بندہ مِٹ جائے نہ آقا پہ وہ بندہ کیا ہے
بے خبر ہو جو غلاموں سے وہ آقا کیا ہے
مجھ کو پکڑیں جو قیامت میں فرشتے تو کہیں
تُو نے دنیا میں عمل نیک کیا کیا کیا ہے
میں یہ رو رو کے پکاروں مرے آقا آنا
ورنہ اِس درد بھرے دل کا ٹھکانہ کیا ہے
میں سیہ کار جو چِلّاؤں تو غوغا سُن کر
لوگ آجائیں کہ دیکھیں یہ تماشا کیا ہے
جمگھٹا دیکھ کے مخلوق کا آجائیں حضور
آکے فرمائیں فرشتوں کو یہ جھگڑا کیا ہے
یوں کریں عرض فرشتے کہ گنہگار ہے ایک
ہم یہ کہتے ہیں اسے اب ترا منشا کیا ہے
میں جو سرکار کو دیکھوں تو پکاروں واللہ
ایسی سرکار کے ہوتے مجھے خطرہ کیا ہے
سُن کے فرمائیں مُحَمّد مرے دیوانے کو
چھوڑ دو چھوڑ دو اب اِس پہ تقاضا کیا ہے
اعظؔم اُس رحمتِ عالَم کی مَحَبّت دیکھو!
جس کی الفت ہو اگر دل میں تو کھٹکا کیا ہے
(اعلحضرت بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک طویل واقعہ کا اختصار۔ ماخوز از کلیاتِ اعظؔم)