رحیم ساگر بلوچ
محفلین
درد کے ماروں پہ ہنستا ہے زمانہ بے خبر
زخم ہستی کی کسک سے ہے نشانہ بے خبر
نگہتوں کے سائے میں ٹوٹے پڑے ہیں چند پھول
بجلیوں کی یورشوں سے آشیانہ بے خبر
حسن_برہم کو نہیں حال_پریشاں سے غرض
ساز_دل کی دھڑکنوں سے ہے زمانہ بے خبر
دونوں عالم وسعت_آغوش کی تفسیر ہیں
دیکھنے میں ہے نگاہ_مجرمانہ بے خبر
آپ اپنے فن سے ناواقف ہے ساغر کی نظر
لعل و گوہر کی ضیاؤں سے خزانہ بے خبر
ساغر صدیقی
زخم ہستی کی کسک سے ہے نشانہ بے خبر
نگہتوں کے سائے میں ٹوٹے پڑے ہیں چند پھول
بجلیوں کی یورشوں سے آشیانہ بے خبر
حسن_برہم کو نہیں حال_پریشاں سے غرض
ساز_دل کی دھڑکنوں سے ہے زمانہ بے خبر
دونوں عالم وسعت_آغوش کی تفسیر ہیں
دیکھنے میں ہے نگاہ_مجرمانہ بے خبر
آپ اپنے فن سے ناواقف ہے ساغر کی نظر
لعل و گوہر کی ضیاؤں سے خزانہ بے خبر
ساغر صدیقی