اکمل زیدی
محفلین
موضوع پیشِ نظر ہے امید ہے غالب اکثریت معاملے کی پوری جزیات سے واقف ہوگی مختصر طور پر یہ کے مبینہ طور پر ایک لڑکی دعا زہراہ اپنے گھر سے فرار ہوئی اور لاہور میں جا کر ظہیر نامی لڑکے سے نکاح کر لیا دکھنے میں بظاہر معاشرے کا یہ ایک عام سا واقعہ ہے اور اسطرح کی خبریں تواتر سے ہمارے سامنے آتی رہتی ہیں تو بظاہر کچھ خاص نہیں مگر کچھ باتوں نے بہرحال اسے ایک خاص نہج پر لیجانے میں کردار ادا کیا ہے لڑی کا مقصد خاص طور پر صرف ّٗ دعا زہراہ ّٗ کے معاملے کو ڈسکس نہیں کرنا اس پر آپ کو تفصیلی طور پر صرف ایک کلک پر سب کچھ بلکہ بہت کچھ مل جائے گا پورا سوشل میڈیا بھرا ہوا ہے یہاں ہم کیوں نہ ان کڑیوں پر بات کریں جو ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے اور جس طرح اس سارے معاملے کو ہینڈل کیا گیا اور اب تک جس طرز عمل اختیار کیا جا رہا ہے قانونی طور پر کیا وہ کسی مہذب معاشرے کے قانونی نظام کی عکاسی کر رہا ہے؟ ماں باپ اور قانونی دستاویز کی حیثییت خود مشکوک نہیں بنا دی گئی؟ رشوت سے کیا کیا ہو سکتا ہے دو نمبر کام کتنا آسان ہے یہاں اور ہمارے یہاں اکثر جملہ بولا جاتا ہے ّٗ ارے یہ پاکستان ہے سب ہو سکتا ہے ّٗ کیا یہ سب صحیح ہے ؟ مان لیتے ہیں لڑکی کا ب فارم غلط ہے دستاویز میں عمر غلط ہے مگر شادی کو ہی ابھی سترہ سال ہوئے ہیں تو لڑکی بھی سترہ سال کی کیسے ہو سکتی ہے ؟ اسطرح کے قانون سے تو کسی گدھے کو بھی شیر ثابت کیا جا سکتا ہے کے رپورٹ یہ کہہ رہی ہے اور گدھا خود بھی کہہ رہا ہے کہ میں شیر ہوں ۔۔۔
آپ تمام احباب سے گذراش ہے کے اس موضوع پر اپنی قیمتی آراء خیال شیئر کریں یہ سمجھ کر نہیں کہ یہ صرف " دعا زہراہ" نامی لڑکی کا مسئلہ ہے بلکہ اس طور کے ؛
بچوں کو کس طرح تربیتی طور پر خود سے اٹیچڈ کیا جائے ایک ماں کا زیادہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی اولاد خصوصا بیٹی کی حرکات و سکنات سے با خبر رہے تو غلطی کہاں پر ہوئی ؟
پھر وہی بات کہ موبائیل اور دوسرے ذرائع کی بچوں کی رسائی کو کسطرح محفوظ بنایا جائے ؟
باپ کس طرح بچوں میں اعتماد پیدا کریں کہ بچے اُں سے بے خوفی سے اپنی بات کر سکیں .
چور چوری کرنے آیا چوری کر کے چلا گیا اب چور کو کوسا جائے یا اپنی غفلت پر بھی نظر کی جائے ؟۔
ہماری قانونی کمزوریاں کیا اسطرح کچھ بھی فیصلہ دیا جا سکتا ہے بچہ اگر قانونی طور پر مائنر ہے تو اس کا ولی باپ ہے۔
اور بہت ساری باتیں ہیں جو میں بیان نہیں کر سکا آپ کے ذہن میں بھی جو اس بارے میں ہے برائے مہربانی اس پر ڈسکس کیجیے یہ سوچ کر کے یہ ہم سب کا مسئلہ ہے کیونکہ ہم اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔
کسی کو خاص طور پر ٹیگ نہیں کر رہا جو بھی اس پر جس نوعیت سے بات کرنا چاہے