رسولِ مجتبیٰ کہیے محمد مصطفی کہیے
خدا کے بعد بس وہ ہیں پھر اس کے بعد کیا کہیے
شریعت کا ہے یہ اصرار ختم الانبیاء کہیے
محبت کا تقاضا ہے کہ محبوبِ خدا کہیے
جبین و رُخ محمدؐ کے تجلی ہی تجلی ہیں
کسے شمس الضحیٰ کہیے، کسے بدرالدجیٰ کہیے
جب ان کا ذکر ہو دنیا سراپا گوش ہو جائے
جب ان کا نام آئے مرحبا! صلِ علیٰ کہیے
غبارِ راہِ طیبہ سرمۂ چشمِ بصیرت ہے
یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاکِ شفا کہیے
صداقت پر بِنا رکھی گئی ہے دینِ فطرت کی
اسی تعبیر کو انسانیت کا ارتقا کہیے
مرے سرکار کے نقشِ قدم شمعِ ہدایت ہیں
یہ وہ منزل ہے جس کو مغفرت کا راستا کہیے
محمدؐ کی نبوت دائرہ ہے جلوۂ حق کا
اسی کو ابتداء کہیے اسی کو انتہا کہیے
مدینہ یاد آتا ہے تو پھر آنسو نہیں رُکتے
مری آنکھوں کو ماہر چشمۂ آبِ بقا کہیے
جناب ماہرالقادری