور ایک بات میں کہنا بھول گیا کہ جب میں اللہ کے ان بندوں کو دیکھتا ہوں جو عوام کی فلاح وبہبود کے لیئے بغیر کسی دنیاوی لالچ اور فائدے کے کام کر رہے ہیں تو میں حسرت بھری نگاہوں سے اپنا دائرہ ان لوگوں کے ساتھ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں تا کہ اللہ کے بندوں کے ساتھ مل کر میں بھی لوگوں کی فلاح اور تسکین کا ذریعہ بنوں۔لیکن اچانک کہیں سے آواز ذہن کے اندر گونجتی ہے کہ تیرا دائرہ تو کہیں زیادہ صاف اور شفاف ہے بات تو دوسروں کے دائرہ اختیار کی ہو رہی ہے۔تو میں اپنی اصلاح کو چھوڑ کر دوسروں کے دائرہ اختیار میں جھانکتا ہوں تو مجھے ان میں کافی خامیاں تو نظر آتیں ہیں لیکن وہ شخص نظر نہیں آتا کیونکہ وہ شخص میرے "دائرہ اختیار" میں خامیاں تلاش کررہا ہوتا ہے۔۔۔۔!
اللہ تعالٰی ہمارے ملک کو امن اور سلامتی کا گہوارہ بنائے۔آمین
۔ (مسجودِ ملائک)
جب میں اپنے دائرہ اختیار میں رہتا ہوں اور جو کام کرتا ہوں مجھے لگتا ہے اس میں کوئی خامی نہیں ہے اور جب اِسی کام پر لوگوں کی تنقید سنتا ہوں تو کہتا ہوں کہ لوگ غلط ہیں۔اور جب ان کے دائرہ اختیار میں جھانکتا ہوں تو پھر بھی وہی غلط لگتے ہیں۔یہ سوچتے سوچتے جب میں سکول اور کالج کے بچے کو ذہن میں لایا تو مجھے اس بچے کا دائرہ اختیار اس بچے کی کتابیں،اس کی کلاس اور اس کی پڑھائی لگی۔جب میں نے اس بچے کے دائرے کو اس بچے کی نظر سے دیکھا تو مجھے سب کچھ درست لگا۔لیکن جب میں نے اپنی نظر سے اسے دیکھا تو وہ نقل کرتا اور اس پر فخر کرتا نظر آیا۔پڑھائ سے دل چراتا اور سکول دیر سے جاتا نظر آیا۔جب میں ایک ٹھیلے والے کا دائرہ اختیار دیکھتا ہوں تو اس کے دائرہ کی حد اس کے پھل،سبزی اور اسکا ٹھیلا ہے۔اسی دائرے میں وہ خیانت کرتا ہے اور کم لوگ ھی اُس کی مرضی کی چیز سے مُطمئِن ہوتے ہیں۔اور جدھر اسکا اختیار نہیں ہوتا ادھر چاہتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھیک ہو۔
جب میں ایک ملازمت پیشہ شخص سے ملتا ہوں تو مجھے اس کے دائرہ کی حد کا اختتام دیکھنے کے لیئے یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ اس کی ایمانداری کی باتیں کہاں سے شروع ہوتی ہیں تو مجھے اس کے اختیار کی حد کا آسانی سے پتہ چل جاتا ہے۔اور جب میں ایک تجارت پیشہ فرد پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے وہ چیزیں اس کے دائرہ اختیار میں ہوتی نظر نہیں آتیں جو وہ دوسروں میں دیکھنے کی توقع کرتا ہے۔
ہر شخص اپنے ساتھ ایک ایسا دائرہ اختیار رکھتا ہے جیسے ایک چھوٹے سے ایٹم سے لے کر نظامِ شمسی تک ہر چیز اپنے گرد دائرہ رکھتی ہے۔یہ چھوٹے چھوٹے دائرے مل کر مربوط نظام اور منظم کائنات تشکیل دیتے ہیں۔اگر ہر چیز اپنے دائرے میں درست رہے گی تو نظام بھی اچھا چلے گا۔اگر یہی اصول انسان اپنے اوپر لاگو کرے تو پورا ملک بلکہ پوری دنیا گوشہِ سکون بن جائے۔ہمیں اپنے دائرہ اختیار میں بہتری لانی ہے اور دوسروں کو بہتر کرنے کی کوشش کرنی ہے۔کیونکہ وہ دائرہ کہیں نہ کہیں سے ہمارے ساتھ جڑتا ہے۔
ہمارا دائرہ ہمارا ملک ہے،ہمارے رشتہ دار اور دوست ہیں اور وہ ذمہ داریاں ہیں جو ایک مسلمان اور ایک پاکستانی ہونے کی ناطے ہم پر لاگو ہوتی ہیں۔ان کو احسن طریقے سے اور ایمانداری سے سرانجام دینا ہمارا مذہبی،قومی اور ملی فریضہ ہے۔
اور ایک بات میں کہنا بھول گیا کہ جب میں اللہ کے ان بندوں کو دیکھتا ہوں جو عوام کی فلاح وبہبود کے لیئے بغیر کسی دنیاوی لالچ اور فائدے کے کام کر رہے ہیں تو میں حسرت بھری نگاہوں سے اپنا دائرہ ان لوگوں کے ساتھ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہوں تا کہ اللہ کے بندوں کے ساتھ مل کر میں بھی لوگوں کی فلاح اور تسکین کا ذریعہ بنوں۔لیکن اچانک کہیں سے آواز ذہن کے اندر گونجتی ہے کہ تیرا دائرہ تو کہیں زیادہ صاف اور شفاف ہے بات تو دوسروں کے دائرہ اختیار کی ہو رہی ہے۔تو میں اپنی اصلاح کو چھوڑ کر دوسروں کے دائرہ اختیار میں جھانکتا ہوں تو مجھے ان میں کافی خامیاں تو نظر آتیں ہیں لیکن وہ شخص نظر نہیں آتا کیونکہ وہ شخص میرے "دائرہ اختیار" میں خامیاں تلاش کررہا ہوتا ہے۔۔۔۔!
اللہ تعالٰی ہمارے ملک کو امن اور سلامتی کا گہوارہ بنائے۔آمین
۔ (مسجودِ ملائک)