کاشفی
محفلین
غزل
(نظر امروہوی)
درد کو اعتبار دل کم ہے
ہر تمنا فریب پیہم ہے
ہم نفس ہے نہ کوئی ہم دم ہے
زندگی زندگی کا ماتم ہے
غنچہ و گل سے کھیلنے والو
غنچہ و گل کی زندگی کم ہے
ہر نظر لے رہی ہے انگڑائی
پھر جنوں کا مزاج برہم ہے
آگہی کو فریب دیتا ہوں
خود فریبی کا اب یہ عالم ہے
جانے کیا چیز کھوگئی ہے نظر
یہ جو ایک جستجو سی ہر دم ہے
(نظر امروہوی)
درد کو اعتبار دل کم ہے
ہر تمنا فریب پیہم ہے
ہم نفس ہے نہ کوئی ہم دم ہے
زندگی زندگی کا ماتم ہے
غنچہ و گل سے کھیلنے والو
غنچہ و گل کی زندگی کم ہے
ہر نظر لے رہی ہے انگڑائی
پھر جنوں کا مزاج برہم ہے
آگہی کو فریب دیتا ہوں
خود فریبی کا اب یہ عالم ہے
جانے کیا چیز کھوگئی ہے نظر
یہ جو ایک جستجو سی ہر دم ہے
مدیر کی آخری تدوین: