درخواست برائے معافی فیس

ساجد

محفلین
دوستو ،
میں اپنے تعارف میں عرض کر چکا ہوں کہ میری زندگی کا مختصر عرصہ تعلیم و تدریس کے شعبے میں گزرا ہے۔ اگرچہ اب میں کسی تعلیمی ادارے سے متعلق نہیں ہوں لیکن اس سے میری وابستگی بہر طور ابھی تک قائم ہے۔
اس دھاگے میں جو میں لکھنے جا رہا ہوں وہ مزاح تو ہے ہی لیکن ہمارے لئیے فکر اور سوچ کے در بھی وا کرتا ہے۔ ہم جو ہر بات میں ، انفرادی اور اجتماعی طور پر ، اپنے آپ کو عقلِ کُل اور ہر فن مولا سمجھنے کی لت کا شکار ہو چکے ہیں ؛ ذیل کی تحریر ہماری لا تعداد خامیوں اور غفلت کا سرِ عام پردہ چاک کرتی نظر آتی ہے کہ کس طرح سے ہم اپنی نئی نسل کی تربیت سے غافل ہیں۔ سائینسی اور فنی علوم تو دُور کی بات ہم ان کو اپنی زبان میں اظہارِ تمنا کا ڈھنگ بھی نہیں سکھا سکے۔ یہ تحریر خاص طور پر اساتذہ کرام کو دعوتِ فکر دیتی ہے۔
یہ ایک درخواست ہے جو کہ دسویں جماعت کے ایک طالبعلم نے دسمبر ٹیسٹ ( نوماہی امتحان) میں لکھی تھی۔ اور جب میں نے اس پیپر مارک کئیے تو نہ صرف یہ بلکہ اسی قسم کے لطیفوں سے پُر 13 مزید پرچے بھی میں نے الگ کر کے اپنے "صاحب" کی میز پر رکھ دئیے۔ یاد رہے کہ اس جماعت میں طالب علموں کی تعداد صرف 24 تھی اور تدریس کے بہتر نتائج کے حصول کے حوالے سے طلباء کی یہ تعداد بے حد معقول تھی۔
(درخواست میں املاء کی غلطیوں کی درستگی میں نے خود کی ہے ورنہ ڈر تھا کہ اصل تحریر پڑھنا آپ کے لئیے مشکل ہو جاتا۔)
لیجئیے صاحب ، تحریر پڑھئیے جس کا عنوان ہے؛
درخواست برائے معافی فیس​
بخدمت جناب ہیڈ ماسٹر صاحب ، گورنمنٹ ہائی سکول -------۔
ج۔۔۔۔۔۔ناب ع۔۔۔۔۔۔الی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب اپنی موٹر سائیکل پر سوار گھر سے سکول آ رہے تھے ۔ سخت سردی کا موسم تھا اور وہ نہر کے کنارے کنارے موٹر سائیکل کو بڑی احتیاط سے چلا رہے تھے کہ اچانک ہی ایک گدھی (موصوف نے کھوتی تحریر کیا تھا) سے ان کی ٹکر ہو گئی۔ وہ اپنی موٹر سائیکل پر قابو نہ رکھ سکے اور قلابازیاں کھاتے ہوئے نہر میں جا گرے۔ نہر کے ٹھنڈے پانی میں گرتے ہی وہ بے ہوش ہو گئے۔ ان کی ناک سے خون بہہ رہا تھا۔ ہم نے ان کو نہر سے نکال کر چارپائی پر لٹایا تو معلوم ہوا کہ ان کی ٹانگ کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ چکی ہے۔
ہم نے ان کو جلدی سے ہسپتال پہنچایا ، اس لئیے میری سکول فیس معاف کی جائے​
آپکی عین نوازش ہو گی۔​
الع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ں
محمد محسن ولد---------- -------- متعلم جماعت دہم
گورنمنٹ ہائی سکول ----۔​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوستو ، اس درخواست سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد دوسرے ہی دن ، گھر سے سکول آتے ہوئے ، ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب کا سچ مچ موٹر سائیکل پر ایک گدھی سے تصادم ہو گیا اور ان کی ایک ہڈی ٹوٹ گئی۔
یہ مزے دار روداد اگلی نشست تک اٹھا رکھتا ہوں۔
 

ماوراء

محفلین
کیا معافی فیس کی درخواست دسویں جماعت کے پیپرز میں بھی لکھنے کے لیے آتی ہے؟ یہ تو پانچویں، چھٹی کلاس کے بچوں کے کام ہیں۔
 

