دردِ دل لا دوا ، نہ گر ہوتا

ابن رضا

لائبریرین
برائے اصلاح

ہر مداوا، نہ بے اثر ہوتا
دردِ دل لا دوا ، نہ گر ہوتا

وہ اگر میرا چارہ گر ہوتا
یوں نہیں مجھ سے بے خبر ہوتا

سرِ صحرا مری رہی حسرت
کبھی گلشن سے بھی گزر ہوتا

یاد رکھتا جو راستہ اپنا
آج میں یوں نہ در بدر ہوتا!

عمر بھر ساتھ جو میرے چلتا
کاش ایسا بھی ہم سفر ہوتا!

سب یہاں میری آرزو کرتے
مجھ میں کوئی اگر ہنر ہوتا!

قدرِ منزل کہاں مجھے ہوتی
راستہ گر نہ پُرخطر ہوتا

بدگماں بھی رضا نہ ہو مجھ سے
خوش گماں تُو نہیں اگر ہوتا


حال پر میرے چھوڑ دیتا مجھے
خوب ہوتا جو یہ اگر ہوتا




تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
گمان کے ساتھ خوش کی ترکیب کچھ غیر مقبول سا تاثّر دے رہی ہے۔
نیک گمان۔خوش فہم ۔ حسن ظن وغیرہ ۔محاوراتی طور پر عام و مقبول تراکیب ہیں۔اس پر تھوڑا غور کریں ۔باقی غزل خوب سادہ و شستہ ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
گمان کے ساتھ خوش کی ترکیب کچھ غیر مقبول سا تاثّر دے رہی ہے۔
نیک گمان۔خوش فہم ۔ حسن ظن وغیرہ ۔محاوراتی طور پر عام و مقبول تراکیب ہیں۔اس پر تھوڑا غور کریں ۔باقی غزل خوب سادہ و شستہ ہے۔
پسند آوری کا شکریه عاطف بھائی . اچھی صلاح هے . جزاک الله. خوش رهیں
 

ابن رضا

لائبریرین
گمان کے ساتھ خوش کی ترکیب کچھ غیر مقبول سا تاثّر دے رہی ہے۔
نیک گمان۔خوش فہم ۔ حسن ظن وغیرہ ۔محاوراتی طور پر عام و مقبول تراکیب ہیں۔اس پر تھوڑا غور کریں ۔باقی غزل خوب سادہ و شستہ ہے۔
یہ مقطع ملاحظہ فرمائیں

حوصلہ ترکِ تعلق کا رضا
کرتا ہوں میں نہیں مگر ہوتا
 

الف عین

لائبریرین
خوش گماں والا شعر ہی چلنے دو، ایسا سقم بھی نہیں، دونوں مصرعوں میں گماں اچھا نہیں لگتا تھا، ورنہ اچھا شعر ہے
 
Top