فہد اشرف
محفلین
موسیقی سے علاج
اک محقق نے نئی تحقیق فرما دی ہے آج
فنِ موسیقی سے بھی ممکن ہے انسانی علاج
سچ ہے یہ دعوی تو رخصت ائے اطبائےکرام
مسطگی کو بندگی قرص ملین کو سلام
اب مداوائے مرض ہوگا نئے انداز سے
اب ہو الشافی کی آواز آئے گی ہر ساز سے
اب تو نوٹنکی ہی میں ہو گا علاج سامعین
الفراق اے گل بنفشہ ، الوداع اے پنسلین
نامور قوال پورے ڈاکڑ ہو جائیں گے
صرف سازندے جو ہیں کمپاؤنڈر ہو جائیں گے
ان دواخانوں پہ ایسے بورڈ آئیں گے نظر
مطرب آتش نوا مس ناز لیڈی ڈاکڑ
تھرما میڑ کی جگہ منہ میں لگا کر بانسری
ڈاکٹر دیکھے گا کیا حالت ہے اب بیمار کی
موت بھی اس شخص تک آتے ہوئے گھبرائے گی
جس کے سر پر نزع میں ڈفلی بجائی جائے گی
چونکہ نسخوں میں رعایت ہو گی صرف اشعار کی
صرف شاعر کو جگہ دی جائے گی عطار کی
پڑ گئے معجون میں کیڑے خمیرہ سڑ گیا
بوعلی سینا کی امیدوں پہ پانی پڑ گیا
حضرت اجمل کے جادو کا اثر زائل ہوا
آدمی فیاض خاں کے آرٹ کا قائل ہوا
اس کو کہتے ہیں خدا کی دین یہ ہوتی ہے دین
اب سول سرجن بنے گا جانشین تان سین
اب اطبا بھی نظر آئیں گے شہنائی بدست
شربت عناب کی بوتل کو پیغام شکست
ان سے کہہ دو مبتلا ہیں جو کسی آزار میں
اب شفا خانے کُھلیں گے حسن کے بازار میں
قبض کے مارے ہوئے بیمار کو کر دو خبر
ایک ٹھمری میں ہے اطریفل زمانی کا اثر
اب تو اخباروں میں شائع ہوں گے ایسے اشتہار
جملۂ امراض خصوصی کی دوا طبلہ ، ستار
جملہ امراض خبیثہ کی دوائے کارگر
نغمہ ساحر بہ آواز لتا منگیشتر
ضعفِ معدہ ہو تو مس کجن کی قوالی سنو
خشک کھانسی ہو تو نظم حالی کی سنو
کیا ضروری ہے کہ پیچش کی دوا ہو اسپغول
ادویہ تو اور بھی ہیں بین ، باجا بینڈ ڈھول
اختلاجِ قلب کی واحد دوا ہے آج کل
بیکلؔ اتساہی سے سنئے اے مری جانِ غزل
اس طرح نسخہ لکھے گا چارہ ساز نبض بیں
"دادرا دس بار ، ٹھمری دو عدد ایک بھیرویں"
صبحدم مثل شکیلہ مشق قوالی کنند
خاک پائے مشتری بائی بہ وقت شب خورند
اک محقق نے نئی تحقیق فرما دی ہے آج
فنِ موسیقی سے بھی ممکن ہے انسانی علاج
سچ ہے یہ دعوی تو رخصت ائے اطبائےکرام
مسطگی کو بندگی قرص ملین کو سلام
اب مداوائے مرض ہوگا نئے انداز سے
اب ہو الشافی کی آواز آئے گی ہر ساز سے
اب تو نوٹنکی ہی میں ہو گا علاج سامعین
الفراق اے گل بنفشہ ، الوداع اے پنسلین
نامور قوال پورے ڈاکڑ ہو جائیں گے
صرف سازندے جو ہیں کمپاؤنڈر ہو جائیں گے
ان دواخانوں پہ ایسے بورڈ آئیں گے نظر
مطرب آتش نوا مس ناز لیڈی ڈاکڑ
تھرما میڑ کی جگہ منہ میں لگا کر بانسری
ڈاکٹر دیکھے گا کیا حالت ہے اب بیمار کی
موت بھی اس شخص تک آتے ہوئے گھبرائے گی
جس کے سر پر نزع میں ڈفلی بجائی جائے گی
چونکہ نسخوں میں رعایت ہو گی صرف اشعار کی
صرف شاعر کو جگہ دی جائے گی عطار کی
پڑ گئے معجون میں کیڑے خمیرہ سڑ گیا
بوعلی سینا کی امیدوں پہ پانی پڑ گیا
حضرت اجمل کے جادو کا اثر زائل ہوا
آدمی فیاض خاں کے آرٹ کا قائل ہوا
اس کو کہتے ہیں خدا کی دین یہ ہوتی ہے دین
اب سول سرجن بنے گا جانشین تان سین
اب اطبا بھی نظر آئیں گے شہنائی بدست
شربت عناب کی بوتل کو پیغام شکست
ان سے کہہ دو مبتلا ہیں جو کسی آزار میں
اب شفا خانے کُھلیں گے حسن کے بازار میں
قبض کے مارے ہوئے بیمار کو کر دو خبر
ایک ٹھمری میں ہے اطریفل زمانی کا اثر
اب تو اخباروں میں شائع ہوں گے ایسے اشتہار
جملۂ امراض خصوصی کی دوا طبلہ ، ستار
جملہ امراض خبیثہ کی دوائے کارگر
نغمہ ساحر بہ آواز لتا منگیشتر
ضعفِ معدہ ہو تو مس کجن کی قوالی سنو
خشک کھانسی ہو تو نظم حالی کی سنو
کیا ضروری ہے کہ پیچش کی دوا ہو اسپغول
ادویہ تو اور بھی ہیں بین ، باجا بینڈ ڈھول
اختلاجِ قلب کی واحد دوا ہے آج کل
بیکلؔ اتساہی سے سنئے اے مری جانِ غزل
اس طرح نسخہ لکھے گا چارہ ساز نبض بیں
"دادرا دس بار ، ٹھمری دو عدد ایک بھیرویں"
صبحدم مثل شکیلہ مشق قوالی کنند
خاک پائے مشتری بائی بہ وقت شب خورند
آخری تدوین: