گرو جی
محفلین
پاکستان کے نجی نیوز چینل جیو کا کہنا ہے کہ اسے دبئی انتظامیہ نے وہاں سے اپنی نشریات بند کرنے کے لیے کہا ہے۔ ٹی وی چینل نے اس کی وجہ معزول ججوں کی بحالی کے لیے حمایت اور صدر پرویز مشرف پر تنقید بتائی ہے۔
دبئی حکام کے ایک مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے چینل کا کہنا ہے کہ اسے کم سے کم دو ٹاک شو ’کیپٹل ٹاک‘ اور ’میرے مطابق‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دبئی حکام کے مطابق یہ پروگرام دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا سبب بن رہے ہیں۔
چینل کے مطابق اس نے میزبان انتظامیہ پر واضع کیا ہے کہ دباؤ کے تحت وہ اپنا سیٹ اپ برطانیہ یا پھر ہانگ کانگ منتقل کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کے صدر پرویز مشرف اور ان کے اتحادی ٹی وی چینلوں کو ججوں کے مسئلے پر پروگرام کرنے سے روک رہے ہیں۔
جیو کے مطابق اس تازہ دباؤ کی وجہ ان کے گزشتہ دنوں سابق فوجی افسران لیفٹنٹ جنرل گلزار کیانی اور لیفٹنٹ جنرل معین الدین حیدر کے انٹرویو ہیں جن میں انہوں نے صدر سے مستعفی ہونے اور ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد ’کیپیٹل ٹاک‘ بند رہاجومارچ میں دوبارہ شروع ہوا۔’میرے مطابق‘ کی بھی صورتحال تقریباًیہی تھی۔
وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت کا پروگراموں کی بندش سے کچھ لینا دینا نہیں۔
دبئی حکام کے ایک مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے چینل کا کہنا ہے کہ اسے کم سے کم دو ٹاک شو ’کیپٹل ٹاک‘ اور ’میرے مطابق‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دبئی حکام کے مطابق یہ پروگرام دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا سبب بن رہے ہیں۔
چینل کے مطابق اس نے میزبان انتظامیہ پر واضع کیا ہے کہ دباؤ کے تحت وہ اپنا سیٹ اپ برطانیہ یا پھر ہانگ کانگ منتقل کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کے صدر پرویز مشرف اور ان کے اتحادی ٹی وی چینلوں کو ججوں کے مسئلے پر پروگرام کرنے سے روک رہے ہیں۔
جیو کے مطابق اس تازہ دباؤ کی وجہ ان کے گزشتہ دنوں سابق فوجی افسران لیفٹنٹ جنرل گلزار کیانی اور لیفٹنٹ جنرل معین الدین حیدر کے انٹرویو ہیں جن میں انہوں نے صدر سے مستعفی ہونے اور ان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد ’کیپیٹل ٹاک‘ بند رہاجومارچ میں دوبارہ شروع ہوا۔’میرے مطابق‘ کی بھی صورتحال تقریباًیہی تھی۔
وزیر اطلاعات شیری رحمان نے کل صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت کا پروگراموں کی بندش سے کچھ لینا دینا نہیں۔