انتہا
محفلین
دعا
ایک پاکستانی
راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہوکر
یادوں میں کھو کر
تمہیں کیا خبر ہے
اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
ویرانوں میں جا کر
دکھڑے سنا کر
دامن پھیلا کر
آنسو بہا کر
تمہیں کیا خبر اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
تم تو کہو گے
صنم مانگتا ہوں
غنم مانگتا ہوں
زر مانگتا ہوں
میں گھر مانگتا ہوں
زمیں مانگتا ہوں
نگیں مانگتا ہوں...!
تم تو کہو گے
ہم کو خبر ہے
کہ راتوں کو اٹھ کر
خیالوں سے ہوکر
یادوں میں کھو کر
آنکھیں بھگو کر
کسی دلربا کی
کسی دلنشیں کی
وفا مانگتا ہوں
یہ بھی غلط ہے
وہ بھی غلط ہے
جو بھی ہے سوچا
سو بھی غلط ہے
نہ صنم مانگتا ہوں
نہ زر مانگتا ہوں
نہ دلربا کی
نہ دلنشین کی
نہ ماہ جبیں کی وفا مانگتا ہوں
تمہیں کیا خبر ہے...اپنے خدا سے میں کیا مانگتا ہوں
میں اپنے خدا سے
آدم کے بیٹے کی آنکھوں سے جاتی...حیا مانگتا ہوں
حوا کی بیٹی کے سر سے اترتی...رِدا مانگتا ہوں
اس کڑے وقت میں...پاک وطن کی بقا مانگتا ہوں
شاعر: نامعلوم