درپن جو نہیں ہوں میں ، تو پتھر بھی نہیں ہوں

-

  • -

    Votes: 0 0.0%
  • -

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0

ابن رضا

لائبریرین
تازہ غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے

بھُولے نہیں ہو مجھ کو ، تو اَزبر بھی نہیں ہوں
بدلے ہوئے تیور پہ میں ششدر بھی نہیں ہوں

دل توڑنے والے تجھےاتنی تو خبر ہو
درپن جو نہیں ہوں میں ، تو پتھر بھی نہیں ہوں

اظہارِ محبت ہی تو سب کچھ نہیں ہوتا
ظاہر جو نہیں تجھ پہ تو مضمَر بھی نہیں ہوں

مانا کہ ترے غم نے نہیں چھوڑا کہیں کا
اب جی نہ سکوں ایسا مضطر بھی نہیں ہوں


ٹھوکر پہ رضاؔ مجھ کو رکھے نہ زمانہ
جوہرجو نہیں ہوں میں، تو احقر بھی نہیں ہوں

تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرعے بحر سے خارج ہیں۔

درپن جو نہیں میں تو ، پتھر بھی نہیں ہوں
درپن جو نہیں ہوں میں، تو پتھر۔۔۔
کیا جا سکتا ہے۔
مانا کہ ترے غم نے چھوڑا نہ کہیں کا
اب جی نہ سکوں ایسا مضطر بھی نہیں ہوں
÷÷یون وزن میں آ جائے گا
مانا کہ ترے غم نے نہیں چھوڑا کہیں کا
اب جی نہ سکوں ایسا تو `مضطر بھی نہیں ہوں

جوہر میں نہیں ہوں تو احقر بھی نہیں ہوں
÷÷جوہر جو نہیں ہوں میں، تو احقر۔۔۔۔
کیا جا سکتا ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
کچھ مصرعے بحر سے خارج ہیں۔

درپن جو نہیں میں تو ، پتھر بھی نہیں ہوں
درپن جو نہیں ہوں میں، تو پتھر۔۔۔
کیا جا سکتا ہے۔
مانا کہ ترے غم نے چھوڑا نہ کہیں کا
اب جی نہ سکوں ایسا مضطر بھی نہیں ہوں
÷÷یون وزن میں آ جائے گا
مانا کہ ترے غم نے نہیں چھوڑا کہیں کا
اب جی نہ سکوں ایسا تو `مضطر بھی نہیں ہوں

جوہر میں نہیں ہوں تو احقر بھی نہیں ہوں
÷÷جوہر جو نہیں ہوں میں، تو احقر۔۔۔ ۔
کیا جا سکتا ہے

جی بہتر۔ تاہم از راہِ علم وضاحت فرما دیجیے کیوں کے درجذیل بحور اس میں استعمال کی تھیں۔ تو کیا ان کا خلط جائز نہیں؟ غالب کی کافی غزلیں ان اوزان پر ہیں۔

ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
مفعولن مفعول مفاعیل فعولن
مفعول مفاعیلن مفعول فعولن
مفعول مفاعیل مفاعیلن فِعْلن

مزید ٹیگ: شیخ صاحب
 
آخری تدوین:
میری رائے یہ ہے کہ گو کہ ان تمام اوزان کا جن کا آپ نے خلط روا رکھا ہے اس میں غلط کچھ نہیں۔ البتہ غلط یہ ضرور ہے کہ جب مصرع آسانی سے ایک ہی وزن میں آسکتا ہو تو مزید اجازتوں کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ معاملہ اردو مزاج اور جمالیات سے، یا یوں کہو کہ روانی سے بہت گہرا تعلق رکھتا ہے۔
اور یہاں تو مصاریع آسانی سے تبدیل ہوکر ایک ہی قالب میں ڈھالے جاسکتے ہیں جیساکہ اوپر استاد محترم الف عین کی اصلاح سے واضح ہے۔ تو ایسے میں ان اجازات کا استعمال بلا جواز کہلاتا ہے جو غیر ضروری تصرف ہے۔ تو بہتر ہے آپ کلام کی روانی کی خاطر اسے اولین ترجیح کے طور ویسا ہی استعمال کریں جیساکہ زیادہ مانوس ہے۔ البتہ جہاں کوئی صورت سوجھ نہیں رہی ہو تو وہاں ان تصرفات کا استعمال کرنا بھی کوئی غلط نہیں۔
امید ہے بات واضح ہوگئی ہوگی۔
 
