دستک

ماہا عطا

محفلین
عمیرہ احمد میری فیورٹ رائیٹر ہیں۔۔۔۔۔
کیا سب دستک کے پیچھے پڑ ھ گئے۔۔۔۔
نیلم بہت اچھا اقتباس شئیر کیا ہے۔۔۔۔
 

شہباز برفت

محفلین
فیض احمد فیض
حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سےدشتِ اُمّید میں گرداں ہیں دوانے کب سے

دیر سے آنکھ پہ اُترا نہیں اشکوں کا عذاباپنے ذمّے ہے ترا قرض نہ جانے کب سے
کس طرح پاک ہو بے آرزو لمحوں کا حسابدرد آیا نہیں دربار سجانے کب سے
سر کرو ساز کہ چھیڑیں کوئی دل سوز غزل
"ڈھونڈتا ہے دلِ شوریدہ بہانے کب سے"

پُر کرو جام کہ شاید ہو اِسی لحظہ رواں
روک رکھا ہے جو اک تیر قضا نے کب سے
فیضؔ پھر کب کسی مقتل میں کریں گے آباد

لب پہ ویراں ہیں شہیدوں کے فسانے کب سے
 

ماہا عطا

محفلین
فیض احمد فیض
حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سےدشتِ اُمّید میں گرداں ہیں دوانے کب سے


دیر سے آنکھ پہ اُترا نہیں اشکوں کا عذاباپنے ذمّے ہے ترا قرض نہ جانے کب سے
کس طرح پاک ہو بے آرزو لمحوں کا حسابدرد آیا نہیں دربار سجانے کب سے
سر کرو ساز کہ چھیڑیں کوئی دل سوز غزل
"ڈھونڈتا ہے دلِ شوریدہ بہانے کب سے"
پُر کرو جام کہ شاید ہو اِسی لحظہ رواں
روک رکھا ہے جو اک تیر قضا نے کب سے
فیضؔ پھر کب کسی مقتل میں کریں گے آباد

لب پہ ویراں ہیں شہیدوں کے فسانے کب سے



بہت خوب بھائی۔۔۔خوش آمدید محفل پر۔۔۔۔۔
 

نیلم

محفلین
فیض احمد فیض
حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سےدشتِ اُمّید میں گرداں ہیں دوانے کب سے

دیر سے آنکھ پہ اُترا نہیں اشکوں کا عذاباپنے ذمّے ہے ترا قرض نہ جانے کب سے
کس طرح پاک ہو بے آرزو لمحوں کا حسابدرد آیا نہیں دربار سجانے کب سے
سر کرو ساز کہ چھیڑیں کوئی دل سوز غزل
"ڈھونڈتا ہے دلِ شوریدہ بہانے کب سے"

پُر کرو جام کہ شاید ہو اِسی لحظہ رواں
روک رکھا ہے جو اک تیر قضا نے کب سے
فیضؔ پھر کب کسی مقتل میں کریں گے آباد

لب پہ ویراں ہیں شہیدوں کے فسانے کب سے
خوش آمدید بھائی اور آپ نے تو ڈائریکٹ اسی دھاگے میں دستک دے دی :)
 

عبدالحسیب

محفلین
دستک ہر دروازے کے نصیب میں نہیں ہوتی۔ اور بعض دروازے کھلنے کے لئے نہیں ہوتے۔ کم از کم آپ کے لئے نہیں۔ آپ پکارتے رہیں، انگلیاں فگار کر لیں، جاں بلب ہو جائیں، کوئ شنوائی نہیں ہوتی، کوئی دادرسی کو نہیں آتا۔ آپ لحظہ بہ لحظہ مایوسی کے اتھاہ،گھپ اندھیرے میں گرتے چلے جاتے ہیں۔۔۔ کتنی عجیب بات ہے نا؟ ساری زندگی جس خواب کو سینت سینت کر رکھتے ہیں، اچانک پتہ چلتا ہے کہ وہ تو ایک سراب تھا! کوئی آپ کا منتظر ہی نہیں، اور اب باقی زندگی آپ کو ان سوالات کے جواب ڈھونڈتے گزارنی ہے جو آپ نے کئے ہی نہیں۔ لاحاصل کی تمنا اور ان کہی کی حسرت کے ساتھ
( عمیرہ احمد )


آسیب زدہ گھر کا میں وہ در ہوں محسن
دیمک کی طرح کھا گئی جسے دستک کی تمنا
 
Top