ایم اے راجا
محفلین
السلام علیکم، اہلِ محفل و اساتذہ کرام۔
کافی دنوں بعد فراغت نصیب ہوئی ہے، سو ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں۔
کافی دنوں بعد فراغت نصیب ہوئی ہے، سو ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں۔
دشت،صحرا،سراب باقی ہیں
تشنگی کے عذاب باقی ہیں
ذات سے نکلوں تو تجھے چاہوں
ذات کے احتساب باقی ہیں
آج بھی گھر مرا مہکتا ہے
صحن میں کچھ گلاب باقی ہیں
رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر
زرد رت کے عذاب باقی ہیں
اس جہاں سے گذر گئے تو کیا
اور بھی سو حساب باقی ہیں
کچھ سوالوں کے مل گئے لیکن
کچھ کے رہتے جواب باقی ہیں
گرد بادوں نے اٹ دیئے سورج
پھر بھی کچھ آفتاب باقی ہیں
خوف میں ہوں گھرا ہوا راجا
تیرگی کے چناب باقی ہیں
تشنگی کے عذاب باقی ہیں
ذات سے نکلوں تو تجھے چاہوں
ذات کے احتساب باقی ہیں
آج بھی گھر مرا مہکتا ہے
صحن میں کچھ گلاب باقی ہیں
رنگ آئیں کہاں سے پھولوں پر
زرد رت کے عذاب باقی ہیں
اس جہاں سے گذر گئے تو کیا
اور بھی سو حساب باقی ہیں
کچھ سوالوں کے مل گئے لیکن
کچھ کے رہتے جواب باقی ہیں
گرد بادوں نے اٹ دیئے سورج
پھر بھی کچھ آفتاب باقی ہیں
خوف میں ہوں گھرا ہوا راجا
تیرگی کے چناب باقی ہیں