ایاز صدیقی درِ آقا پہ شب و روز کی زنجیر نہیں

مہ جبین

محفلین
درِ آقا پہ شب و روز کی زنجیر نہیں
یہ وہ منزل ہے جہاں وقت عِناں گیر نہیں
جالیاں ، قصرِ سرِ عرش کے دروازے ہیں
گنبدِ سبز سے اونچی کوئی تعمیر نہیں
روز آتی ہے عیادت کو نسیمِ طیبہ
کون کہتا ہے مِری آہ میں تاثیر نہیں
وہ برابر مِری جانب نگراں رہتے ہیں
حادثاتِ متواتر سے میں دل گیر نہیں
للہ الحمد کہ سرکار کی مدحت کے سوا
کچھ مِرے نامہء اعمال میں تحریر نہیں
خانہء دل میں بجز جلوہِ محبوبِ خدا
کوئی خاکہ کوئی صورت کوئی تصویر نہیں
سنگِ دیوارِ مصائب سے نہ سر پھوڑ ایاز
درِ اقدس پہ پہنچنے کی یہ تدبیر نہیں
ایاز صدیقی
 

سید زبیر

محفلین
سنگِ دیوارِ مصائب سے نہ سر پھوڑ ایاز
درِ اقدس پہ پہنچنے کی یہ تدبیر نہیں
سبحان اللہ بہت خوب ۔ ۔ جزاک اللہ
 
Top