دریوزہء جمہوریت

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
دریوزہء جمہوریت
محمد خلیل الرحمٰن

کہیں میرا ووٹر نہ ہاتھوں سے جائے
نہ ہاری مرا اب کرے بے وفائی

مری اُس کے جغرافیے پر نظر ہے
کہ تاریخ سے اُس کی، ہے آشنائی

خریدا ہے پیسوں سے اُس کو ہمیشہ
وگرنہ کرے یہ ہمیشہ گدائی

پنپنے سے جمہوریت کے، یہاں پر
سدا ہی رہے گی مری پادشائی


دریوزۂ خلافت
علامہ اقبال

اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے، جائے
تو احکام حق سے نہ کر بے وفائی

نہیں تجھ کو تاریخ سے آگہی کیا
خلافت کی کرنے لگا تو گدائی

خریدیں نہ جس کو ہم اپنے لہو سے
مسلماں کو ہے ننگ وہ پادشائی

""مرا از شکستن چناں عار ناید
کہ از دیگراں خواستن مومیائی""
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
بہت خوب خلیل بھائی۔
اب تو حال یہ ہے کہ
یہ جمہوریت ہو یا ہو پادشائی
مسلماں نے ہر ایک سے مار کھائی
جی مسلمان سے نہ بادشاہت درست چلتی ہے نہ جمہوریت۔ یہی تو المیہ ہے۔ خلافت سے جو امیدیں تھیں انہیں داعش نے چار چاند لگا دئے۔
 

arifkarim

معطل
ترکی میں خلافت عثمانیہ 400 سے چل رہی تھی تو انہیں جمہوریت کا بخار چڑھ گیا۔90 سال بعد اللہ اللہ کرکے ملک سیکولر جمہوریت کی طرف راغب ہوا ہی تھا کہ اردغان ملک کو واپس خلافت عثمانیہ کی ڈگر پر لیجانے کیلئے آگیا۔ یہ مسلمان ایک چکر میں گھوم رہے ہیں بجائے قدرتی پراگریس کرنے کے۔
 
کیا پدرم سلطان بود جپنے سے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے؟

کیا وجہ ہے کہ ہم وقت کے کامیاب ترین نظام "جمہوریت" کو بھی نہیں چلا سکتے اور بار بار فوجی آمریت کی تمنا کرتے ہیں؟
 

arifkarim

معطل
کافر تو نہیں تھے سرکار؟!
کافر ہی تھے جب وہ ہلاکو خان کی سربراہی میں طاطاری بن کر بغداد پر اللہ کا قہر بنے۔ پھر کچھ صدیوں بعد مسلمان ہوکر سابقہ مسلم علاقوں پر قابض ہوگئے۔ عرب و عجم کی خلافت کو کچل کر اپنی خلافت قائم کی جو ۱۹۱۸ تک چلتی رہی۔ اس دوران اٹھنے والی ہر مسلم و غیر مسلم بغاوت کو کچل دیتے جسکی بدولت آج مشرق وسطی کا یہ حال ہو گیا ہے
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
کیا پدرم سلطان بود جپنے سے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے؟

کیا وجہ ہے کہ ہم وقت کے کامیاب ترین نظام "جمہوریت" کو بھی نہیں چلا سکتے اور بار بار فوجی آمریت کی تمنا کرتے ہیں؟
دنیا کا سب سے قدیم نظام بادشاہت یا ایک فرد واحد کی مکمل حکمرانی ہے۔ مسلمانوں کی ۱۴۰۰ تاریخ میں ایسے کتنے بادشاہ یا حکمران آئے جن کے دور حکومت میں واقعتا پورے معاشرے نے ترقی و جدت اختیار کی ہو؟ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔
مسلمان حکمرانوں کی اکثریت عوام کی فلاح و بہبود پر کام کرنے کی بجائے اپنی گدی و حکمرانی کو وسعت دینے کیلئے استعمال کرتے پائے گئے۔ نتیجتا مغربی طرز حکمرانی کا آگے نکلنا ہی بنتا تھا جہاں حکومت فرد واحد سے نکل کر عوامی نمائندوں کے مابین آنی جانی چیز بن چکی تھی۔ جب یہ جمہوری نظام مسلمان علاقوں میں پہنچا تو بجائے اسکو مکمل رائج کرنے کہ سابقہ حکمران طبقے نے اسی نظام کو اپنی بقا کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ جمہوریت میں آمرانہ طرز حکومت چونکہ ناممکن ہے تو اس طبقہ نے بذریعہ جمہور اپنے فرد واحد کی حکومت کا جواز ڈھونڈ لیا جسے ہم آج ووٹر فراڈ یا ریگنگ کہتے ہیں۔ جب اس کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے تو حکمران طبقہ جمہوریت کو ڈی ریل ہو جانے کا خوف دلاتا ہے۔ فوجی یا عدالت آکر جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرتی بلکہ ایک جمہوری لیڈر کا آمرانہ طرز حکومت اپنے آپ اس نظام کی صف لپیٹ دیتا ہے۔ اس صف ماتم اور سیاسی شہدا کے نام پر عوام چور چکوں اور لٹیروں کو ووٹ دینے کیلئے دوبارہ مجبور ہو جاتی ہے یہاں تک کہ ایک جمہوری آمر کو فوجی آمر آکر ہٹاتا ہے تاکہ کچھ عرصہ کیلئے عوام کے پیٹ سے جمہوریت کا مروڑ دور ہو جائے۔
یوں جمہوری فوجی سے جمہوری آمر کا چکر چلتا رہتا ہے اور معاشرہ پسماندگی میں ڈوبتا چلا جاتا ہے
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
کافر ہی تھے جب وہ ہلاکو خان بن کر بغداد پر اللہ کا قہر بنے۔ پھر کچھ صدیوں بعد مسلمان ہوکر سابقہ مسلم علاقوں پر قابض ہوگئے۔ عرب و عجم کی خلافت کو کچل کر اپنی خلافت قائم کی جو ۱۹۱۸ تک چلتی رہی۔ اس دوران اٹھنے والی ہر مسلم و غیر مسلم بغاوت کو کچل دیتے جسکی بدولت آج مشرق وسطی کا یہ حال ہو گیا ہے
مرشدی! ذرا بتائیے تو سلطنت عثمانیہ کا بانی غازی عثمان کس سال پیدا ہوا؟
ٹھیک اسی سال جس سال ہلاکو نے بغداد تاراج کیا.
اس کے پردادا کے جد تک تو مسلمان تھے اس سے پہلے میں اختلاف ہے اغوز ترک اور منگول الگ الگ نسل. ہیں.
یقینا اس کے اجداد بھی کہیں نا کہیں جا کر کافر نکل ہی آئیں گے.
لیکن بات اس وقت مسلمان کی ہو رہی ہے.
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top