عاطف بٹ
محفلین
اس ایجاد کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ جان کرسٹیناسن ایک جہاز ران تھا۔ اس نے 1985ء میں ایک جہاز کرائے پر لیا اور امریکی ریاست ورجینیا کی جیمز ٹاؤن بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا۔ اپنے جہاز کی صفائی کے دوران اس کا پاؤں مشینی ربڑ میں آگیا اور اس کے کچھ ٹشوز خراب ہوگئے۔ اس کو پاؤں میں مستقل درد کا عذاب جھیلنا پڑا۔ ایک دن تنگ آ کر اس نے اس درد پر تحقیق شروع کی۔ اسے معلوم ہوا کہ پورے جسم کا نظام اعصاب اور دماغ کے باہمی ربط پر تکیہ کرتا ہے۔ اس نے اپنے انجینئر دوستوں کی مدد سے ایک ایسا آلہ تیار کرلیا جس میں 13 پریشر سنسر لگے ہوئے تھے۔ جیسے ہی وہ پاؤں زمین پر رکھتا یہ سنسر اعصاب کو پیغام ڈلیور کرتے اور دماغ وہاں سے ان پیغامات کی روشنی میں ہدایات فراہم کرتا جس سے خراب ٹشوز کی وجہ سے ہونے والے درد میں افاقہ محسوس کیا جانے لگا۔ یہ ایجاد مستقبل میں مریضوں کیلئے نعمت ثابت ہوگی۔ اس بناء پرجان کرسٹیناسن کو 2012ء کا انوویشن ایوارڈ دیا گیا۔
ربط