ابن رضا
لائبریرین
شکریہ شکریہ شکریہزبردست ، زبردست ، زبردست ۔
نوازش نوازش نوازش
شکریہ شکریہ شکریہزبردست ، زبردست ، زبردست ۔
تشکر بسیار. جزاکم اللہ خیراکیا خوب عرض کیا ہے جناب
ڈھیروں داد قبول فرمائیں اس عمدہ غزل پر
اللہ پاک مزید ترقی عطا فرمائے آپ کو
اور حاسدوں کی نظر سے محفوظ رکھے ۔۔۔۔۔ آمین
شکریہ استاد جی نظرِ محبت کرنے کے لیے۔ شاد و آباد رہیے۔آسی بھائی سے متفق ہوں۔
زخم کہن کی کیا تخصیص؟ میرے خیال میں یہاں ’پال رکھے ہیں‘ کا محل ہے۔
آداب عرض ہے، محترمی۔ آپ کی طرف سے "اتفاق" میرے لئے اعزاز ہوتا ہے۔آسی بھائی سے متفق ہوں۔
زخم کہن کی کیا تخصیص؟ میرے خیال میں یہاں ’پال رکھے ہیں‘ کا محل ہے۔
یہیں سے اک سوال ذہن میں آیا۔۔۔۔ترکیب "خونِ وفا" کا لفظی ترجمہ دھوکا دے گیا شاید۔ وفا کا خون بمعنی قتل؟ اردو محاورے میں خون بمعنی قتل یا موت (خون کرنا، خون ہونا، خون ہو جانا، محبت کا خون، وفا کا خون؛ وغیرہ) درست ہے۔ فارسی ترکیب میں یہ معانی محلِ نظر ہیں۔ سیدھا سیدھا "قتلِ وفا" لکھئے۔ پہلا مصرع چست ہو سکتا تھا: اب ہے بے لوث محبت کا سبق یاد کسے، کس کو بے لوث محبت کا سبق یاد رہا، وغیرہ۔ یا پھر اس کو سیدھا محبوب پر فٹ کیجئے: وہ تو بے لوث محبت کا سبق بھول چکے؛ کچھ نہ کچھ بہتری ہو رہے گی۔
یہیں سے اک سوال ذہن میں آیا۔۔۔۔
گرہ لگائے ۔۔۔سلسلے میں ۔۔
ڈالئے سر پہ خاک و خونِ وفا
یہ تیمم بھی ہے ، وضو بھی ہے
یہ شعر ۔۔۔۔
اس ترکیب پر کچھ روشنی کریں ۔۔۔ کیا یہ درست ہے '' خاک و خون ِ وفا ۔۔۔۔
چھا گئے ہیں رضا بھائی ! محفل لوٹ لی آپ نے تومیں نے پہلے ہی کئی زخمِ کہن پالے ہیں
دوستو اور نہ اب مجھ کو ستایا جائے
پسند آوری کا شکریہ زاہد صاحب، یہ سب "اصلاح" کا کمال ہے ورنہ ہم کس قابل۔ سلامت رہیے۔چھا گئے ہیں رضا بھائی ! محفل لوٹ لی آپ نے تو
نَذْر (قربانی، صدقہ، پیش کرنا) یہ وتد مفروق ہے۔ (نَ ذْ ۔ ر) ۔ہوچکا پاسِ وفا گردشِ دوراں کی نذر
ایک آنسو بھی نہ اب اِس پہ بہایا جائے
آپ لاتے جو نہیں ہم کو کسی خاطر میں
کیوں نہ پھر آپ کو آئینہ دِکھایا جائے
پسند آوری کا شکریہ(وہ اگر ترکِ مراسم پہ ہی آمادہ ہیں
تو یہ فرمان سرِ بزم سنایا جائے)
اس کا جواب نہیں۔ ۔
اوزان سے میں نابلد ہوں لیکن اس شعر نے دل کی تاروں میں ساز چھیڑ دیا ھے۔
بعد از دعا داد حاضر ہے!!!
بہت نوازش احمد بھائی۔ آجکل کہاں غائب ہیں آپ؟بہت خوب !
عمدہ غزل ہے ابن رضا بھائی!
داد قبول کیجے۔