عمر سیف

محفلین
تمھیں دیکھا نہیں، جانا نہیں، پھر بھی یہ لگتا ہے
قبیلہ ایک ہے اپنا
وہی دردِ جُدائی ہے، وہی بھیگی ہوئی پلکیں
نصیبہ ایک ہے اپنا
کسی سے کچھ نہیں کہنا، کوئی شکوہ نہیں کرنا
قرینہ ایک ہے اپنا
کسی کی یاد سے، ویرانہِ دل جگمگا لینا
خزینہ ایک ہے اپنا
یقیں کی آخری حد تک، مِلن کی خوش گمانی ہے
نتیجہ ایک ہے اپنا


خلیل اللہ فاروقی
 
Top