سیما علی
لائبریرین
آسودگی کو خوب شادی کے ساتھ جوڑا کھیل میں۔اور دونوں ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے!!!
آسودگی کو خوب شادی کے ساتھ جوڑا کھیل میں۔اور دونوں ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے!!!
شوق پورے کرنے کا اس بہتر موقعہ نہ ملتا آپکو۔یوں رخسانہ کی غربت کے دن آسودگی میں بدل گئے!!!
ظالم سماج کے بغیر تو کوئی کہانی مکمل نہیں ہوتی۔قبل اس کے کہ ظالم سماج اپنا کھیل کھیلتا۔۔۔
داستان در داستان کیرالہ اور اُسکے مضافات میں شروع ہو گییہ تان ٹوٹتی ہے تبھی زندگی کی داستان جُڑتی ہے!!!
الٰہی آمین!!!داستان در داستان کیرالہ اور اُسکے مضافات میں شروع ہو گی
جیسے اب آگیا ہے۔۔۔شادی کے بعد بھی ظالم سماج ضرورآجاتا ہے
یہ کھیل سے بڑھ کر زندگی کی کھلی حقیقت بھی ہے!!!آسودگی کو خوب شادی کے ساتھ جوڑا کھیل میں۔
تان ٹوٹی شادی ہوئی، شادی ہوئی چیاؤں میاؤں شروع، چیاؤں میاؤں شروع تو نئی زندگی شروع!!!جب تان ہی ٹوٹ گئی تو داستان کیسے جُڑے گی؟
دونوں میاں بیوی نے مل کر ماموں کے خوب احسانات اتارے!!!ابھی تو اس نے اپنے ماموں کے احسانات اتارنے ہیں
ایک ہی جملے میں کہانی کا دی اینڈ کر دیادونوں میاں بیوی نے مل کر ماموں کے خوب احسانات اتارے!!!
احسان اُتار یں گے کہ گذرے گی چونچلے اُٹھانے میںدونوں میاں بیوی نے مل کر ماموں کے خوب احسانات اتارے!!!
واہ رے سہانے خواب اُتار نے تھے احسان یہ تو نئی۔۔تان ٹوٹی شادی ہوئی، شادی ہوئی چیاؤں میاؤں شروع، چیاؤں میاؤں شروع تو نئی زندگی شروع!!!
ممانی کو اپنے بیٹے زبیر کے لٸے رخسانہ پسند تھی۔کہانی شروع دوبارہ نیئے سرے سے ابتدا ہو گئی پھر