عدیل عبد الباسط
محفلین
کوئی لگ بھگ ایک سال قبل ’’اعمالِ قرآنی‘‘ کے نام سے ایک معروف کتاب میں درد ختم کرنے کے لئے دم کا طریقہ پڑھا کہ جہاں درد ہو وہاں ہاتھ رکھ کر سورۃ الاسراء کی آیت نمبر 105 ( وَبِالْحَقِّ أَنزَلْنَاهُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ ۗ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا مُبَشِّرًا وَنَذِيرًا ) تین مرتبہ پڑھ کر اس طرح پھونکیں کہ لعاب کے معمولی ذرات بھی پھونک میں شامل ہوں۔
اتفاقا چند دنوں کے بعد اہلیہ محترمہ کو دردِ سر لاحق ہوا (جو دوسروں کو لاحق کرنے کا نتیجہ ہوتا ہے) تو سوچا یہ دم کر کے دیکھوں۔ چنانچہ ’’ہمت کرکے‘‘ پیشانی پر ہاتھ رکھا اور دم کر کے پھونک دیا (لعاب کےذرے اڑانے سے قطعی طور پر احتراز کرتے ہوئے، کیونکہ دن میں تارے اڑتے دیکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا)۔ (اگرچہ شوہروں کے ہاتھ سے ملا ہوا آبِ حیات بھی زوجات پر اثر نہیں کرتا لیکن) حیرت انگیز طور پر موصوفہ کے چہرے پر موجود کرب آمیز تاثرات بدلنے لگے اور چند لمحوں کے بعد ہی یہ سوال سننے میں آیا کہ یہ کیسے کیا؟ اس واقعہ کے فورا بعد مجھے اپنے نیک انسان ہونے کا شبہ ہوا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں سرزد ہونے والی چند لغزشوں کے باعث یقین ہو گیا کہ یہ صرف اور صرف کلامِ پاک کا کرشمہ تھا۔ اس کے بعد کئی مرتبہ اس دم کا تجربہ کیا جو الحمد للہ ہمیشہ کامیاب رہا۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ بعض اوقات پہلی مرتبہ میں درد ختم نہ ہو، تو دوسری اور تیسری کوشش (جس میں زیادہ توجہ سے پڑھنے کی کوشش کی جائے) میں درد ختم یا انتہائی کم ہو ہی جاتا ہے۔
کافی عرصہ تک یہ تمام کوششیں اہلیہ محترمہ تک ہی محدود رہیں۔ بعد ازاں ایک مرتبہ ہماری بڑی ہمشیرہ بمع اہلِ خانہ تشریف لائیں تو ان کے کاندھے میں سخت تکلیف تھی جو گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری و ساری تھیں۔ انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ وہ کسی اسپیشلسٹ کو دکھانے یا غالبا سی ٹی اسکین کروانے کا سوچ رہی ہیں۔ موصوفہ لاہور کے ایک بڑے انگلش میڈیم اسکول میں تعلیم و تعلم کی خدمات سرانجام دیتی ہیں اور دم درود شاید ان کے لئے آخری آپشن (یہ بھی کر دیکھیں) کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان سے کچھ دیر گفت و شنید کے بعد میں اٹھ کر دوسرے کمرے میں جانے لگا تو موٹی شالز میں لپٹے ان کے شانے پر ہاتھ رکھ کر چلتے چلتے ہی مذکورہ آیتِ مبارکہ پڑھ کر پھونکی اور باہر چلا گیا۔ کچھ دیر بعد اس بات کو بھولا بھلایا واپس آیا تو دیکھا کہ وہ ہشاش بشاش بیٹھی ہیں اور بار بار گردن اور کندھے ہلا ہلا کر چیک کر رہی ہیں کہ کہیں دائیں بائیں چھپا درد واپس تو نہیں آنے لگا۔
کلامِ پاک کی برکت سے شفا یاب ہونے کے بعدانہوں نے جب یہ پوچھا کہ کیا پڑھا تھا تو میں نے عاملانہ و جوگیانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے بات گول کر دی۔ لیکن اس جوگیانہ طرزِ عمل کا نتیجہ یہ ہوا کہ اگلے ہی روز خاندان کے اطراف و اکناف سے فون کالز کا سلسلہ جاری ہو گیا کہ مجھے کمر میں درد رہتا ہے اور مجھے سر میں درد رہتا ہے۔ ان فون کنندگان میں چونکہ کچھ غیر محرم پردہ نشینوں کے بھی نام آتے تھے اس لئے میں نے اسی میں عافیت سمجھی کہ آیت مبارکہ اور دم کا طریقہ کاغذ کے ایک ٹکڑے پر لکھا اور جس جس کو ضرورت تھی ان کے ہاں پہنچا دیا (واٹس ایپ سے یہ کام آسان ہوجاتا ہے)۔ الحمد للہ! مفت کی پیری مریدی سے بھی بچ گیا اور خلقِ خدا کا فائدہ بھی ہوگیا۔
امید ہے آپ حضرات بھی استفادہ فرمائیں گے اور کامیابی کی صورت میں ناچیز کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔
نوٹ: یہ میری زندگی کا پہلا اور (تاحال) آخری کامیاب دم ہے، دم درود کے مستقل شعبے سے قطعا کوئی تعلق نہ ہے۔ اس لئے ’’ہل من مزید‘‘ سے محفوظ رکھئے گا۔ تاہم ’’اعمالِ قرآنی‘‘ کتاب سے آیاتِ قرآنیہ پر مشتمل بہت سے مفید دم کے طریقے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔
