دشمن وہاں جھکتا ہے جہاں جان دینے والے ہوں

x boy

محفلین
دشمن وہاں جھکتا ہے جہاں جان دینے والے ہوں --
ﺗﺎﺯﮦ ﺗﺮﯾﻦ-...الله اکبر......
ﻭﺍﺋﭧ ﮨﺎﺅﺱ ﮐﮯﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﮐﻮﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﮐﮩﻨﮯ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ،ﺟﮯ ﮐﺎﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎﮨﮯ ﮐﮧ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺟﻨﮕﯽ ﻓﺮﯾﻖ ﮨﯿﮟ-
ﻭﺍﺋﭧ ﮨﺎﺅﺱ ﮐﮯ ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﺟﮯ ﮐﺎﺭﻧﯽ ﻧﮯ ﻭﺍﺷﻨﮕﭩﻦ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺑﺮﯾﻔﻨﮓ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺻﺤﺎﻓﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎﮐﮧ ﺍﻭﺑﺎﻣﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﻣﯿﮧ ﻧﮯ ﭼﺎﺭ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﻐﻮﯼ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻓﻮﺟﯽ ﮐﻮ ﺭﮨﺎ ﮐﺮﺍﯾﺎ ﮨﮯ-ﺗﺮﺟﻤﺎﻥ ﮐﺎﮐﮩﻨﺎﺗﮭﺎﮐﮧ ﻭﺍﺷﻨﮕﭩﻦ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺍﺗﻨﺎ ﻭﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎﮐﮧ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺳﮯ ﻗﯿﺪﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺗﺒﺎﺩﻟﮯ ﮐﺎ ﺍﻓﻐﺎﻥ ﺻﺪﺭ ﺣﺎﻣﺪ ﮐﺮﺯﺋﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎﺟﺎﺋﮯ ﯾﺎ ﮐﺎﻧﮕﺮﯾﺲ ﮐﻮ ﻣﻄﻠﻊ ﮐﯿﺎﺟﺎﺋﮯ،،ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺟﮯ ﮐﺎﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺍﯾﮏ ﺟﻨﮓ ﺯﺩﮦ ﻋﻼ‌ﻗﮧ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺍﺱ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﮍﮮ ﻓﺮﯾﻖ ﮨﯿﮟ ،،ﺟﺐ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺗﻮ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ،،ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﮕﯽ ﻓﺮﯾﻖ ﮨﯿﮟ،،،ﺟﮯ ﮐﺎﺭﻧﯽ ﻧﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺳﺎﺭﺟﻨﭧ ﮐﯽ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﻄﺮ ﮐﯽ ﻣﺪﺩ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻃﺎﻟﺒﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﺬﺍﮐﺮﺍﺗﯽ ﻋﻤﻞ ﻣﯿﮟ ﻗﻄﺮ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﺎ ،،ﺟﮯ ﮐﺎﺭﻧﯽ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﻣﻔﺎﺩﺍﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﮩﺒﺎﻧﯽ ﮐﯿﻠﯿﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﺗﮭﺎ
 

قیصرانی

لائبریرین
کہتے ہیں کہ یہ وہ فوجی ہے جو اپنی فوج سے بغاوت کر کے انہیں چھوڑ کر چھاؤنی سے باہر نکلا اور پکڑا گیا تھا :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ واضح ہے کہ آپ دانستہ اس کہانی کو استعمال کر کے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہيں اور اس غلط سوچ کی تشہير کر رہے ہيں کہ امريکی حکومت طالبان کے جنگجوؤں کی مبينہ بہادری اور استقامت کے سبب کسی بھی طرح سے اپنے موقف ميں تبديلی پر مجبور ہو گئ ہے۔

حقيقت تو يہ ہے کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جو کہا وہ ہماری موجود پاليسی کا اعادہ اور ان عناصر کے تعاقب کے ضمن ميں ہمارے مصمم ارادے کا آئينہ دار ہے جو نا صرف ہمارے ليے بلکہ خطے ميں ہمارے شراکت داروں کے لیے بھی براہراست خطرہ ہیں۔ ہم نے اپنے مشترکہ دشمن کے حوالے سے عمومی جملہ بازی يا انھيں کسی ايسے مخصوص پيرائے ميں بيان کرنے سے ہميشہ گريز کيا ہے جسے بنياد بنا کر وہ ايک غلط نظريے کی تشہير کا موقع حاصل کر سکيں يا قوميت، سياسی اور قبائلی وابستگی کو بنياد بنا کر ہمدردی حاصل کرسکيں يا اپنی کاروائيوں کے ليے جواز گھڑ سکيں۔

اپنے نقطے کو ثابت کرنے کے ليے ميں چاہوں گا کہ آپ نومبر 1 2011 کو اردو محفل پر ہی ميری ايک پوسٹ کو پڑھيں۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?34691-اب-بچے-بھی-ان-کے-عتاب-سے-محفوظ-نہيں۔۔۔&p=766309#post766309


اس ميں ان عناصر کے حوالے سے بات کی گئ ہے جو ہمارے مدمقابل ہيں۔

"افغانستان میں ہماری موجودگی اور جاری عالمی کاوشيں طالبان، پشتون يا حقانی سميت کسی بھی مخصوص قبيلے کے خلاف ہرگز مختص نہيں ہيں۔
عالمی اتحاد ان گروہوں سے منسلک ان مجرمانہ عناصر کے خلاف لڑائ کر رہا ہے جو دہشت گردی اور پرتشدد کاروائيوں کے ذريعے روزانہ بے گناہ شہريوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔ افغانستان ميں ايک وسيع حکمت عملی کے تحت ہم نے يقينی طور پر افغان حکومت کی حوصلہ افزائ کی ہے کہ مختلف سياسی دھڑوں اور حامی فريقين کو سياسی دھارے ميں لانے کے ليے آمادہ کيا جائے اور ان کی صفوں ميں موجود ان پرتشدد عناصر کو تنہا اور عليحدہ کيا جائے جو اپنے مذموم مقاصد اور مخصوص ايجنڈے کے سبب پرتشدد کاروائيوں کو ترک کرنے کے ليے کسی طور بھی آمادہ نہيں ہيں"۔

امريکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے يہ سرکاری موقف 3 برس قبل آپ کے سامنے پيش کيا تھا۔ اب اس بيان کا وائٹ ہاؤس کے ترجمان کی جانب سے ديے گئے بيان سے موازانہ کريں۔ کوئ بھی غير جانب دار سوچ رکھنے والا شخص يہ ديکھ سکتا ہے کہ ہمارے موقف ميں تسلسل ہے اور صدر اوبامہ کی جانب سے پيش کی جانی والی پاليسی اور ہمارے طويل المدت مقاصد سے بھی ہم آہنگ ہے۔

قیديوں کے حاليہ تبادلے نے نا تو خطے ميں ہمارے اہداف سے ہميں متنفر کيا ہے اور نا ہی ان مشترکہ دشمنوں کے حوالے سے ہمارے کسی "تبديل شدہ رويے" کا آئينہ دار ہے جن کا ہميں سامنا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top