درست جملہ کیا ہے؟

سعادت

تکنیکی معاون
پاکستان کی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی لغت کے مطابق چاہیے ہی درست ہے۔ (سب سے آخر میں "فعل کی حالتیں" کے ذیل میں دیکھیے۔)

لئے اور لیے، دونوں کا اندراج لغت میں موجود ہے۔ لیے کا اندراج لینا کے تحت ہے۔ اگر آپ "لیے" کو تلاش کریں تو دو نتائج ملتے ہیں:

لِیے (متعلق فعل) راس: لِئے
واسطے، خاطر، سبب، برائے۔ ۔ ۔ ۔

لِیے (فعل) راس: لینا
حاصل کرنا، پانا، وصول کرنا، صرف میں لانا، اخذ کرنا۔ ۔ ۔ ۔

ان حوالوں کے دیکھنے کے بعد میرے خیال میں تو یہ صورت بنتی ہے کہ چاہیے درست ہے۔ "فلاں کا یہ پیغام میرے لئے ہے" والے تناظر میں لئے درست ہے، اور جہاں فعل "لینا" کے تناظر میں بات ہو، وہاں لیے درست ہے۔ واللہ اعلم۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس موضوع پر وارث بھائی، مغل بھائی یا فاتح بھائی کی رائے مل جائے تو اس میں کوئی اصول مل جائے گا۔ ویسے سمیع اللہ بھائی کی بات سے ہمیں ایسا لگا کہ شاید ما قبل مجرور ہو تو لازمی طور پر "ی" ورنہ ہمزہ کے امکانات ہوتے ہیں۔ مثلاً گئے، مئے، موئے، روئے وغیرہ۔ لیکن ہمارے طوطے تب اڑ گئے جب "جئیں" کو اس طرح لکھا پایا۔ اب آپ ہی بتائیں کہ جئیں تو جئیں کیسے؟ :)

سعود صاحب، اس پر ایک بہت اچھی کتاب موجود ہے "املا کیسے لکھیں" از رشید حسن خان۔ اس میں اصول بھی موجود ہیں اور ہمزہ وغیرہ پر تفصیلی مباحث بھی، کچھ دنوں تک اس کا مطالعہ کرنے کے بعد میں نے اسے چھوڑ دیا تھا کہ عموماً ایسی چیزوں سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، کم از کم مجھے :) (ویسے یہ جمیل نوری والوں کو پلیز بتائیں کہ جب بھی عموماً یا عمومی لکھتے ہیں تو غین سے کچھ اور ہی لفظ بن جاتا ہے اور پڑھنے والا اسے لکھنے والی کی غلطی سمجھتا ہے، اور ایسی باتوں سے یقیناً فرق پڑتا ہے :)

اگر آج شام کو کچھ فرصت ملی تو انشاءاللہ مذکورہ کتاب سے اس موضوع پر کچھ پوسٹ کرونگا۔

والسلام
 

فاتح

لائبریرین
اچھے موضوع پر دھاگا شروع کیا ہے کہ بے حد مفید گفتگو پڑھنے کو ملی۔
ہم نے ایک مرتبہ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کا مرتب کردہ "املا نامہ (طبع ثانی)" مکمل ٹائپ کر کے محفل میں ارسال کیا تھا۔ یقیناً اس کا مطالعہ بے حد مفید ثابت ہو گا۔
یاد رہے کہ املا نامہ کی کمیٹی میں پروفیسر گوپی چند نارنگ، رشید حسن خان، ڈاکٹر سید عابد حسین، ڈاکٹر عبد العلیم، پروفیسر گیان چند جین، سیّد بدر الحسن، پروفیسر خواجہ احمد فاروقی، پروفیسر محمّد حسن، حیات اللہ انصاری، ڈاکٹر خلیق انجم، مالک رام اور پروفیسر مسعود حسین خان جیسے نامور ادبا و محققین شامل تھے۔
 
Top