الف نظامی

لائبریرین
اے خدا اسلام کی شوکت ہماری منتظر آنکھوں کو دیکھنی نصیب کر۔ تیرا برگذیدہ مذہب، تیرے حبیب کا چیندہ مسلک خود مسلمانوں کی بے اعتنائی سے زوال پذیر ہے۔ اگرچہ مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے مگر اصلی مسلمان جن کے دلوں میں تیری اور تیرے حبیب کی محبت مسکن گزیں ہو ، معدودے چند باقی رہ گئے ہیں۔ ہمارے ٹھنڈے دلوں میں شوق کی آگ بھڑکا اور ہمیں اسلام کا حقیقی جاں نثار بنا۔ ہمیں جنون مذہب میں مجنوں کردے تاکہ ہم یہ شعر پڑھیں

نوبہار است و جنوں چاک گریباں مددے

آتش افتاد بدل جنبشِ داماں مددے​

اور تیرے حبیب کے مذہب کی اشاعت میں تن دھن خرچ کردیں۔ مخالفین اسلام کے حملے جو ہر وقت ہم پر وارد ہوتے ہیں ان کے روکنے کے قابل ہوجائیں۔ اے خدا تو بڑا کارساز ہے۔ تیرے احاطہ قدرت سے بعید نہیں کہ پھر ہماری قوم میں خالد رضی اللہ عنہ جیسے جوانمرد ، عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ جیسے عادل ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے مدبر پیدا ہوں ، اے خدا تیری شان کبریائی سے دور نہیں کہ ہمارے دلوں بلال و اویس رضی اللہ عنھم اجمعین جیسی محبت بھڑک اٹھے اور تیرے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی محبت کے جذبات سے ہمارا سینہ آتش اشتیاق سے شعلہ زن ہو۔ الہی میری دعا قبول فرما ، کیونکہ خود تیرا سچا وعدہ ہے کہ

"ادعونی استجب لکم"

(رسالہ صوفی بابت دسمبر 1911 میں اسلامی حقیقت کے عنوان سے چھپنے والا امیرِ حزب اللہ پیرسید فضل شاہ جلالپوری رحمۃ اللہ علیہ کے مقالہ سے اقتباس)



سبحان اللہ کیسی پاکیزہ دعا ہے ۔ فقرات آبِ کوثر سے دھل کر نکلے ہیں۔ کون کہہ سکتا ہے کہ یہ تحریر ایک سترہ سالہ نوجوان کی ہے جس کا دلِ پرآرزو پھر شجر اسلام کو پوری آن بان کے ساتھ ثمرہائے رنگارنگ سے لدا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔

دعائے امیر حزب اللہ پیر سید فضل شاہ جلالپوری رحمۃ اللہ علیہ ، بر مزار سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ ، بعمر انیس سال

اے اسلام کے شیدائی اور دین کے فدائی سلطان! اے وہ کہ تیری حیات ممات ، جینا مرنا محض خدمت دین کے لئے تھا۔ تو نے سالہا سال ارض مقدس کے بچانے اور اغیار کی دستبرد سے اسے محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جانِ عزیز ہتھیلی پر رکھ کر مدافعت کی اور سینہ سپر رہا۔ تو نے اسلام مملکت میں چپہ بھر زمین بھی رچرڈ اور فلپ جیسے جنگجووں کو قابض نہ ہونے دیا۔ بلکہ بہت سے دیگر امصار و بلاد عیسایوں کے دست تصرف سے نکال کر سلطنت اسلامی میں شامل کیے۔ اے باحمیت سلطان! آج اسلام نہایت کسمپرسی کی حالت میں ہے۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اب آپ تو قیامت کے روز ہی اٹھیں گے ورنہ خدا سے آپ کو دوبارہ زندہ کرنے کی دعا مانگی جاتی۔ اب آپ مسلمانوں پر اتنا احسان فرمائیں کہ جس تقرب سے آپ مستفیض ہورہے ہیں اس کی وساطت سے خداوند کریم کی بارگاہ میں استدعا فرمائیں کہ بارِ الہا! مسلمانوں کو ان کے مفتوحہ ملک واپس دلا دیں اور ان میں ایسے جری بہادر پیدا کریں جو مذہبی حمیت اور ملی احساس عام کردیں۔ آمین ثم آمین۔

اس دعا کے ایک ایک لفظ پر غور کریں۔ ایک ایسے دردمند دل سے نکلی ہوئی دعا ہے جو اسلام کے شاندار ماضی کو اپنی پوری آب تاب کے ساتھ پھر سے اپنی آنکھوں کے سامنے جلوہ گر دیکھنا چاہتا ہے اور شدتِ احساس کے ساتھ اس بات کا آرزومند ہے کہ مسلمانوں کا حال اور مستقبل اس طور درخشاں ہو کہ اہلِ عالم دیکھ کر دم بخود رہ جائیں۔ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ یہ درد مند دل ایک انیس سالہ نوجوان کے پہلو میں برق افگن ہے۔

اقتباس از "امیر حزب اللہ " ، تصنیف ڈاکٹر عبدالغنی ،ناشر ادارہ حزب اللہ ، جلال پور شریف ،ضلع جہلم

اے ربِ نبی محمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم )! تو مقلب القلوب ہے۔ ہمارے دلوں کو پھیر دے کہ حضور کے جمال سے عالم اسلام کو معطر ، مطہر اور منور کردیں اور حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے جلال سے غیرت حاصل کرکے عشقِ بلاخیز کا قافلہ سخت جان بن جائیں اور جہاد کو طرزِ زندگی کے طور پر اپنا کر اللہ تعالی کی فوج (حزب اللہ) بن جائیں۔

از حضور پاک کا سپاہی میجر(ر) امیر افضل خان
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
جزاک اللہ میں جب اس طرح کے واقعات پڑھتا یا سنتا ہوں تومیرے انکھوں میں بے اختیار انسوں اجاتے ہیں ایک مرتبہ زرقاوی شہید(رح) کی شہادت سے پہلے جب وہ زخمی ہوئے تھے تو اس کے علاج کے لیے پورے عراق میں اس کے لیے جگہ نہیں تھی تو اس وقت میں چائے پی رہا تھا تو میرے انسو چائے کے ساتھ پیے جارہے تھے کیا عجیب حالات تھے شائد پی ٹی وی پر تھی یہ خبر کہ اج میرے اسلام کا یہ حالت ہے کہ اس کے ایک مجاہد کی علاج ناممکن ہے؟


السلام علیکم

واجدحسین
 

ابوشامل

محفلین
سبحان اللہ!
یہ دعائیں ہمارے دل کی آوازیں ہیں۔

آئیے ہم بھی اللہ سے دعا کریں کہ دعا کے ساتھ ساتھ ہمیں اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں عملاً اپنا حصہ ڈالنے کی توفیق دے۔

آمین ثم آمین
 

الف نظامی

لائبریرین
ابوشامل نے کہا:
سبحان اللہ!
یہ دعائیں ہمارے دل کی آوازیں ہیں۔

آئیے ہم بھی اللہ سے دعا کریں کہ دعا کے ساتھ ساتھ ہمیں اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں عملاً اپنا حصہ ڈالنے کی توفیق دے۔

آمین ثم آمین
آمین۔

امیر حزب اللہ سید محمد فضل شاہ جلالپوری اور علامہ اقبال میں خصوصی ربط تھا، تحریک حزب اللہ نے تحریک پاکستان میں بہت اہم کردار ادا کیا ،
لیکن معلوم نہیں اس کو مطالعہ پاکستان کیوں ذکر نہیں کیا گیا؟
 
Top