گزرنا ہے جسے صحرا سے ہو کر میں اس دریا کے دکھ سے آشنا ہُوں
زونی محفلین ستمبر 12، 2012 #242 ایک اور دریا کا سامنا تھا مجھے 'منیر' میں اک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا
سیما علی لائبریرین ستمبر 28، 2021 #243 ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑے تجھ کو میں دیکھوں کہ یہ آگ کا دریا دیکھوں پروین شاکر
سیما علی لائبریرین اکتوبر 7، 2021 #244 جو بھی ہے طالَبِ یک ذرّہ‘ اُسے صحرا دے مجھ پہ مائل بہ کرم ہے‘ تو دلِ دریا دے شکیب جلالی
سیما علی لائبریرین اکتوبر 7، 2021 #245 کب تک پیے گا شہر میں آنسو ہر ایک شخص ہے کوئی جس کو قطرے میں دریا دکھائی دے ضامن جعفری
سیما علی لائبریرین نومبر 5، 2021 #246 تشنگی کے بھی مقامات ہیں کیا کیا یعنی کبھی دریا نہیں کافی ، کبھی قطرہ ہے بہت کرشن بہاری نور