متلاشی
محفلین
تمام یاران و اساتذانِ سخن کی خدمت میں اپنی تازہ دُعا پیشِ خدمت ہے ۔۔۔!
دعا
الٰہی مجھ کو تو ذوقِ مسیحائی عطا کر دے
جنوں کو تو مرے، مولا شکیبائی عطا کر دے
بنوں رہبر دکھاؤں راہ میں گمراہ لوگوں کو
مجھے وہ معرفت ، ایماں، وہ مولائی عطاکردے
مری بے نام منزل کو نشانِ راہ تُودے دے
مجھے تو ذات سے اپنی شناسائی عطا کر دے
الٰہی سوچ سے میری ،ہو روشن اک جہانِ نو
تخیل کو مرے ایسی تو گہرائی عطا کردے
نگہ میری اٹھے جس سمت دنیا ہی بدل جائے
تو ان بے نور آنکھوں کو ،وہ بینائی عطا کر دے
معطر روح ہو جس سے ، مسخر قلب ہو جس سے
مری گفتار کو یارب ،وہ گویائی عطا کردے
زَمن جس سے منور ہو، چمن جس سے معطر ہو
مرے کردار کو مولا، وہ رعنائی عطا کر دے
خیالوں کو ملے تصویر، خوابوں کو ملے تعبیر
مرے وجدان کو یارب، وہ دانائی عطا کر دے
اگر چہ عجز سے ہوں میں تہی دامن ، فضل سے تُو
مرے بے ربط جملوں کو پذیرائی عطا کردے
ترے در پر ندامت سے ،جھکی ہے پھر جبیں میری
تمنائے حزیں کو اب، تو شنوائی عطا کر دے
ترا ہی نام ہو لب پر ، نہ ہو پھر دوسرا کوئی
نصرؔ کو اب تو وہ خلوت، وہ تنہائی عطا کردے
محمد ذیشان نصر