دریدا، تجسس اور ہم

فلک شیر

محفلین
لا مرکزیت والے لوگوں سے اور کیسی توقع کی جاسکتی ہے ؟ جب حاصلِ کلام ہی "لا" رہا تو مرکز گریزی ہی مشعلِ راہ ٹھہری اور استقرا کی گتھیاں فلسفے کی گھاٹیوں میں مدغم ہوتی چلی گئیں ۔۔۔سبھی کچھ لا ہوگیا اور اس لا نے کچھ دکھایا سجھایا تو دوسرے کا گھر ،دامن اور وہ سب کچھ جو اپنا نہ تھا۔۔۔ میں ایسے لوگوں سے کچھ خاص توقعات نہیں لگاتا اور ان کی مخصوص ذہنیت کا بھی کسی حد تک اندازہ ہوتاہے۔ خوبصورت نثر پر ڈھیروں مبارکباد!
مہربانی خرم بھائی
 
Top