واہ جی واہ مبارکاں
آج اسلامی چینل کیسے کھل گیا۔
میرے محترم بھائی
اسلام ہماری روح میں سمایا ہوا ہے ۔ ہم تن من دھن سے اس ہستی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کا اتباع کرتے ہیں ۔ جنہیں اللہ نے رحمت للعالمین قرار فرمایا ہے ۔ ہم قران و اسلام کو صرف فساد و انتشار کے لیئے بصورت ہتھیار استعمال نہیں کرتے ۔ سلامتی کا دین انسانیت کی سلامتی کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ ہم جھکنے والوں کے ساتھ جھکنے میں کوئی دریغ نہیں کرتے ۔ ہم " وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ " کے حکم پہ سر جھکائے رکھتے ہیں ۔ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے کردار اپنے اخلاق اور اپنی با ادب گفتگو سے اسلام کے شجر کی آبیاری کی ہے ۔ تلوار صرف اپنے دفاع میں استعمال ہوئی ۔
اور اب ہم ہر اس " دہشت گرد اور اس کے ہر اس عمل " کے خلاف جہاد میں مصروف ہیں جو کہ اسلام و قران کو بنیاد بناتے اپنے من چاہے طریقے سے پر امن انسانوں میں فساد و انتشار کی آگ بڑھکاتا ہے ۔ اور بے گناہ انسانوں کی جان سے کھیلتا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہم چینلز کھولنے کے عادی یا کسی مفادی چینل کی تعلیمات پر نفس کی گمراہی میں نہیں الجھتے ۔ ہم صاف سیدھی سچی بات کرتے ہیں ۔ آپ اسلام کو چینلز میں تقسیم رکھیں ہم صرف اسلام کو انسانیت کی زبان مانیں گے ۔
بہت دعائیں
یہ لکھ کر فیس بک کھولنے کو دل کیا ۔ پہلی پوسٹ ہی اک مہربان دوست کی دکھائی دی ۔ اور وہ پوسٹ براہ راست " اسلامی چینل " سے ربط رکھتی محسوس ہوئی ۔ پڑھیئے اور سوچیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
** اپنی مرضی کی سنتیں **
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻨﺎﺭ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ...ﻭﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ آئی ..ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ کچھ ﮐﭙﮍﮮ ﺗﮭﮯ ﺟﻮﻋﺎﻡ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺷﯿﺸﮯ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﯽ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻡ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ.. ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﻋﺎﺟﺰﯼ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ " سیٹھ! ﯾﮧ ﮐﭙﮍﮮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﻮ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ" ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ مجھ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺑﺤﺚ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺗﮭﺎ...ﺍﺱ ﻧﮯ فوراَ ﺍﺱ ﺑﻮﮌﮬﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ "ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺌﮯ" ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺍﺧﻠﺖ ﮐﯽ " ﯾﺎﺭ! ﻟﮯ ﻟﻮ ﻧﺎ ...ﮐﺎﻡ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ" ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ "ﮐﺘﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ؟" ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﻮﻟﯽ " ﺳﯿﭩﮫ 10! ﺭﻭﭘﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮨﮯ".. ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﺑﻮﻻ " 10 ﮐﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﻣﮩﻨﮕﺎ ﮨﮯ20... ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ 3 ﺩﯾﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺩﻭ...ﻭﺭﻧﮧ ﺟﺎﺅ" ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﻣﺪﺍﺧﻠﺖ ﮐﯽ"..ﺍﺭﮮ ﯾﺎﺭ! ﺗﻢ ﺍﺳﮯ 30 ﺭﻭﭘﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ 3 ﺑﮭﯽ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ" ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﮐﮭﻠﮯ ﮐﺎ ﮐﮭﻼ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ"..ﻟﯿﮑﻦ" ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ "ﻟﯿﮑﻦ ﻭﯾﮑﻦ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌﻭ"....ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﯿﺐ ﺳﮯ30 ﺭﻭﭘﮯ ﻧﮑﺎﻟﮯ" ﯾﮧ ﻟﻮ ﺍﻣﺎﮞ "! ﺍﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ہاتھ ﺳﮯ ﺭﻭﭘﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﭙﮍﮮ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ... ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﻓﻮﺭﺍَ ﺑﻮﻻ " ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﺣﺮﮐﺖ؟...ﺗﻤﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﮨﮯ ﻭﮦ 30 ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ 5 ﮐﭙﮍﮮ ﺩﮮ ﮐﮯ ﺟﺎﺗﯽ" ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ "...ﺩﯾﮑﮭﻮ ﯾﺎﺭ! ﯾﮧ غریب ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ..ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ 10/20 ﺭﻭﭘﮯ ﺑﮍﯼ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ..ﺍﻥ ﮐﯽ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺍﻓﺰﺍﺋﯽ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ...ﯾﮧ ﺑﮭﯿﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﮕﺘﮯ... ﭼﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ... ﯾﮧ ﺭﺯﻕِ ﺣﻼﻝ ﮐﻤﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ....ﺭﺯﻕ_ﺣﻼﻝ ....ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻃﺮﺡ 18 ﮐﯿﺮﭦ ﮐﮯ ﺳﻮﻧﮯ ﮐﻮ 22 ﮐﯿﺮﭦ ﮐﺎ ﮐﮩﮧ ﮐﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﯿﭽﺘﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﮯ ﮔﮭﻮﺭ ﮐﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ...ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﺯﻭﺭ ﮐﺎ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻟﮕﺎﯾﺎ... "ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﮑﻢ ﭨﯿﮑﺲ ﺁﻓﺲ ﺳﮯ ﺩﻭ ﭼﺎﺭ ﺍﻓﺴﺮﺁﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ 2/ 3 ﭼﺮﻏﮯ ﺍﻭﺭ ﻟﺴﯿﺎﮞ ﻣﻨﮕﻮﺍ ﻟﻮ ﮔﮯ... ﺗﺐ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻠﮯ ﮔﺎ... ﺍﺑﮭﯽ 2/4 ﮔﺎﮨﮏ ﺁﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﻮﺗﻠﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺁﺋﺴﮑﺮﯾﻢ ﻣﻨﮕﻮﺍﺗﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﮔﯽ... ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﮏ ﻏﺮﯾﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ 30 ﺩﯾﻨﮯ ﭘﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﻮ" ﺍﺏ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺗﮭﯽ "ﯾﮧ ﻏﺮﯾﺐ ﻭﺭﯾﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ...ﯾﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﻇﺎﮨﺮﮐﺮ ﮐﮯ ﺗﻢ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﯿﻮﻗﻮﻓﻮﮞ ﺳﮯ ﭨﮭﯿﮏ ﭨﮭﺎﮎ ﮐﻤﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ..ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﻦ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﺎﺋﻮ ﺗﺎﺋﻮ ﮐﺮﻧﺎ ﺗﻮ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ...ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﻠﻂ ﮐﯿﺎ... ﺍﺏ ﻣﯿﺮﺍ ﭘﺎﺭﮦ ﮨﺎﺋﯽ ﮨﻮﺍ... ﯾﺎﺭ! ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﺗﻢ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﮐﯽ ﺳﻨﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺜﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﯾﺎﺩ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ... ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺷﺎﺩﯾﺎﮞ ﮐﺮﻧﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﻮ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ... ﺟﺐ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﭩﮭﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮﺩﻝ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﮐﮩﻮ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ.... ﺍﺭﮮ ﭘﯿﭧ ﭘﺮ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﺎﻧﺪﮬﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ.. ﺧﻮﺩ ﺑﮭﻮﮐﮭﮯ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺳﺎﺋﻞ ﮐﻮ ﮐﮭﻼ ﺩﯾﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺳﻨﺖ ﮨﮯ... ﯾﮧ ﺳﻨﺘﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﯿﮟ... ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﺪﯾﺚ ﯾﺎﺩ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ".
بشکریہ فیس بک کے مہربان دوست