دردِ دل ہے وہی، دلبر ہے وہی، دل ہے وہی - مہاراجہ بہادر سر کِشن پرشاد

کاشفی

محفلین
غزل
(مہاراجہ بہادر سر کِشن پرشاد)
دردِ دل ہے وہی، دلبر ہے وہی، دل ہے وہی
وہی لیلی ہے، وہی قیس ہے، محمل ہے وہی
کہتے ہیں دل سے لگانے کے تو قابل ہے وہی
جس کو پامال کیا تھا ، بخدا دل ہے وہی
جس کو دعویٰ تھا، نہیں ہے کوئی ثانی اپنا
آج آئینہ میں دیکھا تو مقابل ہے وہی
کہتے ہیں دل کا لگانا کوئی آساں نہیں
سختیاں جس میں ہزاروں ہیں، یہ مشکل ہے وہی
غیر کوئی مری نظروں میں سماتا ہی نہیں
جس کا دیوانہ ہوں ،آنکھوں کے مقابل ہے وہی
گوشہء چشم سے ناقص کو بنا دے کامل
وہی انساں ہے اور مرشیدِ کامل ہے وہی
اپنی پہچان ہوئی مجھ کو تو ثابت یہ ہوا
جس کو میں غیر سمجھتا تھا، مقابل ہے وہی
گردشِ چشم سے جس کی، ہوئے لاکھوں مدہوش
وہی ساقی ہے، وہی دَور ہے، محفل ہے وہی
یہ نہ کعبہ ہے نہ ہے دیر، مرا دل ہے شاد
گھر خدا کا جسے کہتے ہیں، یہ منزل ہے وہی
 

سید زبیر

محفلین
یہ نہ کعبہ ہے نہ ہے دیر، مرا دل ہے شاد
گھر خدا کا جسے کہتے ہیں، یہ منزل ہے وہی
واہ ۔۔۔۔ بہت خوب عمدہ کلام کی شراکت کا بہت شکریہ
 
Top