نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا
میری آرزو محمدﷺ مری جستجو مدینہ
میں گدائے مصطفٰی ہوں مری عظمتیں نہ پوچھو
مجھے دیکھ کر جہنم کو بھی آ گیا پسینہ
مجھے دشمنوں نہ چھیڑو مرا ہے جہاں میں کوئی
میں ابھی پکار لوں گا نہیں دور ہے مدینہ
میں مریضِ مصطفٰی ہوں مجھے چھیڑو نہ طبیبو
مری زندگی جو چاہو، مجھے لے چلو مدینہ
مرے ڈوبنے میں باقی نہ کوئی کسر رہی تھی
کہا المدد محمد ﷺ تو اُبھر گیا سفینہ
سِوا اس کے میرے دل میں کوئی آرزو نہیں ہے
مجھے موت بھی جو آئے تو ہو سامنے مدینہ
کھبی اے شکیل دل سے نہ مِٹے خیالِ احمد
اِسی آرزو میں مرنا اِسی آرزو میں جینا