ساجد

محفلین
لیکن یہاں دیکھئیے کہ دسویں کا طالب علم بھی اس کام سے عاری ہے۔
ابھی کا تو میں یقین سے نہیں کہہ سکتا لیکن اُس وقت یہ درخواست میٹرک کے کورس میں تھی۔
 

ماوراء

محفلین
اچھا۔ لیکن یہ تو صاف ظاہر ہے کہ اس نے مذاق میں لکھا ہوا ہے سب۔ یقیناً ہیڈ ماسٹر سے کوئی بدلا لینا ہو گا۔ پاکستان میں استاد مارتے اور باتیں بھی تو بہت سناتے ہیں نا۔اور اللہ نے بچے کی کتنی سنی کہ ہیڈ ماسٹر صاحب کا سچ مچ میں ایکسیڈنٹ ہو گیا۔:p
 

ساجد

محفلین
اچھا۔ لیکن یہ تو صاف ظاہر ہے کہ اس نے مذاق میں لکھا ہوا ہے سب۔ یقیناً ہیڈ ماسٹر سے کوئی بدلا لینا ہو گا۔ پاکستان میں استاد مارتے اور باتیں بھی تو بہت سناتے ہیں نا۔اور اللہ نے بچے کی کتنی سنی کہ ہیڈ ماسٹر صاحب کا سچ مچ میں ایکسیڈنٹ ہو گیا۔:p
محترمہ
اُس "معصوم" بچے کی عمر 17 سال تھی:grin:
 

ماوراء

محفلین
تو سترہ سال کی عمر میں انسان بچہ ہی تو ہوتا ہے۔ میں تو ابھی بھی اپنے آپ کو بچہ ہی سمجھتی ہوں۔ :p
میں تو سوچ رہی ہوں،ماشاءاللہ کافی کانفیڈنٹ بچہ تھا۔ جسے پاس ، فیل ہونے کا بھی ڈر نہیں تھا۔ ہم تو پیپر میں ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر لکھتے تھے کہ کہیں کسی ایک غلطی کی وجہ سے نمبر نہ کٹ جائیں۔
 

ساجد

محفلین
تو سترہ سال کی عمر میں انسان بچہ ہی تو ہوتا ہے۔ میں تو ابھی بھی اپنے آپ کو بچہ ہی سمجھتی ہوں۔ :p
میں تو سوچ رہی ہوں،ماشاءاللہ کافی کانفیڈنٹ بچہ تھا۔ جسے پاس ، فیل ہونے کا بھی ڈر نہیں تھا۔ ہم تو پیپر میں ایک ایک لفظ سوچ سمجھ کر لکھتے تھے کہ کہیں کسی ایک غلطی کی وجہ سے نمبر نہ کٹ جائیں۔
بالکل ٹھیک ،
ہم بھی تو آپ کو اپنی ننھی منی سی بہن سمجھتے ہیں۔؟
وہ کہتے ہیں نا کہ "ابھی بچہ ہے ، بڑا ہو گا تو عقل آ جائے گی" ۔ اس تعریف کے لحاظ سے تو آپ بالکل بچی بلکہ بچونگڑی ہو۔
واقعی کافی پر اعتماد طالب علم تھا وہ ۔۔۔۔۔اس کو نہ معلوم اس بات کا پیشگی کیسے پتہ چل گیا کہ ہیڈ ماسٹر صاحب کا ایکسیڈنٹ ہو گا۔
اچھا تو آپ سوچ سوچ کر لکھتی تھیں نمبر کٹنے کے ڈر سے ، اور مابدولت اسی ڈر کی وجہ سے لکھنے کے بعد بھی نہیں سوچتے تھے۔ اور توکل علی اللہ کی زندہ مثال تھے۔:grin:
 

ماوراء

محفلین
ساجد بھائی، مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ آپ مجھ پر طنز کر رہے ہیں۔ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے کہ آپ ہر جگہ مجھ پر طنز کر رہے ہیں۔:leaving:

ابھی آپ نے کہیں کہا ہے کہ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ پھر آپ نے کچھ دنوں پہلے کہا تھا کہ میں دوسروں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کرتا ہوں۔
لیکن آپ کی باتیں میرے بارے میں پڑھ کر تو میرا منہ لٹک جاتا ہے۔ اب پتہ نہیں یہ میرے دماغ کا فتور ہے یا ۔۔۔:?
 