میری رائے یہ ہے کہ گو کہ ان تمام اوزان کا جن کا آپ نے خلط روا رکھا ہے اس میں غلط کچھ نہیں۔ البتہ غلط یہ ضرور ہے کہ جب مصرع آسانی سے ایک ہی وزن میں آسکتا ہو تو مزید اجازتوں کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ معاملہ اردو مزاج اور جمالیات سے، یا یوں کہو کہ روانی سے بہت گہرا تعلق رکھتا ہے۔
اور یہاں تو مصاریع آسانی سے تبدیل ہوکر ایک ہی قالب میں ڈھالے جاسکتے ہیں جیساکہ اوپر استاد محترم الف عین کی اصلاح سے واضح ہے۔ تو ایسے میں ان اجازات کا استعمال بلا جواز کہلاتا ہے جو غیر ضروری تصرف ہے۔ تو بہتر ہے آپ کلام کی روانی کی خاطر اسے اولین ترجیح کے طور ویسا ہی استعمال کریں جیساکہ زیادہ مانوس ہے۔ البتہ جہاں کوئی صورت سوجھ نہیں رہی ہو تو وہاں ان تصرفات کا استعمال کرنا بھی کوئی غلط نہیں۔
امید ہے بات واضح ہوگئی ہوگی۔
بہت خوب شیخ صاحب! اللہ جزائے خیر دے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میری رائے یہ ہے کہ گو کہ ان تمام اوزان کا جن کا آپ نے خلط روا رکھا ہے اس میں غلط کچھ نہیں۔ البتہ غلط یہ ضرور ہے کہ جب مصرع آسانی سے ایک ہی وزن میں آسکتا ہو تو مزید اجازتوں کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ معاملہ اردو مزاج اور جمالیات سے، یا یوں کہو کہ روانی سے بہت گہرا تعلق رکھتا ہے۔
اور یہاں تو مصاریع آسانی سے تبدیل ہوکر ایک ہی قالب میں ڈھالے جاسکتے ہیں جیساکہ اوپر استاد محترم الف عین کی اصلاح سے واضح ہے۔ تو ایسے میں ان اجازات کا استعمال بلا جواز کہلاتا ہے جو غیر ضروری تصرف ہے۔ تو بہتر ہے آپ کلام کی روانی کی خاطر اسے اولین ترجیح کے طور ویسا ہی استعمال کریں جیساکہ زیادہ مانوس ہے۔ البتہ جہاں کوئی صورت سوجھ نہیں رہی ہو تو وہاں ان تصرفات کا استعمال کرنا بھی کوئی غلط نہیں۔
امید ہے بات واضح ہوگئی ہوگی۔
بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے۔۔۔۔۔۔
تشفی ہو گئی۔جزاک اللہ، شاد باشید یا شیخ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مذکورہ بحور کا مزاج اور فطری آہنگ اتنا متماثل نہیں لگتا کہ خلط کو مکمل جائز کہہ لیا جائے جیسا کہ مزمل شیخ نے اشارہ کیا۔ کیونکہ بحر اتنی مختصر نہیں اور لفظی الٹ پھیر کی کافی گنجائش فراہم کرتی ہے۔
ابن رضا بھائی اگر غالب کی کافی مثالوں میں سے کچھ کی طرف اشارہ کریں تو دلچسپ ہو گا۔۔
 

ابن رضا

لائبریرین
مذکورہ بحور کا مزاج اور فطری آہنگ اتنا متماثل نہیں لگتا کہ خلط کو مکمل جائز کہہ لیا جائے جیسا کہ مزمل شیخ نے اشارہ کیا۔ کیونکہ بحر اتنی مختصر نہیں اور لفظی الٹ پھیر کی کافی گنجائش فراہم کرتی ہے۔
ابن رضا بھائی اگر غالب کی کافی مثالوں میں سے کچھ کی طرف اشارہ کریں تو دلچسپ ہو گا۔۔
جی ضرور۔ ایک تو یہ ہے
http://www.aruuz.com/Taqti/Output/-65474
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک مثال:

اب منتظرِ شوقِ قیامت نہیں غالب
دنیا کے ہر ذرے میں سو حشر بپا ہیں
ایسا لگتا ہےکوئی کتابت کی غلطی ہو گئی ہو۔اور دراصل ۔۔ہر ذرہ۔۔ کی بجائےیہاں ۔۔ہر اک ذرہ ہو گا۔۔:)۔۔۔یعنی ۔۔ دنیا کے ہراک ذرے میں سو حشر بپا ہیں۔۔۔۔۔واللہ اعلم
 

سید ذیشان

محفلین
ایسا لگتا ہےکوئی کتابت کی غلطی ہو گئی ہو۔اور دراصل ۔۔ہر ذرہ۔۔ کی بجائےیہاں ۔۔ہر اک ذرہ ہو گا۔۔:)۔۔۔ یعنی ۔۔ دنیا کے ہراک ذرے میں سو حشر بپا ہیں۔۔۔ ۔۔واللہ اعلم

عین ممکن ہے، کیونکہ یہ غزل دیوان کا حصہ نہیں۔ غیر مطبوعہ کلام میں سے ہے۔ تو اس میں اغلاط کا دھر آنا عین ممکن ہے۔ :)
 

ابن رضا

لائبریرین
ایسا لگتا ہےکوئی کتابت کی غلطی ہو گئی ہو۔اور دراصل ۔۔ہر ذرہ۔۔ کی بجائےیہاں ۔۔ہر اک ذرہ ہو گا۔۔:)۔۔۔ یعنی ۔۔ دنیا کے ہراک ذرے میں سو حشر بپا ہیں۔۔۔ ۔۔واللہ اعلم
اور یہاں

ہوں کش مکشِ نزع میں ہاں جذبِ محبّت
کچھ کہہ نہ سکوں، پر وہ مرے پوچھنے کو آئے

تاہم میرے غیر ضروری تصرف مذکور سے قطع نظر جیسا کہ شیخ صاحب نے فرمایا کہ بوقتِ ضرورت خلط جائز ہے۔ کیوں اور کیسے اس کی وضاحت تو شیخ صاحب ہی فرما سکتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
اور یہاں
ہوں کش مکشِ نزع میں ہاں جذبِ محبّت
کچھ کہہ نہ سکوں، پر وہ مرے پوچھنے کو آئے
تاہم میرے غیر ضروری تصرف مذکور سے قطع نظر جیسا کہ شیخ صاحب نے فرمایا کہ بوقتِ ضرورت خلط جائز ہے۔ کیوں اور کیسے اس کی وضاحت تو شیخ صاحب ہی فرما سکتے ہیں۔
ابن رضا بھائی ۔۔خلط تو مجھے یہاں بھی نظر نہیں آرہا۔البتہ بحر کی اس عام سی لچک کو برتا گیا گیا ہے جو اکثر بحور میں عام مل جاتی ہے۔ مثلاً فاعلن کو فاعلات کرنا وغیرہ۔
ہوں کش م۔۔۔ کشِ نزع ۔۔۔۔۔ میں ہاں ۔۔۔جذبِ ۔۔۔محبّ ۔بت
مفعول۔۔۔۔۔مفاعیل ۔۔۔۔۔۔م فا۔۔۔۔۔۔عیل۔۔۔ فعو۔۔۔۔۔لن
کچھ کہہ نہ ۔۔۔۔سکوں پروہ ۔۔۔۔مرے ۔۔۔۔پوچھ۔۔۔۔نِکو۔۔۔ آئے
 
Top