دشواریوں نے راہ کو آساں ‌بنا دیا - سید محمد حنیف اخگر

کاشفی

محفلین
غزل
(سید محمد حنیف اخگر ملیح آبادی - ہندوستان و کراچی پاکستان ، امریکہ)

دشواریوں نے راہ کو آساں ‌بنا دیا
ہر مرحلے کو منزلِ جاناں بنا دیا

کتنی تھی تابِ حسن کہ اُس کی نگاہ نے
ہر آرزو کو شعلہ بداماں بنا دیا

چارہ گروں کی شعبدہ بازی پہ دل نثار
درماں کو درد، درد کو درماں بنا دیا

محدودِ آرزوئے مسرت تھا دل مرا
وسعت نے غم کی اس کو بیاباں بنا دیا

اک ذرہء حقیر کی قوت تو دیکھئے
تسخیر کائنات کو آساں بنا دیا

رُخ پر ترے ٹھہر کے مری چشم شوق نے
آرائش جمال کو آساں بنا دیا

اک جنبشِ نگاہ بڑا کام کر گئی
تارِ نظر کو جزوِ رگِ جاں بنا دیا

آیا ہے وہ بھی وقت کہ اکثر بہار نے
ہرچاکِ گل کو میرا گریباں بنا دیا


اخگر نقاب اُلٹ کے کسی خوش جمال نے
کارِ دل و نگاہ کو آساں بنا دیا
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! کیا خوبصورت انتخاب ہے۔ محفل میں ارسال کرنے پر آپ کا شکریہ۔
شاعر کے متعلق بھی کچھ ارشاد ہو یعنی آپ کا تعارف۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ کاشفی صاحب ایک بزرگ کی خوبصورت یادگار ہم سے شیئر کرنے کیلیے!

فاتح صاحب، اخگر صاحب بزرگ شاعر تھے اور ابھی چند ماہ پہلے ہی ان کا انتقال، شاید کینڈا میں ہوا ہے۔ آپ براعظم شمالی امریکہ کے اردو داں طبقوں میں کافی فعال اور مقبول تھے۔ اردو میں گوگل کرنے سے آپ کو یقیناً انکی وفات کی خبریں مل جائیں گی، 'عالمی اخبار' والوں کے بھی کچھ اچے آرٹیکلز یا بلاگز ان پر موجود ہیں۔
 

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
سید محمد حنیف اخگر

دُشواریوں نے راہ کو آساں‌ بنا دیا
ہر مرحَلے کو منزلِ جاناں بنا دیا

کتنی تھی تابِ حُسْن کہ، اُس کی نگاہ نے
ہر آرزو کو شعلہ بداماں بنا دیا

چارہ گروں کی شعبدہ بازی پہ دل نِثار
درماں کو درد، درد کو درماں بنا دیا

محدودِ آرزوئے مُسرّت تھا دل مِرا
وُسعَت نے غم کی، اِس کو بیاباں بنا دیا

اک ذرۂ حقِیر کی قُوَّت تو دیکھئے
تسخِیر کائِنات کو آساں بنا دیا

رُخ پر تِرے ٹھہر کے مِری چشمِ شوق نے
آرائشِ جمال کو آساں بنا دیا

اک جُنْبِشِ نِگاہ بڑا کام کر گئی
تارِ نظر کو جُزوِ رگِ جاں بنا دیا

آیا ہے وہ بھی وقت، کہ اکثر بہار نے
ہرچاکِ گُل کو میرا گریباں بنا دیا

اخگر نِقاب اُلٹ کے، کِسی خوش جمال نے
کارِ دِل و نِگاہ کو آساں بنا دیا

حنیف اخگر
 
Top