چودھری مصطفی
محفلین
کسی بھی جذبے میں بہت شدت ہو تو وہ دماغ کے تمام احساسات میں سرایت کر جاتا ہے۔ خوشی میں لوگ آنسو بہاتے ہیں، غم میں ہنستے ہیں وغیرہ
درد بھی دو طرح کا ہے۔
ایک عشق کا میٹھا درد ہے، جو خوشی اور انبساط سے نکلتا ہے۔ خواہ حقیقی ہو یا مجازی۔ یہ شخصیت کو نکھارتا ہے، بنجر زمین کو سیراب کرتا ہے، عمل پہ اکساتا ہے۔
ایک کرب سے نکلا ہوا اندوہ ناک درد ہے۔ اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ایسی اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے، جہاں خود اذیتی لطف دینے لگتی ہے۔ یہ خوبصورت جذبوں کو بھی تلف کر دیتا ہے، شخصیت کو گہنا دیتا ہے اور کسل مندی پیدا کرتا ہے۔
ضروری ہے کہ دونوں میں امتیاز کیا جائے۔
درد بھی دو طرح کا ہے۔
ایک عشق کا میٹھا درد ہے، جو خوشی اور انبساط سے نکلتا ہے۔ خواہ حقیقی ہو یا مجازی۔ یہ شخصیت کو نکھارتا ہے، بنجر زمین کو سیراب کرتا ہے، عمل پہ اکساتا ہے۔
ایک کرب سے نکلا ہوا اندوہ ناک درد ہے۔ اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ایسی اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے، جہاں خود اذیتی لطف دینے لگتی ہے۔ یہ خوبصورت جذبوں کو بھی تلف کر دیتا ہے، شخصیت کو گہنا دیتا ہے اور کسل مندی پیدا کرتا ہے۔
ضروری ہے کہ دونوں میں امتیاز کیا جائے۔