ساجد

محفلین
ساجد بھائی، مجھے ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ آپ مجھ پر طنز کر رہے ہیں۔ میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے کہ آپ ہر جگہ مجھ پر طنز کر رہے ہیں۔:leaving:

ابھی آپ نے کہیں کہا ہے کہ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھا جائے۔ پھر آپ نے کچھ دنوں پہلے کہا تھا کہ میں دوسروں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کرتا ہوں۔
لیکن آپ کی باتیں میرے بارے میں پڑھ کر تو میرا منہ لٹک جاتا ہے۔ اب پتہ نہیں یہ میرے دماغ کا فتور ہے یا ۔۔۔:?
نہیں ، ماوراء ،
ایسی تو کوئی بات نہیں۔ جہاں جہاں آپ نے سنجیدہ اور انتہائی خوبصورت تحاریر لکھی ہیں وہاں وہاں میں نے آپ کی تعریف بھی تو کی ہے۔ طنز والی بات دل سے نکال دیں صرف مزاح لکھتا ہوں میں۔

ہاں ہمیں لکھتے وقت دوسروں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہئیے ۔ لیکن میں نے کب کسی فرد کو ذاتی یا کسی گروہ یا ملک کو اجتماعی طور پر نشانہ تنقید بنایا؟ میری تنقید اور طنز تو میری اپنی ذات پر ہوتا ہے اور مزاح آپ لوگوں کے لئیے۔ دلکش کے ساتھ میری ذاتی دوستی اس حد تک ہے کہ وہ مجھے شیطان کہنے سے بھی نہیں چُوکتا اگر ایسی کوئی مثال آپ کے ذہن میں ہے تو یہ باہمی اعتماد اور دوستی ہے تنقید یا تحقیر نہیں۔
اب کیا کروں کہ آپ کے جواب کی آخری سطر پڑھ کر میری رگِ ظرافت پھر پھڑک اٹھی ہے۔ لیکن آج میں نے قسم کھائی ہے کہ کم از کم اگلے 12 گھنٹے تک آپ کا منہ لٹکنے کا سبب نہیں بنوں گا:)
 

ماوراء

محفلین
اچھا کیا بتا دیا ساجد بھائی۔ ورنہ میں کم عقل "مذاق" کو بھی "طنز" سمجھتی رہتی۔ اسی لیے پوچھا تھا کہ عقل کے لحاظ سے تو بچونگڑی ہی ہوں۔ تو کچھ غلط نہ سمجھ جاؤں۔ وہ زمرہ بھی تو طنز و مزاح ہے نا، اسی لیے "مزاح" اور "طنز" پر یہاں بات ہو گئی۔:p

اور آپ کا آخری جملہ پڑھ کر میرا لٹکا ہوا منہ سیدھا ہو گیا۔ lol
 

یہ ایک درخواست ہے جو کہ دسویں جماعت کے ایک طالبعلم نے دسمبر ٹیسٹ ( نوماہی امتحان) میں لکھی تھی۔ اور جب میں نے اس پیپر مارک کئیے تو نہ صرف یہ بلکہ اسی قسم کے لطیفوں سے پُر 13 مزید پرچے بھی میں نے الگ کر کے اپنے "صاحب" کی میز پر رکھ دئیے۔ یاد رہے کہ اس جماعت میں طالب علموں کی تعداد صرف 24 تھی اور تدریس کے بہتر نتائج کے حصول کے حوالے سے طلباء کی یہ تعداد بے حد معقول تھی۔
(درخواست میں املاء کی غلطیوں کی درستگی میں نے خود کی ہے ورنہ ڈر تھا کہ اصل تحریر پڑھنا آپ کے لئیے مشکل ہو جاتا۔)
لیجئیے صاحب ، تحریر پڑھئیے جس کا عنوان ہے؛
درخواست برائے معافی فیس​
بخدمت جناب ہیڈ ماسٹر صاحب ، گورنمنٹ ہائی سکول -------۔
ج۔۔۔۔۔۔ناب ع۔۔۔۔۔۔الی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب اپنی موٹر سائیکل پر سوار گھر سے سکول آ رہے تھے ۔ سخت سردی کا موسم تھا اور وہ نہر کے کنارے کنارے موٹر سائیکل کو بڑی احتیاط سے چلا رہے تھے کہ اچانک ہی ایک گدھی (موصوف نے کھوتی تحریر کیا تھا) سے ان کی ٹکر ہو گئی۔ وہ اپنی موٹر سائیکل پر قابو نہ رکھ سکے اور قلابازیاں کھاتے ہوئے نہر میں جا گرے۔ نہر کے ٹھنڈے پانی میں گرتے ہی وہ بے ہوش ہو گئے۔ ان کی ناک سے خون بہہ رہا تھا۔ ہم نے ان کو نہر سے نکال کر چارپائی پر لٹایا تو معلوم ہوا کہ ان کی ٹانگ کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹ چکی ہے۔
ہم نے ان کو جلدی سے ہسپتال پہنچایا ، اس لئیے میری سکول فیس معاف کی جائے​
آپکی عین نوازش ہو گی۔​
الع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ارض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ں
محمد محسن ولد---------- -------- متعلم جماعت دہم
گورنمنٹ ہائی سکول ----۔​
]

ساجد یہ پیپر مارکنگ میں آپ کے پاس آیا تھا یا کہ یہ پیپر ہی آپ کا تھا جو آپ کسی اور کا کہ کر اس کو دلچسپ بنا رہے ہیں۔ (مذاق)
ویسے درخواست بہت پیاری ہے اور اس طرح کی باتیں عموعا وہ بچے کرتے ہی رہتے ہیں جو سکول کا وقت سکول سے باہر گزارتے ہیں۔

اور اک ریکوسٹ ہے آپ سے کہ ماوراء کا منہ مزید لٹکائیں تاکہ جب یہ بڑی ہو تو اس کا کافی تجربہ ہو چکا ہو منہ لٹکانے کا۔:eek:
 

ساجد

محفلین
ساجد یہ پیپر مارکنگ میں آپ کے پاس آیا تھا یا کہ یہ پیپر ہی آپ کا تھا جو آپ کسی اور کا کہ کر اس کو دلچسپ بنا رہے ہیں۔ (مذاق)
ویسے درخواست بہت پیاری ہے اور اس طرح کی باتیں عموعا وہ بچے کرتے ہی رہتے ہیں جو سکول کا وقت سکول سے باہر گزارتے ہیں۔

اور اک ریکوسٹ ہے آپ سے کہ ماوراء کا منہ مزید لٹکائیں تاکہ جب یہ بڑی ہو تو اس کا کافی تجربہ ہو چکا ہو منہ لٹکانے کا۔:eek:
عبید ،
جناب یہ درخواست تو کچھ بھی نہیں ۔ جب ہمارے ہیڈ ماسٹر صاحب کا ایک گدھی سے تصادم ہو گیا تو ان سے جن الفاظ میں یار لوگوں نے مزاج پُرسی کی وہ اپنی جگہ ایک لطیفہ ہے اور اس لطیفے کا سب سے دلچسپ پہلو یہ تھا کہ موصوف کی اہلیہ 15 برس قبل وفات پا چکی تھیں اور جوان اولاد بحرین اور برطانیہ میں جا کر آباد ہو گئی تھی سو یہ صاحب مجرد زندگی گزار رہے تھے۔
اور اوپر سے ہمارے "صاحب" کا یہ کہنا " نہیں یار ، گدھے دا بچہ نئیں سی۔ اوہ تے جوان کھوتی سی ، زیور بھی پایا ہویا سی اوہنے"۔ (پنجابی میں کسی جانور کے زیور سے مراد وہ لوازمات بھی لئیے جاتے ہیں جو اس کو ریڑھے یا رہٹ میں جوتنے کے لئیے پہنائے جاتے ہیں)۔
اسی سے آپ اندازہ لگا لیں کہ ہم نے کس انداز میں ان کی مزاج پرسی کی ہو گی۔
تھوڑا صبر کیجئیے جلد ہی یہ روداد سپردِ نیٹ کروں گا۔ بس وہ ڈائری نہیں مل رہی جس میں اس کی تفصیلات درج ہیں;)
 
اور اوپر سے ہمارے "صاحب" کا یہ کہنا " نہیں یار ، گدھے دا بچہ نئیں سی۔ اوہ تے جوان کھوتی سی ، زیور بھی پایا ہویا سی اوہنے"۔ (پنجابی میں کسی جانور کے زیور سے مراد وہ لوازمات بھی لئیے جاتے ہیں جو اس کو ریڑھے یا رہٹ میں جوتنے کے لئیے پہنائے جاتے ہیں)۔
اسی سے آپ اندازہ لگا لیں کہ ہم نے کس انداز میں ان کی مزاج پرسی کی ہو گی۔
تھوڑا صبر کیجئیے جلد ہی یہ روداد سپردِ نیٹ کروں گا۔ بس وہ ڈائری نہیں مل رہی جس میں اس کی تفصیلات درج ہیں;) [/color]
اللہ کرے آپ کو ڈائری جلدی ملے تاکہ ہیڈ ماسٹر صاحب کی اصل مزاج پرسی سامنے آئے
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
ارے واہ ساجد بھائی درخواست تو بڑی خوب لکھی ہے کیا اس طالب علم نے ازراہ مذاق لکھی تھی یا واقعتا وہ اس زمانے میں‌ اتنا ہوہنار تھا
 

نمیر

محفلین
درخواست برائے معافی فیس بہت مزے کی تھی- آپ لوگ لڑنے کے بعد دوسری درخواست برائے معافی فیس بھی پوسٹ کر دیں
 
Top