محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
ایماں کی حلاوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
اسلام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
پایا ہے سکوں دل نے، کہا لب نے جب ’’اللہ‘‘
اس نام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
ہر لمحہ نبی چاہتے امت کی ہدایت
اس کام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
ساقی سے لیا ہے جو ، وہ لوگوں میں کرو عام
اس جام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
داعی سے ذرا پوچھو کہ جس دن وہ تھکا ہے
اس شام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
دعوت سے ہو آمادہ کوئی ، خوب ہے ، لیکن
ناکام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
امت کے ہر اک خاص کی دعوت بھی بجا ہے
ہر عام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے
سب جانتے ہیں نظْم تمھاری ہے اسامہ!
گم نام کی دعوت کا مزہ اور ہی کچھ ہے