افادۂ عام کے لئے کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک منسلک ہے : https://archive.org/download/AmalEQurani_201809/اشرف علی تھانوی - اعمال قرآنی.pdf
اتفاقا چند دنوں کے بعد اہلیہ محترمہ کو دردِ سر لاحق ہوا (جو دوسروں کو لاحق کرنے کا نتیجہ ہوتا ہے) تو سوچا یہ دم کر کے دیکھوں۔ چنانچہ ’’ہمت کرکے‘‘ پیشانی پر ہاتھ رکھا اور دم کر کے پھونک دیا (لعاب کےذرے اڑانے سے قطعی طور پر احتراز کرتے ہوئے، کیونکہ دن میں تارے اڑتے دیکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا)۔ (اگرچہ شوہروں کے ہاتھ سے ملا ہوا آبِ حیات بھی زوجات پر اثر نہیں کرتا لیکن) حیرت انگیز طور پر موصوفہ کے چہرے پر موجود کرب آمیز تاثرات بدلنے لگے اور چند لمحوں کے بعد ہی یہ سوال سننے میں آیا کہ یہ کیسے کیا؟ اس واقعہ کے فورا بعد مجھے اپنے نیک انسان ہونے کا شبہ ہوا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں سرزد ہونے والی چند لغزشوں کے باعث یقین ہو گیا کہ یہ صرف اور صرف کلامِ پاک کا کرشمہ تھا۔ اس کے بعد کئی مرتبہ اس دم کا تجربہ کیا جو الحمد للہ ہمیشہ کامیاب رہا۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ بعض اوقات پہلی مرتبہ میں درد ختم نہ ہو، تو دوسری اور تیسری کوشش (جس میں زیادہ توجہ سے پڑھنے کی کوشش کی جائے) میں درد ختم یا انتہائی کم ہو ہی جاتا ہے۔
کافی عرصہ تک یہ تمام کوششیں اہلیہ محترمہ تک ہی محدود رہیں۔ بعد ازاں ایک مرتبہ ہماری بڑی ہمشیرہ بمع اہلِ خانہ تشریف لائیں تو ان کے کاندھے میں سخت تکلیف تھی جو گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری و ساری تھیں۔ انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ وہ کسی اسپیشلسٹ کو دکھانے یا غالبا سی ٹی اسکین کروانے کا سوچ رہی ہیں۔ موصوفہ لاہور کے ایک بڑے انگلش میڈیم اسکول میں تعلیم و تعلم کی خدمات سرانجام دیتی ہیں اور دم درود شاید ان کے لئے آخری آپشن (یہ بھی کر دیکھیں) کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان سے کچھ دیر گفت و شنید کے بعد میں اٹھ کر دوسرے کمرے میں جانے لگا تو موٹی شالز میں لپٹے ان کے شانے پر ہاتھ رکھ کر چلتے چلتے ہی مذکورہ آیتِ مبارکہ پڑھ کر پھونکی اور باہر چلا گیا۔ کچھ دیر بعد اس بات کو بھولا بھلایا واپس آیا تو دیکھا کہ وہ ہشاش بشاش بیٹھی ہیں اور بار بار گردن اور کندھے ہلا ہلا کر چیک کر رہی ہیں کہ کہیں دائیں بائیں چھپا درد واپس تو نہیں آنے لگا۔
کلامِ پاک کی برکت سے شفا یاب ہونے کے بعدانہوں نے جب یہ پوچھا کہ کیا پڑھا تھا تو میں نے عاملانہ و جوگیانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے بات گول کر دی۔ لیکن اس جوگیانہ طرزِ عمل کا نتیجہ یہ ہوا کہ اگلے ہی روز خاندان کے اطراف و اکناف سے فون کالز کا سلسلہ جاری ہو گیا کہ مجھے کمر میں درد رہتا ہے اور مجھے سر میں درد رہتا ہے۔ ان فون کنندگان میں چونکہ کچھ غیر محرم پردہ نشینوں کے بھی نام آتے تھے اس لئے میں نے اسی میں عافیت سمجھی کہ آیت مبارکہ اور دم کا طریقہ کاغذ کے ایک ٹکڑے پر لکھا اور جس جس کو ضرورت تھی ان کے ہاں پہنچا دیا (واٹس ایپ سے یہ کام آسان ہوجاتا ہے)۔ الحمد للہ! مفت کی پیری مریدی سے بھی بچ گیا اور خلقِ خدا کا فائدہ بھی ہوگیا۔
امید ہے آپ حضرات بھی استفادہ فرمائیں گے اور کامیابی کی صورت میں ناچیز کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں گے۔
نوٹ: یہ میری زندگی کا پہلا اور (تاحال) آخری کامیاب دم ہے، دم درود کے مستقل شعبے سے قطعا کوئی تعلق نہ ہے۔ اس لئے ’’ہل من مزید‘‘ سے محفوظ رکھئے گا۔ تاہم ’’اعمالِ قرآنی‘‘ کتاب سے آیاتِ قرآنیہ پر مشتمل بہت سے مفید دم کے طریقے معلوم کئے جا سکتے ہیں۔
افادۂ عام کے لئے کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک منسلک ہے : https://archive.org/download/AmalEQurani_201809/اشرف علی تھانوی - اعمال قرآنی.pdf
آخری تدوین: